تغلقی فرمان سے سیروسیاحت میں۹۰فیصد کمی

محمد قمرعالم ندوی
نوٹ بندی کوگذرے ہوئے دو مہینہ پورے ہوگئے،کوئی شخص بتائے کہ ابتک کتناکالادھن بینک میں جمع ہواہے اب تک کتنے لوگوں کے اکاؤنٹ میں پندرہ لاکھ روپیہ آیاہے،کیاجالی نوٹوں پر کمی ہوئی ہے، بلکہ دن بدن اضافہ ہی ہواہے، جالی نوٹ مارکٹ میں چل بھی رہی ہے ،نوٹ بندی کی وجہ سے کتنے لوگوں کا فائدہ ہوا یا نقصان کسی کو آج تک اس بارے میں سوچنے ، سمجھنے یا تجزیہ کرنے کی جرات ہوئی ہے، یاکسی نے ابتک اپنانفع نقصان کے بارے میں اندازہ لگاہے یاکبھی ان بھائیوں کی فکرہوئی، جن کا کاروبار پہلے بہت اچھاچل رہاتھا ،خوش وخرم زندگی جی رہے تھے ،کاروباری حضرات کے تولالے پرگئے، اب تو کام کاج بالکل ہی ٹھپ پرگیاہے، کہیں سے امید کی کوئی کرن نظر نہیں آتی ،اس کا کیا سبب ہوا، جوکسی کی حلال روزی روٹی چلی گئی ،لوگ سرپرہاتھ رکھ کر نوجوان اور کسان جھک مارہاہے،معمول چندلوگ اس نوٹ بندی سے خوش ہیں،وہیں ۰۹۰ فیصد لوگ ناخوش ہیں بعض پارٹیاں اپنا احتجاج کررہی ہے، حکومت کے خلاف اپنامورچہ کھولے ہوئی ہے،مجھے تو اپنی ذاتی طورپر کافی تکلیف پہنچی ہے ، اسے میں ہی محسوس کرسکتاہوں اور دوسرے لوگ بھی اپنے طورپر اندازہ لگاسکتے ہیں،میں نے کئی مضمون میں تذکرہ بھی کیاہے کہ بس مٹھی بھر لوگ اس تغلقی فرمان سے خوش ہیں، باقی لوگوں کے دل سے بس آہ نکلتی ہے۔
اس ملک میں بسنے والے لوگوں کے روزی روٹی پرجواثر پڑا، نوکری چھوٹ گئی ،بے روزگاری میں اضافہ ہوگیا، روپے پیسے نہ ہونے کے سبب فاقہ کشی سے دوچارہیں، وہ تو ہرکوئی جانتا ہے سمجھتاہے اور سوائے افسوس کہ کوئی چارہ نظرنہیں آتا، ہندوستان کی معیشت پربھی کافی اثر ہوا ہے، ملک کا اچھاخاصا نظام درہم برہم ہوکررہ گیاہے، لوگوں کاکام کاج ڈھپ ہوچکاہے، ٹرانسپورٹ میں کافی مہنگائی ہوئی ہے ،گیس پٹرول اور ڈیزل کی قیمت آسمان چھوتی جارہی ہے، لوگ حالات سے مجبور ہیں اور سرکار خوش گپیوں میں مگن ہے، ہرطرف اپنی ناکامیابی بمعنی کامیابی کاڈھنڈوراپیٹنے اور واہ واہی لوٹنے میں کوئی پل نہیں چھوڑتی،،ہمارے ملک ہندوستان میں جہاں ملک وبیرون ملک سے لوگ سیروتفریح وتجارت اور علاج ومعالجہ کے لئے رخ کرتے تھے، اب وہ بالکل سست پرتا دیکھائی دے رہا ہے، مستقبل ختم ہونے کے دہانے پر پہنچتی جارہی ہے، سرکارکی پالیسی آئے دن بدلتے رہناعام رواج ہوچکا ہے، ہندستانی عوام ہر مصیبت اپنے ملک میں جھیلنے کو نہ چاہتے ہوئے بھی تیار ہے،چونکہ ہندوستانی کواگرملک میں رہناہے توحکومت کے قانون کی پاسداری اور حکومت کی بات ماننی پڑے گی، دکھ تکلیف کوجھیلناپڑے گا، لیکن ایک اجنبی شہری کے لئے جو اپنا گھر بار بیوی بچہ کو چھوڑ کر اپنی ضرورت کی تکمیل کے لئے آتاہے، اس کے لئے یہ مصیبت جھیلنابہت کٹھنائی ہی نہیں بلکہ دشوار ہے ،وہ اتنے سارے مصیبتوں کالامتانا ہی سلسلہ برداشت نہیں کرسکتے ،پہلے ویزابہت آسانی کے ساتھ لگ جاتاتھا ، پہلے بھی معمولی تفتیش اور ضروری سامان لیکر ایشوکردیا جاتا تھا، کوئی اس بارے میں زیادہ بازپرس اور چھان بین نہیں کیاجا تاتھاکہ کہاں جائے گا،کہاں کس ہوٹل میں رکے گااور کون شخص گائد ہوگا،لیکن جب سے نوٹ بندی ہوئی ،ویزاکی کاروائی میں کافی دقتوں کاسامناکرناپڑرہاہے ،یہ موجودہ سرکارنریندر مودی نے ملک بھر کے سفارت خانہ میں اپنے ایجنٹ اور دلالوں کوبٹھادیاہے ،جواب ہرمعاملہ کی چھان بین کرنے کے بعد رشوت مانگتاہے، اس کے بعد رشوت لیکر بھی وقت پر ویزاجاری نہیں کیاجاتاہے ،بلکہ اس کے لئے بھی کئی دفعہ دوڑایاجاتاہے، کتنے لوگ پریشان وعاجز آکر ترکی،لبنان جورڈن اور ایران کا رخ کررہے ہیں، اگر ہندوستان میں بیرون ممالک سے لوگ آتے ہیں تو اس سے یہاں کی حکومت کافائدہ ہوتاہے، یہاں کی تجارت بڑھتی ہے، ملک وبیرون ممالک میں ہندوستانی سامان واشیاء کانام ہوتاہے اور دوسرے ملکوں کے بنسبت یہاں سب کچھ رعایتی قیمت پردستیاب ہوجاتاہے، اس دومہینہ میں سیاح کی بھی آمد میں۹۰ فیصد کم ہوئی ہے ، ملک بھر میں ہندوستان کی شہرت محبت کی نشانی تاج محل سے ہوئی ہے، دوسری بات یہ ہے کہ ہماراملک کثرت میں وحدت کوسموئے ہواہے، تیسری بات یہ ہے کہ ہمارا ملک مسلم آبادی کے حساب سے دنیابھرمیں انڈونیشیاکے بعد دوسرے نمبر پرآتاہے ، تاج محل ہندوستان کی جان ہے ،یہاں کی سرکار کے لئے وہ سرمایہ ہے، جس کی آمدنی لامحدود ہے ،جو ملک بھرمیں ساتویں عجوبہ میں شمار ہوتاہے، جوکوئی بھی بیرون ملک سے ہندوستان کاسفرکرتاہے، سنگ مرمر سے بنے تاج محل کادیدار ضروری ہے، اس کے بغیر ہندستان کا سفر ادھورا مانا جاتا ہے، مغل دورکی تاریخی وتہذیبی وراثت کی امانتوں میں دہلی کا لال قلعہ، جامع مسجد، ہمایوں ٹومب، اور قطب مینار کا اہم شمار ہوتاہے، یہاں مسلم حکمرانوں نے جو حکومت کو دیاہے، اس کاایک حصہ بھی یہاں کی سرکار مسلم عوام کو دے دیاجائے توبھی لوگوں کی ضرورت پوری ہوجائے گی ۔
مودی سرکار اور خصوصا وزیرخارجہ ششما سوراج سے مطالبہ ہے کہ ملک و بیرون ملک سے آنے والے سیاح کے لئے ویزے کی کاروائی آسان اور کم وقتوں میں جاری کرنے کاکوئی ایساحکمت عملی بنائی جائے ،تاکہ ویزانکلنے میں تاخیرنہ ہو،جوبھی سیاح یاتاجرہندوستان کا ارادہ کرلیاہے، اس کاسفر صرف ہندوستان کے لئے ہی ہو،وہ دوسرے ملک نہ جاسکے، اگرکوئی بھی سیاح ہندوستان کاارادہ کرکے ویزا ایشونہ ہونے کیوجہ سے دوسرے ملک کارخت سفرباندھتاہے تواس سے ہندستان کانقصان ہوتاہے، ملک کایہاں کی شہری کانقصان ہوتاہے، ہندوستانی معیشت میں گراوٹ آئے گی، اگر زیادہ سے سیاح ہندوستان میں قدم رکھتی ہے تو اس سے ہندوستان کانام وشہرت ہوگا،مالی معیشت میں بھی فائدہ ہوگا،یہاں کی عوام خوشحال ہوگی ،پھرلوگوں کے لئے نوکری کے دروازے کھل جائیں گے، اس لئے مودی سرکار سے الیل ہے کہ اپنے سفارتی عملہ سے بات چیت کرکے ویزہ کے عمل کوجلد سے جلد پایہ تکمیل پہنچانے کا حکم صادر کرے، تاکہ کسی بھی ملک کے شہری یا باشندہ کوہندوستان کا سفرکرنے میں کوئی کسی طرح کی دشواری کاسامنانہ کرناپڑے۔

محلہ کریمیہ، گڑھول شریف، سیتامڑھی
بہار، انڈیا
9891427168

SHARE