ہری دوار: انتر راشٹریہ ہندو پریشد کے قومی صدر پروین توگڑیا نے ہندوستان میں خانہ جنگی کا خطرہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت نے دارالعلوم دیوبند، تبلیغی جماعت اور جمعیۃ علماء ہند پر پابندی نہیں لگائی تو ملک خانہ جنگی کی طرف چلا جائے گا۔ پروین توگڑیا نے یہ ہرزہ سرائی ہری دوار میں ایک تقریب کے دوران کی۔
شعلہ بیان ہندتوادی لیڈر پروین توگڑیا نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ کروڑوں سالوں میں پہلی بار ہندوؤں کی آبادی کم ہو رہی ہے اور اگر یہی حالات رہے تو 50 سالوں میں ہندو آبادی اقلیت میں شامل ہو جائے گی، لہذا حکومت کو ہندوؤں کے تحفظ کی غرض سے آبادی پر قابو پانے کا قانون بنانا چاہئے، ورنہ وہ ہندوتوا کی باتیں کرنا بند کر دے۔
توگڑیا نے یہ وزیر اعظم مودی کے ڈریم پورجیکٹ بنارس کے ‘کاشی وشواناتھ مندر’ پر بھی سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں کاشی وشوناتھ کوریڈور نہیں بلکہ کاشی وشواناتھ مندر چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کوریڈور تو چاکلیٹ ہے اور انہیں چاکلیٹ کھانے کی ضرورت نہیں ہے۔
توگڑیا نے مطالبہ کیا کہ حکومت قانون بنا کر ہندوؤں کے تقریباً ایک لاکھ مٹھوں اور مندروں کو تحویل سے آزاد کر دینا چاہئے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب کسی چرچ اور مسجد کو تحویل میں نہیں لیا گیا تو صرف ہندوؤں کے مندر ہی تحویل میں کیوں ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ملک میں پہلے سیکولر بننے کا مقابلہ ہوا کرتا تھا لیکن اب ہندو بننے کا مقابلہ چل رہا ہے۔
توگڑیا نے کہا کہ میں نے کبھی بھی رام مندر مہم سے علیحدگی اختیار نہیں کی اور نہ ہی میں نے وشو ہندو پریشد کو چھوڑا۔ انہوں نے کہا کہ وی ایچ پی تو میرے دل میں ہے لیکن کچھ لوگ اورنگزیب اور غزنی میں آبا و اجداد تلاش کر رہے ہیں، میرا ڈی این اے ان سے میچ نہیں کر رہا۔ خیال رہے کہ توگڑیا پہلے وی ایچ پی میں تھے لیکن بعد میں انہوں نے اپنی تنظیم انتر راشٹریہ ہندو پریشد تشکیل دی تھی۔