جکارتہ ڈوب رہا ہے

انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ کی آبادی بڑھتی جا رہی ہے اور یہ شہر آلودگی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔ یہ شہر زلزلوں کے خطروں کی زد میں ہے اور جاوا سمندر میں ڈوب رہا ہے۔ اب حکومت دارالحکومت کو بورنیو کے جزیرے پر منتقل کرنا چاہ رہی ہے۔ صدر جوکو ویدودو ایک نئے دارالحکومت کی تعمیر کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ مسائل سے دوچار جکارتہ کی آبادی میں کمی واقع ہو سکے۔ حکومت ایک ایسا شہر قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جہاں پبلک ٹرانسپورٹ کا بھی بہتر انتظام موجود ہو ، جہاں قدرتی ماحول بھی بہتر ہو اور قدرتی آفات کا خطرہ کم ہو۔

ملکی صدر نے پارلیمان کی جانب سے نئے دارالحکومت کے قیام کی منظوری سے قبل اپنے ایک بیان میں کہا تھا،”ہمارا مقصد ایک جدید اسمارٹ سٹی بنانا ہے جو عالمی سطح پر مسابقتی ہو اور عالمی تبدیلیوں کے لیے تیار ہو جہاں جدت اور ٹیکنالوجی کی بنیاد پر انڈونیشیا میں ایک ماحول دوست ‘سبز’ معیشت کو فروغ مل سکے۔”

تاہم ماحولیاتی ماہرین کو خدشہ ہے کہ ملک کے مشرقی صوبے کے اورینو جزیرے پر جو کہ اورنگوٹین چیتے اور دیگر جنگلی حیات کا مسکن ہے، 256000 ہیکٹر کا شہر بسانے سے ماحول پر کیا اثرات مرتب کرے گا۔ نئے دارالحکومت کی تعمیر پر 34 بلین ڈالر تک کی لاگت آ سکتی ہے۔ ڈووی ساونگ جو کہ ولہی ماحولیاتی گروپ کی رکن ہیں، کا کہنا ہے کہ نئے دارالحکومت کے اسٹریٹیجک ماحولیاتی مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ اس میں کم از کم تین بنیادی مسائل ہیں۔ وہ کہتی ہیں،”ماحولیاتی تبدیلیاں، پانی کے نظام کو خطرہ، فلورا اور فنا اور فضائی آلودگی اس پلان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے اہم مسائل ہیں۔”

2019 میں جوکو ویدودو کے منصوبے کے مطابق نوسانتارہ کے نام سے ایک نیا شہر آباد ہونا تھا۔ یہ ایک پرانی جاوانی اصطلاح ہے، جس کا معنی ہے ‘جزیرہ نما’۔ اس پلان کے مطابق سرکاری عمارتیں اور رہائش گاہیں نئے سرے سے تعمیر کی جائیں گی۔

اسے بالکپاپن کی بندرگاہ کے قریب آباد کیا جائے گا اور اس کی آبادی تقریباً 700,000 ہو گی۔ انڈونیشیا 17,000 سے زیادہ جزائر پر مشتمل ملک ہے، لیکن اس وقت ملک کی 270 ملین سے زیادہ آبادی میں سے 54% جاوا پر جو کہ ملک کا سب سے زیادہ گنجان آباد جزیرہ ہے، آباد ہیں۔ جکارتہ 10 ملین آبادی والا شہر ہے، جو کہ بڑے میٹروپولیٹن کی آبادی سے تین گنا ہے۔ اسے دنیا کا سب سے تیزی سے ڈوبنے والا شہر قرار دیا گیا ہے۔ موجودہ صورتِ حال کے پیشِ نظر اس شہر کا ایک تہائی حصہ 2050 تک سمندر میں ڈوب جانے کا خدشہ ہے۔ اس کی بنیادی زیر زمین پانی کو تیزی سے نکالنا ہے لیکن ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے جاوا سمندر کی سطح بڑھ رہی ہے۔

اس کے علاوہ اس شہر کے فضا اور پانی میں آلودگی بہت زیادہ ہے۔ یہاں ہر سال سیلاب آتا ہے اور شہر کی گلیوں میں مسلسل پانی کھڑا رہتا ہے، جس کی وجہ سے ملکی معیشت کو اندازاﹰ ہر سال 4.5 بلین کا نقصان ہوتا ہے۔ ایک تعمیراتی دارالحکومت کے قیام کے لیے انڈونیشیا اب پاکستان، برازیل اور میانمار جیسے دوسرے ممالک کے نقشِ قدم پر چلنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

اس شہر کی تعمیر کے ذمے داری ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زید النہیان، سابقہ برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر اور جاپانی سافٹ بینک کے بانی ماسایوشی کو دی گئی ہے۔ قومی فنڈز میں سے اس پراجیکٹ کا 19 فیصد ہی ادا کیا جائے گا اور باقی کے فنڈز حکومت اور ملکی کاروباری حلقوں کے تعاون، سرکاری اور نجی کمپنیوں سے اکھٹے کیے جائیں گے۔ تعمیرات عامہ اور ہاؤسنگ کے وزیر باسوکی ہادیملجونو نے ابتدائی طور پر کہا ہے کہ 56,180 ہیکٹر زمین کو صاف کرکے صدارتی محل، قومی پارلیمنٹ، سرکاری دفاتر بنائے جائیں گے اور دارالحکومت کے گرد سڑکوں کا جال بچھایا جائے گا۔

باسوکی ہادیملجونو کے بقول ارادہ ہے کہ 2024 تک حکومتی دفاتر کو تعمیر کرنے کا کام مکمل کر لیا جائے تاکہ طے شدہ منصوبے کے مطابق 8000 سرکاری ملازمین کو منتقل کیے جانے کا کام پورا ہو سکے۔ ویدودو نے ایک سابقہ بیان میں کہا تھا کہ ان کا سیکنڈ ٹرم مکمل ہونے سے پہلے ہی صدارتی محل کے ساتھ خارجہ اور دفاعی وزارتیں بھی نئے دارالحکومت میں منتقل کر دی جائیں گی۔ منتقلی کا پورا عمل 2045 ء تک مکمل ہونے کے امکانات ہیں۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com