یوپی سمیت 5 ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کی قسمت کا فیصلہ جنوری میں

آئندہ سال اتر پردیش سمیت پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ اسی درمیان کورونا کے نئے ویریئنٹ اومیکرون ملک میں تیزی سے پاؤں پسارنے لگا ہے۔ اسی کو دیکھتے ہوئے انتخاب کو ملتوی کرنے کی قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں۔ اسی تعلق سے پیر کے روز انتخابی کمیشن نے محکمہ صحت کے افسران کے ساتھ ایک اہم میٹنگ کی۔ اس میٹنگ میں پانچ ریاستوں اتر پردیش، اتراکھنڈ، گوا، پنجاب اور منی پور میں کورونا اور اومیکرون کے بڑھتے معاملوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق اس میٹنگ میں انتخاب ملتوی کرنے کو لے کر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ اب جنوری 2022 میں اسمبلی انتخابات کو لے کر محکمہ صحت کے افسران اور انتخابی کمیشن کے افسران کی پھر سے میٹنگ ہوگی۔ اس میٹنگ میں طے کیا جائے گا کہ انتخاب کرائے جائیں یا پھر ملتوی کیا جائے۔ نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق انتخابی کمیشن کے ذریعہ بلائی گئی میٹنگ میں مرکزی ہیلتھ سکریٹری راجیش بھوشن، صحت و خاندانی فلاح وزارت کے سینئر افسران کے ساتھ پہنچے۔ اس میٹنگ میں ملک میں بڑھتے اومیکرون کیسز، خصوصاً انتخابی ریاستوں میں اومیکرون اور کورونا کے حالات اور ٹیکہ کاری پر تبادلہ خیال ہوا۔

واضح رہے کہ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے حال ہی میں کورونا کے بڑھتے معاملوں پر فکر ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اتر پردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخاب کو دیکھتے ہوئے سیاسی پارٹیوں کی ریلیوں میں کافی بھیڑ جمع ہو رہی ہے۔ اومیکرون کے بڑھتے اثر کو دیکھتے ہوئے عدالت نے ریلیوں کو ٹالنے اور انتخاب ملتوی کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

غور طلب ہے کہ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے اس بیان کا کئی پارٹیوں نے احتجاج کیا تھا۔ وہیں سیاسی ماہرین بھی مانتے ہیں کہ بی جے پی بھی چاہے گی کہ یو پی میں انتخاب ملتوی کیا جائے تاکہ انھیں حالات کو بہتر کرنے کا موقع مل سکے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یو پی میں فی الحال بی جے پی کی حالت اچھی نہیں ہے، اس لیے پی ایم مودی لگاتار یوپی کا دورہ کر رہے ہیں۔ ایسے میں پارٹی بھی چاہے گی کہ انتخاب میں جانے سے پہلے اسے تھوڑا وقت مل جائے۔ حالانکہ ابھی تک کے انتخابی کمیشن کے رخ کے مطابق انتخابات کے ملتوی ہونے کا امکان بہت کم ہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com