مظلو م طبقات کے ساتھ مسلم نوجوان اپنے تعلقات بڑھائیں، مثبت مکالمہ کی شروعات وقت کی ضرورت ملت ٹائمز کے ویبینار میں سرکردہ ملی قائدین کا قوم کے نام پیغام

نئی دہلی: (پریس ریلیز) معروف نیوز پورٹل ملت ٹائمز نے ملک کے موجودہ حالات اور اسباب وحل پر گذشتہ کل ایک قومی ویبنار کاا نعقعاد کیا جس میں ملک کے سرکردہ قائدین اور نمایاں ملی تنظیموں کے رہنما نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور موجودہ حالات کے اسباب کا جائزہ لیتے ہوئے ضروری امور کی جانب رہنمائی کی ، تقریبا قائدین ملت نے ملی تنظیموں کی جانب سے مشترکہ منصوبہ بندی پر اتفاق کیا اور تمام نے قوم کو پیغام دیا کہ بہادری و سمجھداری دونوں کے ساتھ حالات کا مقابلہ کریں اور اس مقابلے کیلئے ملّی قیادت سے رابطے میں رہیں، اپنے اپنے طور پر اپنی شناخت کی حفاظت کے ساتھ ملک کے دوسرے اقوام سے روابط کو مضبوط کریں۔
افتتاحی خطاب کرتے ہوئے معروف دانشور پروفیسر اختر الوا سع چیئرمین خسرو فاؤنڈیشن نے کہاکہ ملک میں آج نازک ترین حالات ہیں لیکن اس بیچ خوشی کی بات یہ ہے کہ ملک کے مسلمانوں نے اپنے صبر و خاموشی کے ذریعہ ان نفرت پھیلانے والوں کو شکست دیا ہے اور ایک مثبت بات ہے کہ آج ملک کی غالب اکثریت نفرت پر مبنی اعلانات کے خلاف کھڑی ہے ، اس وقت ہمارا فرض ہے کہ غیر مسلم اقوام کے ساتھ بہتر و مثبت مکالمہ کی شروعات کریں ۔
آل انڈیا ملّی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر منظور عالم نے کہا کہ مسلم عوام کو قانونی اداروں سے روابط قائم کرکے قانونی طور پر لڑائی لڑنی چاہئے اور مسلم تنظیموں کو چاہیے کہ اپنی مجلسوں میں دوسری تنظیموں کی منفی باتوں کے بجائے مثبت باتوں کو موضوع بحث بنا کر اتفاق رائے کے راستے ہموار کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ تکریم انسانیت کو بنیاد بناکر کام کیا جائے اور کسی طرح کی تفریق بغیر انسانی احترام کے مشن کو آگے بڑھایا جائے جس کا قرآن کریم نے امت مسلمہ کو حکم دیا ہے ۔
ویبنار سے جماعت اسلامی ہند کے قومی نائب صدر پروفیسر سلیم انجنئیر نے کہا کہ ہمیں بہت حکمت عملی سے چلنا ہوگا اس کیلئے ہمیں انکے شارٹ ٹرم منصوبے کو ناکام کرنے کیلئے بہت سی منفی باتوں سے بچنا ہوگا ،ہمیں انتظامیہ سے روابط مضبوط کرکے جو بھی ضروری قانونی کارروائی ہو وہ کرنی ہوگی اور ہمیں داعی ہونے کی ذمّہ داری نبھاتے ہوئے اسلام کو حقیقی و مکمّل انداز میں اُن تک پہونچانے کا کام کرنا ہوگا۔
وبینار سے آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کی مجلس عاملہ کے رکن مولانا خلیل الرحمن سجّاد نعمانی نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ جس طرح ایک انسان کبھی صحتمند تو کبھی بیمار ہوتا ہے ویسے ہی اقوام بھی کبھی عروج تو کبھی زوال کا شکار ہوتی ہیں اور ہم اسوقت زوال کے آخری درجہ پر ہیں، انہوں نے آگے کہا کہ ملک میں اصل مسئلہ شناخت کا ہے کہ یہاں ایک چھوٹا سا تنگ نظر طبقہ تمام طبقات کی شناخت کو مٹا دینا چاہتا ہے ایسے میں ہم قابل مبارکباد ہیں کہ ہم نے اپنے مذہب و اپنے مذہبی شناخت سے سمجھوتہ نہیں کیا ہے، مولانا سجّاد نعمانی نے آگے کہا کہ آج کے وقت میں ہمیں اپنی قوم کو تربیت یافتہ بنانے کی ضرورت ہے کہ وہ اس لائق بنے کہ ایک طرف بہادر بھی ہوتو دوسری طرف سمجھدار بھی ساتھ ہی ہمیں ملک کے تمام محازوں پر ملک کی ترقی میں بڑا مثبت کردار نبھانے کےلئے تیار ہونا ہوگا۔
اس موقع پر سابق ممبر پارلیمنٹ مولانا عبیداللہ خان اعظمی نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ روٹی کپڑا مکان اور روزگار سب ہمارے مسائل ہیں لیکن ہمارا ابھی کا سب سے ترجیحی مسئلہ ہے کہ امن کا قیام کیسے ہو اور اس مسئلہ کے حل کیلئے تمام ملّی قیادت کو مشترکہ طور پر تمام محاذوں پر مضبوط منصوبہ بندی کرکے سڑک پر ا±تر کر جنگ آزادی میں دی گئی قربانیوں سے بڑی قربانی دینی ہوگی نہیں تو ملک برباد ہو جائیگا۔
پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے قومی جنرل سیکرٹری انیس احمد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ حالات چند سالوں میں نہیں بلکہ بڑی لمب محنت کی بعد آئی ہے لیکن چند سالوں میں اسکا اثر پوری اکثریت پر ہوکر مکمّل کمیونل ماحول ہوگیا ہے جو کہ ملک اور ملک کی اکثریت کیلئے بہت نقصاندہ ثابت ہوگا- انیس احمد نے ملک کی غیر مسلم سیکولر لیڈرس کیلئے پیغام دیا کہ یہ حالات اصل میں آپ کے ساتھ ہے لہٰذا آپکو ہی اسکا مقابلہ کرنے کیلئے جلسوں و مسلم بھیڑ سے نکل کر اپنے سماج میں سنگھ پریوار کے لوگوں کی طرح زمینی کام کرنے ہونگے اُنہوں نے مسلم قیادت سے کہا کہ اب آپسی تنقیدوں سے نکل کر جو آخری چیلنجز ہیں اسکے آجانے سے پہلے اس کے مقابلے کیلئے مشترکہ مضبوط منصوبہ بندی کرکے آگے بڑھنا ہوگا۔
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے قومی صدر نوید حامد نے بنگلہ دیش کے قریب کی آبادی کا سینسس بی، ایس، ایف کے ذریعہ کرائے جانے و حیدرآباد میں نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کے ذریعہ آئی، پی، ایس افسران کو حکومت کے احکام کو بلا چوں چراں ماننے کی نصیحت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ سارے واقعات بتاتے ہیں کہ سارے معاملات فاشسٹ طاقتوں کے حق میں حکومتی حمایت کے ساتھ ہورہے ہیں اور اس کا مقصد ملک کو اس طرف لے جانا ہے جسکا اظہار گھر واپسی کے نعرے کے ساتھ بارہا ہوتا رہا ہے ایسے میں ضروری ہے کہ ہمارے نوجوان زمینی سطح پر غیر مسلم خاص طور پر مظلوم طبقات کے نوجوانوں کے ساتھ دوستی مضبوط کرکے انکے اندر سے نفرت ختم کرنے کی کوششیں کریں ساتھ ہی جو چیلنجز ہیں اُسے لیکر ہر مہینے میں کم سے کم ایک نشست ملّی قائدین کی مشترکہ طور پر ہونی چاہئے اور منظم عملی جدوجھد کی طرف بڑھنا چاہیے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے خواتین ونگ کی چیف آرگنائزر ڈاکٹر اسماء زہرا نے کہاکہ ہمیں چاہئے کہہ ہم سمجھیں کہ آج ملک میں ہمارا سب سے اہم مسئلہ ہماری بقاءو تحفظ کا مسئلہ ہے جس سے نپٹنے کیلئے ہمیں شرعی گائیڈنس کو اپنے اپنے طور پر پیش کرکے خوش ہونے کے بجائے ملک میں بحیثیت قوم اپنے مسائل کو سمجھنے اور اس کیلئے مشترکہ منصوبہ بندی اور زمینی جدّ و جہد کی طرف بڑھنا چاہیے۔
ویبینار میں ملّت ٹائمز کے یوٹیوب، فیس بک، ٹوئٹر سمیت دیگر تمام دیگر مقامات سے 50 ہزار کے قریب افراد نے شرکت کی اور موجودہ حالات پر ملی قائدین کی گفتگو کا خیر مقدم کرتے ہوئے کمنٹس کرکے یہ مطالبہ کیا ہمارے قائدین کو اسی طرح ہر معاملے پر سامنے آکر بولنا چاہیئے ۔
قبل ازیں ویبینار کے کنوینر سیف الرحمن نے بتایاکہ ملک میں لگاتار جس طرح مسلمانوں کے خلاف نفرت بڑھ رہی ہے ، دھرم سنسد منعقد کرکے مسلمانوں کے قتل عام او ر بھارت کو میانمار بنانے کا دعوی کیا جارہاہے ، بلی بائی اور سلی ڈیل جیسے ایپ بناکر سرکردہ مسلم خواتین کی سرعام نیلامی کی جارہی ہے ، گڑگاؤں میں مسلمانوں کو نما ز پڑھنے سے روکا جارہاہے ان تمام حالات پر ملت ٹائمز نے ملت کے سرکردہ قائدین کو مدعو کرکے آج کا یہ ویبینار منقعد کیاہے تاکہ قوم اور عوام سے قیادت کا رابطہ ہوسکے ۔ عوام کی رہنمائی ہو ۔ ملّت ٹائمز کے ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی نے نظامت کا فریضہ انجام دیا اور آئندہ بھی اس طرح کے موضوع پر سلسلہ وار ویبینار شروع کرنے کا اعلان کیا ۔ اخیر میں سیف الرحمن نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com