آپ میں سے کئی عزیز نوجوانوں نے جناب اسد الدین اویسی صاحب کے نام میرے مکتوب پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے ، بعض عزیزوں نے تو میرے مکتوب کو اویسی صاحب کی مخالفت کے اعلان کے طور پر سمجھا ہے۔ آپ کے جذبات بہت قابلِ قدر ہیں اور آپ کو ملک و ملت کا مستقبل ہیں۔ اس لیے آپ سب مجھے جان سے زیادہ عزیز ہیں۔
Molana SAJJAD NOMANI ka Paigham
Millat -e- Islamiya Hindiya ke
Naujawano ke Naam pic.twitter.com/6Cy0yR3Cuk— Sajjad Nomani (@msajjadnomani) January 23, 2022
” آپ کو شاید اندازہ نہیں ہے کہ ان سطور کے راقم کے دل میں آپ کے عزائم اور صلاحیتوں کی کتنی قدر ہے؟ اور یہ بات جو میں نے آپ سے عرض کی ہے یہ خود زمینی حالات اور حقائق کی وجہ سے لکھی ہے، ورنہ سچ یہ ہے کہ یہ رائے میرے جذبات سے مطابقت نہیں رکھتی۔ کاش کہ تمام مظلوم و کمزور طبقات کو ساتھ لے کر قیادت میں سیاسی طاقت کی تشکیل کا کام آج سے ۴۰-۵۰ سال پہلے شروع ہوا ہوتا…“
میں نے ان کو یہ مشورہ دیا تھا:
” آپ صرف ان سیٹوں پر بھرپور طاقت صرف کرے جہاں کامیابی یقینی ہو،اور بقیہ سیٹوں پر آپ خود گٹھبندھن کے لیے اپیل کر دیں؛ میرے خیال میں اس سے آپ کی مقبولیت اور آپ پر اعتماد بہت زیادہ بڑھ جائے گا جس سے آئندہ یعنی انتخابات کے فوراً بعد اپنے اصل نصب العین کے لیے فوری طور پر شروع کی جانے والی کوشش کی کامیابی کے امکانات بہت بڑھ جائیں گے۔“
آپ خود فیصلہ کریں کہ کیا اِس کو اویسی صاحب کی مخالفت قرار دیا جاسکتا ہے؟
ایک بار پھر میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میرے نزدیک ملت اسلامیہ ہندیہ کو اویسی جیسے سیاسی قائد کی سخت ضرورت ہے، لیکن میرے نزدیک آنے والے یوپی کے الیکشن میں انہیں ۱۰۰ سیٹوں کے بجائے صرف ان سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارنے چاہیے جن پر ان کی کامیابی کی قوی امید ہو۔ یہاں پر یہ بھی ذکر کر دینے کے لیے میرا دل بے چین ہے کہ آزاد اور مخلص مسلم قیادت کے لیے میں اپنی معمولی سی بساط کے مطابق کوشش بھی کر رہا ہوں اور دعا بھی ۔ امید ہے کہ آپ میرے جذبات اور میری منشا کو بہتر طریقہ پر سمجھ لیں گے۔ میں اپنے مکتوب کی تائید اور اس پر تنقید کرنے والے سب حضرات کا شکرگزار ہوں اور سب کی نیک خواہشات اور دعاؤں کا محتاج ہوں۔
فقط والسلام
خلیل الرحمن سجاد نعمانی