نئی دہلی: (ملت ٹائمز) ملک میں لگاتار کئی سالوں سے مسلم قوم کے خلاف حکومتی طور پر نشانہ بنائے جانے اور سنگھ پریوار کی تنظیموں کی طرف سے مختلف طرح کے حملوں کا سلسلہ جاری ہے اور اب گزشتہ چند ہفتوں سے کھلے طور پر دھرم سنسد کر و دیگر انداز میں مسلمانوں کے قتل عام کا اعلان کیا جا رہا اور اس کےلئے ایک خاص قوم کے نوجوانوں کو بھڑکایا جا رہا ہے تو وہیں اسی نفرت پر مبنی فکر سے متاثر نوجوان لڑکے لڑکیوں کے ذریعہ بلی بائی جیسے ایپ بنا کر عام مسلم لڑکیوں سے لیکر اُن مسلم لڑکیوں تک کے عزت کو نشانہ بنایا جارہا جو کہ سوشل میڈیا و اس کے ساتھ زمینی سطح پر مسلمانوں اور سبھی مظلوموں کیلئے آواز اٹھاتی نظر آتی رہی ہیں ۔
ان معاملات سے پورے ملک کے مسلمانوں میں ایک فکر کا ماحول پیدا ہوگیا ہے تو وہیں دیگر سیکولر ہندوستانی بھی حیران و پریشان نظر آرہے ہیں- عالمی سطح پر بھی یہ واقعات و ملک ہندوستان میں مسلمانوں کے مستقبل کے امکانات کا موضوع چرچے کا حصہ ہے- ایسے میں ہندوستانی مسلمانوں کی نظریں ملک کے ملّی قائدین کی طرف ٹکی ہے کہ ان مسائل کے حل کیلئے وہ کیا زمینی اقدامات کرتے اور قوم کو کیا پیغام دیتے ہیں- لہٰذا اسی سلسلے میں ملّت ٹائمز نے ایک قومی ویبینار کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ملک کے ملّی تنظیموں کے ذمّہ دران اور ملت کے دانشورانِ عوام کے سامنے ایسا لائحہ عمل پیش کریں جسے لیکر ہندوستانی مسلمان ان چیلنجز کا مقابلہ کر سکے- یہ ویبینار 13 جنوری 2021،جمعرات کو شام 06 بجے ملّت ٹائمز کے یوٹیوب چینل پر لائیو ہوگا۔ جس کا عنوان ” مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت، اسباب و حل “ رکھا گیا ہے اس میں شرکت کیلئے ملّت ٹائمز نے ملک کی تمام اہم ملّی جماعتوں سے رابطہ کیا اور اُنہیں عوام کے سامنے آکر بات رکھنے کی دعوت دی لہٰذا اس دعوت کو قبول کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ایگزیکٹیو کمیٹی ممبر مولانا سجّاد نعمانی صاحب، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر جناب نوید حامد صاحب، پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے قومی جنرل سیکرٹری جناب انیس احمد صاحب، جماعت اسلامی ہند کے قومی نائب صدر جناب محمد سلیم انجینئر صاحب، آل انڈیا ملی کونسل کے قومی جنرل سیکرٹری جناب ڈاکٹر محمد منظور عالم صاحب، جمعیت اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی صاحب اور سابق ممبر پارلیمنٹ مولانا عبیداللہ خان اعظمی صاحب اس قومی ویبینار کا حصہ بن کر مسائل کے وجوہات اور اس کے حل پر اپنی بات رکھنے آرہے ہیں۔