کیجریوال نے ہر شعبہ زندگی میں مسلمانوں کو نظر انداز کیا؟ کلیم الحفیظ کا پریس کانفرنس سے خطاب

وقف عمارات کی کوئی فکر نہیں،دہلی کی جامع مسجد تک کی حالت خراب،نہیں بنا حج ہاؤس،نہیں ملی اماموں کو تنخواہیں،دہلی اردو اکیڈمی اور دہلی اقلیتی کمیشن کو نا اہلوں کے سپرد کردیاگیا،اسکولوں میں اردو کے اساتذہ ہی نہیں،بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کی جانچ پر خاموشی،دہلی فساد پر مون برت

نئی دہلی: (پریس ریلیز) کیجریوال نے زندگی کے ہر شعبے میں مسلمانوں کو نظر انداز کیا ہے۔وہ اوپر سے سیکولر اور اندر سے آر ایس ایس کے ورکر ہیں،ان کی مسلم مخالف پالیسیاں جگ ظاہر ہیں،جس کی وجہ سے دہلی کا مسلمان زندگی کے ہر شعبے میں پسماندہ ہوتا جارہا ہے۔ان خیالات کا اظہار کل ہند مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے کیا۔وہ آج ہوٹل ریور ویو میں پریس کانفرنس کو خطاب کررہے تھے،انھوں نے کہا کہ نام نہاد سیکولر پارٹیاں مسلمانوں کے ووٹ تو لینا چاہتی ہیں،ٹکٹ بھی دیتی ہیں لیکن جہاں پالیسی میٹر طے ہوتے ہیں ان فورموں میں مسلمانوں کو نمائندگی نہیں دیتیں۔اسی لیے مسلمانوں کے ایشوز بھی ان کے ایجنڈے میں نہیں آتے۔انھوں نے کہا کہ عام آدمی پارٹی کی پی اے سی جہاں پارٹی کے اہم ایشوز طے ہوتے ہیں،جہاں پالیسیاں بنتی ہیں،اس فورم میں صرف ایک مسلمان ہے اور وہ آدھا ادھورا ہے اسے مسلمانوں کے مسائل سے کوئی دل چسپی نہیں وہ خود آرتی کرتا ہے۔
کلیم الحفیظ نے کہا کہ دہلی میں مسلمانوں کی اربوں روپے کی املاک برباد ہورہی ہیں،شرپسندوں نے ان پر قبضہ کررکھا ہے،ان میں سے زیادہ تر کی حالت خستہ ہے،یہاں تک کہ دہلی کی جامع مسجد کے مینار اور گنبد بھی گرنے کو تیار ہیں،لیکن دہلی حکومت کوئی دھیان نہیں دے رہی ہے،اسے تو ایودھیا کے تیرتھ یاتریوں کی فکر ہے۔وقف بورڈ صرف نام کا ہے،اس کے ذمہ داروں کو اختیارات ہی نہیں ہیں،وہ اپنی کرسی بچانے کے لیے اپنی زبان بھی نہیں کھول سکتے۔اوقاف کی مساجد میں جو امام اور مؤذن ہیں ان کو سال بھر سے زیادہ ہوگیا تنخواہیں تک نہیں ملی ہیں۔صدر مجلس نے کہا کہ اردو زبان کے ساتھ سوتیلا رویہ ہے،اردو اسکول ختم کیے جارہے ہیں،اردو میڈیم اسکولوں میں غیر اردو داں اساتذہ تعلیم دے رہے ہیں،ٹی جی ٹی اور پی جی ٹی اردو اساتذہ کی بھرتی میں کرپشن کیا گیا ہے،917اردو آسامیوں میں سے صرف 177اساتذہ ہی بھرتی کیے گئے،یہی تعصب پنجابی زبان کے ساتھ بھی برتا گیا،دہلی اردو اکیڈمی کو ایک غیر اردو داں کے حوالے کررکے برباد کیا جارہا ہے،وہاں 17آسامیاں برسوں سے خالی ہیں،دو سال سے بجٹ بھی نہیں دیا گیا،یوم جمہوریہ کا مشاعرہ بھی بند کردیا گیا،شاعروں اور اردو ادیبوں کے لیے جاری اسکیمیں بھی سسک رہی ہیں۔
کلیم الحفیظ نے حج ہاؤس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال بجٹ میں حج ہاؤس کے لیے رقم مختص کی جاتی ہے لیکن حج ہاؤس کی تعمیر کی طرف ایک قدم بھی نہیں بڑھتا،اسی کے ساتھ جان بوجھ کر شرپسندوں سے مظاہرہ کرایا گیا تا کہ مسلمانوں کے لیے حج ہاؤس نہ بنانا پڑے،دہلی اقلیتی کمیشن میں بھی ایک ایسے انسان کو بیٹھا دیا گیا جسے کمیشن کی اسپیلنگ بھی یاد نہیں،کیجریوال کو دہلی میں کوئی لائق آدمی نہیں ملا جب کہ یہاں ملک کا سب سے زیادہ دانشور مسلم طبقہ رہتا ہے۔لیکن کیجریوال ایسے مسلمانوں سے دور رہتے ہیں جو منھ میں زبان رکھتے ہیں۔انھیں تو صرف گونگے مسلمانوں کی ضرورت ہے۔مجلس کے صدر نے کہا کہ،دہلی فساد میں دنگائیوں کو ساتھ دیا گیا،اب مقدمات میں بھی لیت و لعل سے کام لیا جارہا ہے۔مسلمانوں کے گھر جلے، وہی شہید ہوئے،انھیں کی دکانیں جلیں،اور انھیں کو جیل میں ڈال دیا گیا،کونسلر طاہر حسین جس نے فساد روکنے کا کام کیا اس کو اب تک ضمانت بھی ملی۔
کلیم الحفیظ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ مسلم علاقوں میں نہ صفائی ہے،نہ اسکول ہیں،نہ اسپتال ہیں،یہاں تک کہ محلہ کلینک تک نہیں ہیں۔البتہ شراب کی دوکانیں کثرت سے کھولی جارہی ہیں،ایم سی ڈیز کے تمام کونسلرس مسلم علاقوں میں تعمیری کام پر موٹی رقم اینٹھ رہے ہیں،غازی پور کے سلاٹر ہاؤس میں جانوروں کے ذبح کی فیس کو دوگنا کردیا ہے۔ذرا سی برسات میں مسلم علاقے تالاب کا منظر پیش کرنے لگتے ہیں۔کیجریوال کو مسلمانوں نے اپنے زخموں کا مسیحا سمجھا تھا مگر وہ تو قاتل نکلا،کیجریوال نے دھائی سو اسکولوں کا وعدہ کیا تھا مگر ایک اسکول بھی نہیں کھولا۔مسلمانوں کا 82فیصد ووٹ لے کر تین بار وزیر اعلیٰ بننے والے کیجریوال نے مسلم علاقوں،مسلم اداروں،مسلم دانشوروں کو یکسر نظر انداز کردیا ہے وہ اپنے ہندو ووٹروں کو خوش کرنے کے لیے،ہنو مان بھکت بن گئے ہیں،لوک پال کا وعدہ کرنے والا خود کرپشن کررہا ہے،فرقہ پرستی کو سب سے زیادہ خطرناک ماننے والا خود ایودھیا کے لیے ٹرین روانہ کررہا ہے۔دہلی کے مسلمان انھیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com