مظفر نگر میں منعقد ایس ڈی پی آئی پارٹی کی ایک تقریب میں مقررین نے ملک میں پھیل رہی فرقہ واریت کو لے کر فکرمندی ظاہر کی۔ اس تقریب میں مہمانِ خصوصی کے طور پر پہنچے مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ اس وقت ملک بحران سے گزر رہا ہے۔ ملک کو آزاد ہوئے 75 سال ہو گئے اور یہ آزادی ہمیں ذات و مذہب کی ہم آہنگی اور معاشی قربانیوں سے حاصل ہوئی ہے۔ اس کے بعد ڈاکٹر امبیڈکر کی آئین نے ملک کو جمہوریت، سماجواد، بھائی چارہ، مذہبی خیر سگالی اور عوامی فلاحی ریاست کے قیام کا منتر دیا تھا۔ لیکن 2014 سے ملک میں جمہوریت کی اصل روح اور آئینی اقدار پر سخت حملہ ہوا ہے اور حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے سبب ملک کی ترقی رخنہ انداز ہو گئی ہے۔
سابق رکن پارلیمنٹ عبیداللہ اعظمی نے کہ کہ ملک لوکل ہنگر انڈیکس اور پریس کی آزادی پر مبنی انڈیکس میں ذیلی سطح پر پہنچ گیا ہے۔ بے پناہ قدرتی وسائل کے باوجود ایک پالیسی کے تحت ملک کو تاریکی میں دھکیے کی کوشش ہو رہی ہے۔ ملک میں فاشسٹ فرقہ وارانہ قوتوں کی غلط تشہیر سے صدیوں سے بھائی چارہ و ہم آہنگی مکمل سماجی تانے بانے کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ مرکزی حکومت فیڈرل نظام کو تباہ کر رہی ہے اور ریاستوں سے ان کے حقوق کو چھین رہی ہے۔ نوٹ بندی، جی ایس ٹی، مہنگائی، بے روزگاری، زرعی قوانین کے خلاف کسان تحریک کے دوران حکومت کے ضدی رویہ، وبا میں زبردست بدنظمی نے ملک کے امن، سکون اور ترقی کو ختم کر دیا ہے۔
اس تقریب میں ایس ڈی پی آئی کے سربراہ ایم کے فیضی نے کہا کہ کورونا وبا میں گنگا کے ساحل پر ہزاروں انسانی لاشوں کی بے عزتی اور دیگر انسانی عمل سے تفریق کی پالیسی پیدا ہو رہی ہے۔ حکومت کی ذات پر مبنی و فرقہ وارانہ تقسیم کی پالیسی سے فرقہ وارانہ خیر سگالی کا ماحول زہر آلود ہوتا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی آئینی اداروں کو کمزور بنا کر انھیں بڑے صنعتی گھرانوں کے حوالے کر ملک کی معیشت کو تباہ کیا جا رہا ہے۔
اس موقع پر بی ایم کامبلے نے یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت میں ترقی کی رفتار دھیمی ہی نہیں پڑی بلکہ اب تو دم توڑ رہی ہے۔ حکومت کے ذریعہ اس کی عوام مخالف پالیسیوں کی مخالفت کرنے والی ہر آواز کو طاقت سے دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دلتوں، پسماندہ طبقات، کمزور اور مرحوم طبقہ پر ظلم و ناانصافیاں عروج پر ہیں۔ نظامِ قانون کی حالت بد سے بدتر ہے۔ اناؤ، ہاتھرس، کانپور، مہوبا، لکھیم پور میں کسانوں کا قتل عام وغیرہ وارداتوں کے ذریعہ جمہوریت کو بری طرح روندا گیا ہے۔
ایس ڈی پی آئی کے مطابق انھوں نے یہ تقریب مدینہ چوراہے پر جمہوری اور آئینی اقدار کے تحفظ اور عوامی بیداری کے لیے منعقد کیا تھا۔ اس میں بڑی تعداد میں مدارس سے جڑے طلبا نے شرکت کی۔ تقریب کو ‘اتر پردیش لوک تنتر سمیلن’ کا نام دیا گیا تھا۔ اس میں ایس ڈی پی آئی کے قومی صدر ایم کے فیضی، مشہور مسلم مذہبی لیڈر مولانا سجاد نعمانی، سابق رکن پارلیمنٹ مولانا عبیداللہ خان اعظمی، سابق رکن پرلیمنٹ لال می پرساد، سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے قومی نائب صدر ایڈووکیٹ شرف الدین احمد، محمد شفیع، بی ایم کامبلے، قومی جنرل سکریٹری سیتارام کوہیوال، یاسمین فاروقی، قومی سکریٹری الفانسو فرینکو، ایس ڈی پی آئی اتر پردیش کے صدر نظام الدین خان سیتارام کوئیوال، محمد کامل نے بھی خطاب کیا۔