لکھنؤ: اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے اور بی جے پی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ یوگی کابینہ میں وزیر برائے محنت و کوآرڈنیشن سوامی پرساد موریہ کے استعفیٰ کے بعد بی جے پی کے تین ارکان اسمبلی بھی پارٹی سے مستعفی ہو گئے ہیں۔
باندہ ضلع کی تندواری سیٹ سے بی جے پی کے رکن اسمبلی برجیش پرجاپتی، شاہجہانپور کی تلہر سیٹ سے رکن اسمبلی روشن لال ورما اور کانپور کی بلہور سیٹ سے رکن اسمبلی بھگوتی ساگر نے پارٹی کو الوداع کہہ دیا۔ ‘آج تک’ کی رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے تین ارکان اسمبلی نے سوامی پرساد موریہ کی حمایت میں استعفی پیش کیا ہے۔
سوامی پرساد موریہ سماجوادی پارٹی میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں، جبکہ تینوں ارکان اسمبلی کے بھی جلد سماجوادی پارٹی جوائن کرنے کی توقع ہے۔ ایک ساتھ پارٹی کے وزیر اور کئی ارکان اسمبلی کے استعفی کو بی جے پی کے لئے شدید جھٹکا قرار دیا جا رہا ہے۔ روشن لال ورما نے بی جے پی سے علیحدگی اختیار کرتے وقت کہا کہ یوگی حکومت میں ان کی 5 سالوں تک کی گئی شکایتوں پر کوئی سماعت نہیں ہوئی، جس کے سبب انہیں یہ فیصلہ لینا پڑا۔
دریں اثنا، گورنر کو بھیجے استعفیٰ میں سوامی پرساد موریہ نے بڑھتی بے روزگاری، دلتوں و پسماندوں کے تئیں بی جے پی حکومت کے رویہ اور کاروباریوں کو نظر انداز کیے جانے کو اپنے استعفیٰ کی وجہ بتایا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سوامی پرساد موریہ نے بی جے پی سے بھی استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا اور کچھ ہی دیر بعد سماجوادی پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔
وہیں، یوپی کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کا کہنا ہے کہ سوامی پرساد موریہ نے کن وجوہات کے سبب استعفی دیا ہے وہ نہیں جانتے، تاہم ان سے اپیل ہے کہ بیٹھ کر بات کریں۔ نیز جلدبازی میں لئے گئے فیصلے اکثر غلط ثابت ہوتے ہیں۔ اتر پردیش میں انتخابات سے قبل سنیل بنسل اور سوتنتر دیو کو پارٹی سے ناراض چل رہے لیڈران کو منانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ مرکزی قیادت کی ہدایت پر انہیں یہ ذمہ داری دی گئی ہے۔