دہلی: محلہ کلینک میں کھانسی کی دوا پینے سے تین بچوں کی موت، 13 داخل اسپتال

ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروس (ڈی جی ایچ ایس) نے اپنی جانچ رپورٹ میں کہا ہے کہ قومی راجدھانی میں ریاستی حکومت کے ذریعہ چلائے جا رہے محلہ کلینکوں میں مبینہ طور پر کھانسی کی دوائی پینے سے تین بچوں کی موت ہو گئی۔ کلاوتی سرن چلڈرن ہاسپیٹل میں مجموعی طور پر 16 بچوں کو داخل کرایا گیا، جن میں سے تین کی موت ہو گئی۔

جانچ رپورٹ کے مطابق نئی دہلی کے کلاوتی سرجن چلڈرن اسپتال میں ڈیکسٹرومیتھورفن سے پھیلے زہر کے 16 معاملے سامنے آئے جن میں سے تین بچوں کی اسپتال میں موت ہو گئی ہے۔ ان بچوں کو دہلی حکومت کے محلہ کلینک کے ذریعہ ڈیکسٹرومیتھورفن دوا دی گئی تھی اور اس دوا کو سختی سے بچوں کے لیے نہ استعمال کرنے کی ہدایت ہے۔ یہ دوا اومیگا فارماسیوٹیکل کے ذریعہ بنائی گئی تھی۔”

اپنے ایک خط میں ڈی جی ایچ ایس نے دہلی حکومت سے سبھی دواخانوں اور محلہ کلینکوں کو چار سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے ڈیکسٹرومیتھورفن نہ لکھنے کے لیے نوٹس جاری کرنے کو کہا ہے۔ ڈی جی ایچ ایس نے عوامی مفاد میں ڈیکسٹرومیتھورفن کو واپس لینے کا بھی مشورہ دیا ہے۔

ایمس پٹنہ کے امراض اطفال کے ایڈیشنل پروفیسر ڈاکٹر چندر موہن کمار کا کہنا ہے کہ ”بھلے ہی پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں دوا کا استعمال کرنے کی سفارش نہیں کی جاتی ہے، پھر بھی اس کا استعمال کیا جا رہا ہے اور یہ سی این ایس سائیڈ افیکٹ- دھندلی بینائی، کم نیند، بے چینی اور چڑچڑاپن جیسے اثر کے لیے جانا جاتا ہے۔ لیکن کبھی اس طرح کے تباہناک مضر اثرات ہونے کی خبر نہیں ملی ہے۔ رپورٹ کو لے کر آگے کی جانچ ہو سکتی ہے۔ حالانکہ ایسا لگتا ہے کہ یہ بچوں میں دواؤں کی زیادہ خوراک دینے کے معاملے ہو سکتے ہیں۔”

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com