نئی دہلی: سابق نائب صدرجمہوریہ حامد انصاری نے امریکہ میں ایک پروگرام میں شرکت کی، اس میں کئی امریکی ممبران پارلیمنٹ بھی موجود تھے۔ مرکز کی مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ برسوں میں شہری قوم پرستی کو ثقافتی قوم پرستی سے بدلنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ سابق نائب صدر نے کہاہے کہ مذہبی اکثریت کو سیاسی اجارہ داری کے طور پر پیش کرکے مذہب کی بنیاد پر عدم برداشت کو ہوا دی جارہی ہے۔ حامد انصاری نے یہ باتیں واشنگٹن میں یوم جمہوریہ کے موقع پر منعقدہ ایک ورچوئل پروگرام میں کہیں۔ تقریب میں موجود امریکی قانون ساز ایڈ مار کی نے کہاہے کہ مودی حکومت بھارت میں اقلیتوں کے حقوق کو کمزور کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ، تبدیلی مذہب کے قوانین اور شہریت سے متعلق قوانین ہندوستان کے جامع، سیکولر آئین کے تحت دئیے گئے حقوق کو کم کرنے کے لیے کام کرتے ہیں۔ یہ جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے بھی خلاف ہے۔ یہی نہیں، مارکی نے کھلے عام ہندوستانی حکومت پر اقلیتوں کے عقیدے کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہاہے کہ گزشتہ چند سالوں میں ہم نے بھارت میں نفرت انگیز تقاریر، مساجد کی توڑ پھوڑ اور فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھا ہے۔ اس پروگرام میں ان کے ساتھ ایک امریکی سینیٹر اور ایوان زیریں یعنی امریکی کانگریس کے تین ارکان پارلیمنٹ بھی موجود تھے۔ یہی نہیں اس پروگرام میں انٹرنیشنل کمیشن فار ریلیجیئس فریڈم آف امریکہ کے چیئرمین نے بھی شرکت کی۔ حامد انصاری اور دیگر نے اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر، یو اے پی اے ایکٹ کے مبینہ غلط استعمال اور کشمیری کارکن خرم پرویز کی گرفتاری پر ایک تقریب میں تحفظِ تکثیری آئین ہند پر تبادلۂ خیال کیا۔ تاہم حکومت ہند ایسے تمام دعووں کو مسترد کرتی رہی ہے۔ واشنگٹن میں ہونے والی اس تقریب کا اہتمام 17 امریکی تنظیموں کے ایک گروپ نے کیا تھا۔ ان تنظیموں میں سے ایک انڈین امریکن مسلم کونسل ہے۔ پروگرام میں شامل تمام 4 امریکی قانون ساز ڈیموکریٹک پارٹی سے وابستہ ہیں۔ ہندوستانی جمہوریت پر ماضی میں ایڈ مارکی، اینڈی لیوین، جیمی رسکن اور جم میک گورن نے تبصرے کیے ہیں۔ حامد انصاری کی بات کریں تو نائب صدر کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے بعد سے وہ پی ایم نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت پر مسلسل تنقید کر رہے ہیں۔ امریکی تنظیم انٹرنیشنل ریلیجیس فریڈم کمیشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے اس کی جانب سے کئی بار بھارت کی صورتحال کو تشویشناک قرار دیا گیا ہے۔ امریکی رکن پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ ہندوستان میں مذہبی عدم رواداری میں اضافہ ہوا ہے۔