گروگرام تنازعہ: کھلے میں نماز پڑھنے کا معاملہ پہنچا سپریم کورٹ، ہریانہ کے ڈی جی پی اور چیف سکریٹری کے خلاف عرضی داخل

نئی دہلی: گروگرام میں کھلے میں نماز پڑھنے کو لے کر پچھلے کئی مہینوں سے تنازعہ چل رہا ہے۔ اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچ گیا ہے۔ اس معاملے میں ہریانہ کے ڈی جی پی اور چیف سکریٹری کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی ہے۔ عرضی میں کہا گیا کہ پولیس اور انتظامیہ نفرت انگیز تقاریر اور فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہے جہاں ‘غنڈے’ لوگوں کو نماز پڑھنے سے روکتے ہیں۔
گروگرام میں نماز کو روکنے والے افراد کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکامی پر گروگرام حکام کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی۔ راجیہ سبھا کے سابق ایم پی محمد ادیب کی طرف سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ گروگرام پولیس اور انتظامیہ کی عدم فعالیت نفرت انگیز تقاریر اور نفرت انگیز جرائم کو جنم دے رہی ہے۔ کیونکہ پولیس ان لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے جو مسلمانوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روک رہے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ کھلے میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت خصوصی طور پر جگہ اور سہولیات کی کمی کے باعث دی گئی۔
بتادیں کہ اس ماہ کے شروع میں گروگرام میں کھلے عام نماز کے خلاف احتجاج کو لے کر سیکٹر 37 میں جہاں نماز ادا کی گئی تھی وہاں کشیدگی کی صورتحال تھی۔ پولیس نے اس معاملے میں تقریباً نصف درجن لوگوں کو گرفتار بھی کیا تھا۔
کھلے میں نماز کی مخالفت کرتے ہوئے ہندو تنظیموں کا کہنا ہے کہ جس عوامی جگہ پر نماز پڑھی جاتی ہے، اس پر بعد میں کسی خاص مذہب کے لوگوں کا ‘قبضہ’ ہوجاتا ہے۔ کافی تنازعہ کے بعد گروگرام پولیس نے عوامی مقامات پر نماز کی جگہیں طے کی تھیں۔ کہا گیا کہ ان مقامات کا فیصلہ ہندو اور مسلم دونوں برادریوں نے باہمی افہام و تفہیم کے بعد کیا تھا۔
گزشتہ تین مہینوں سے سیکٹر 47، سیکٹر 12 اے اور اب سیکٹر 37 میں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے نشاندہی کی گئی جگہوں پر کھلے عام نماز کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ احتجاج کے باعث شہر میں نماز جمعہ کی تعداد آدھی رہ گئی ہے۔ معلومات کے مطابق شہر میں جہاں پہلے 37 مقامات پر جمعہ کی نماز ادا کی جاتی تھی اب یہ تعداد کم ہو کر 19 ہو گئی ہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com