این ڈی ٹی وی کے نمائندہ کمال خان کی وفات صحافتی دنیا کو برسوں سوگوار رکھے گی: محمد صادق آرزو

کمال خان جیسے صحافی صدیوں میں پیدا ہوا کرتے ہیں،ان کے جانے سے مغموم ہوں: نشاط احمد 

جالے – دربھنگہ: (پریس ریلیز) ملک کے نامور صحافی اور پچھلی تین دہائی سے صحافت کے شعبے کو اپنے اعلی کردار اور انوکھے لب ولہجے سے متاثر رکھنے والے این ڈی ٹی وی کے گراونڈ رپورٹر کمال خان کی رحلت سے قومی صحافت میں جو خلا رو نما ہوا ہے اس کی بھر پائی کے لئے ہمیں برسوں تک انتظار کرنا ہوگا ،کیونکہ کمال خان جیسے صحافی جلدی پیدا نہیں ہوا کرتے اور میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ ان کی وفات کے قلق صحافتی دنیا برسوں تک محسوس کرتی رہے گی اس لئے کہ موصوف ان صحافیوں میں سے ایک تھے جن پر ہم جیسے لوگ فخر کرتے ہوئے ان کے اصولوں اور انداز گفتگو سے حوصلے کا سبق سیکھا کرتے تھے یہ باتیں جالے اسمبلی حلقہ کے سینئر لیڈر محمد صادق آرزو نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہیں انہوں نے صحافی کمال خان کے انتقال پر گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کمال خان نام کا ایک ایسا شخص ہم سے رخصت ہوگیا جو ہمیشہ اپنی سنجیدہ رپورٹنگ سے حوصلے کی تعبیر بتایا کرتا اور ملک کو نفرت کی آگے سے بچائے رکھنے کا ہنر اس سلیقے سے سکھایا کرتا تھا جس کے نمونے صحافت کے شعبے میں تلاشنے بھی نہیں ملتے انہوں نے کہا کہ میں برسوں سے انہیں صحافت کے گیسو کو سنوارتے ہوئے دیکھتا آیا ہوں اور مجھے یاد آتا ہے کہ اس طویل سفر میں کمال خان نے صحافت جیسے ذمہ دار شعبے میں جس کمال کا مظاہرہ کیا اسے میں ان کی دور اندیشی اور حوصلہ مندی کی علامت مانتا ہوں،وہ ایک صحافی ہی نہیں بلکہ ایک ایسے زندہ دل انسان تھے جن کی جوابدہی اور زندہ دلی نے ملک میں انقلاب کی جو لہر پیدا کی اس کی یادیں انہیں یہاں کے سنجیدہ لوگوں میں برسوں تک زندہ رکھیں گی،محمد صادق آرزو ے کہا کہ کمال خان نہایت سنجیدہ،ملنسار اور سادگی کا پیکر تھے اور اپنی میٹھی اور سلجھی ہوئی گفتگو سے ہر کسی کی توجہ اپنی طرف کھینچ لینے کا ہنر جانتے تھے،انہوں نے کہا کہ ان کی خوبی یہ تھی کہ وہ تسلسل سے لکھتے،ہر موضوع پر اپنی رائے رکھتے،حالات کی عکاسی بھی کرتے،حالات سے لڑنے کا گڑ بھی بتاتے،حکومت سے سوالات بھی کرتے،اپنے مسائل کی نشاندہی بھی کرتے اور ان مسائل سے نجات حاصل کا ہنر بھی بتاتے تھے ان سب کے علاوہ بھی ان کے اندر ایسی بے شمار خوبیاں تھیں جو انہیں ہر وقت بڑے صحافیوں کی صف میں کھڑا رکھتی تھیں،انہوں نے کہا کہ بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کی جدائی کا غم سماج کے بڑے حصے کو ہوتا ہے میں کہ سکتا ہوں کہ کمال خان انہی لوگوں میں سے ایک تھے،آج بھلے ہی وہ ہمارے بیچ سے اٹھ کر پوری خاموشی سے چلے گئے مگر انہوں نے صحافت کے میدان سے اپنی فنی صلاحیت کے جو مظاہرے پوری زندگی پیش کئے وہ نئی نسل کے لئے مشعل راہ بنتے رہیں گے اور آنے والے دنوں میں برسوں تک ان کی صحافت سے روشنی حاصل کی جاتی رہے گی،انہوں نے کہا کہ میں مصیبت کی اس گھڑی میں ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہوں اور دعا گو ہوں کہ اللہ ان کی مغفرت فرمائے،ہندوستان ہارڈ ویئر جالے کے ڈائریکٹر عمر عبداللہ عرف نشاط احمد نیازی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ کمال خان کی صحافت صرف صحافت ہی نہیں بلکہ حق وصداقت اور جرآت وبے باکی کی پہچان تھی جس نے اپنی صحافت پر مذہبی پہچان کو کبھی حاوی ہونے نہیں دیا بلکہ صحافت کے اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے ملک کو ایسا آئنہ دکھایا جس کی ہمیشہ قدر کی جاتی رہی،انہوں نے کہا کہ جو لوگ کمال خان کو سنتے رہے ہیں وہ جانتے ہیں کہ ایک ایسے وقت میں جب کہ صحافت پر جانت داری راج کر رہی ہے اور اس باوقار شعبے کا استعمال ذاتی مفادات کے لئے ہونے لگا ہے کمال خان نے اپنی ذمہ دارانہ صحافت سے اس میں جو پہچان بنائی اس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا،ان ہی خوبیوں کی وجہ سے انہیں گراں قدر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا ۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com