لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتاگیا

خبردرخبر(501)
شمس تبریز قاسمی
الحمد اللہ’’ خبردرخبر‘‘ کی پانچ سوقسطیں مکمل ہوگئی ہیں اور آج سے نئی قسطیں شروع کی جارہی ہیں ۔خبر درخبر کے تمام قارئین کا ہم تہ دل استقبال کرتے ہیں اور اس کالم کو شرف مطالعہ بخشنے کیلئے تہ دل سے شکر گزار ہیں ۔
تقریبا ایک سال قبل میں نے اپنی تحریروں کو شائع کرنے کیلئے اپنے نام سے ایک ویب سائٹ بنانے کا ارادہ کیا ،اس کا تذکرہ جب میں نے ایک قریبی دوست سے کیا تو انہوں نے کہاکہ اپنے نام کے بجائے کسی دوسرے نام سے ویب پورٹل کی شکل دیکر بناؤ،یوں ملت ٹائمز کے نام سے ایک ویب سائٹ ڈیزائن ہوئی،ممبئی میں ایک پروگرام کے دوران آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی صاحب کے ہاتھوں18 جنوری 2016 کو اس کا رسم اجراء عمل میں آیااور خود کو مصروف رکھنے کیلئے جوکام میں نے تنہا شروع کیاتھا اس سے بہت سے احباب وابستہ ہوکر ہمارے معاون ومددگار بن گئے اور آج الحمد اللہ مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ ملت ٹائمز کی ایک پوری ٹیم تیار ہوگئی ہے اور ملک کے مختلف علاقوں میں صحافت سے شوق رکھنے والے اس سے وابستہ ہورہے ہیں ۔
ایک سالہ سفر میں پہلی مرتبہ یکم جنوری 2017 کی شام کو ملت ٹائمز سے وابستہ تقریبا 12 افرادنے ایک ساتھ بیٹھنے کی سعادت حاصل کی ،ایک پالیسی طے کی گئی اور ایک مشن کے تحت کام کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا ،بدرانسٹی ٹیوٹ کے کانفرنس ہال میں پہلی مرتبہ ملت ٹائمز سے وابستہ تمام افراد کی منعقد ہونے والی میٹنگ بے پناہ اہمیت کی حامل ہے اورملت ٹائمزکیلئے سنگ میل کا درجہ رکھتی ہے،میٹنگ میں دہلی میں موجود تقریبا 12 افراد نے شرکت کی ،ناچیز شمس تبریزقاسمی،ایف آئی فیضی،حفظ الرحمن قاسمی،سید محمد ذوالقرنین،ارشاد ایوب،عامر ظفر قاسمی ،نسیم اختر،سلمان دانش،عبید الکبیر،بدرالرزماں ، عبد اللہ شہید ،شہنواز ناظمی ۔اس موقع پر دہلی سے باہر رہنے والے ہمیں بہت یاد آئے جو بعد مکان کی بناپر میٹنگ کا حصہ نہیں بن سکے جن میں محترمہ نزہت جہاں،احمد شہزادقاسمی ، مظفر عالم راجا،سمیر چودھری،احتشام الحق آفاقی،محمد قیصر صدیقی ،محترمہ فوزیہ رباب،جمال احمد صدیقی وغیرہم کے اسماء گرامی سرفہرست ہیں۔
اب تک ملت ٹائمز کی نسبت ایک خاص فرد شمس تبریز قاسمی کی جانب کی جارہی تھی اور یہ کہاجارہاتھا کہ یہ شمس تبریز قاسمی کا نیوز پورٹل ہے لیکن اب ایساکہنا غلط ہوگا ،میٹنگ میں شریک ہونے والے تمام افراد ملٹ ٹائمز کے بانی ،مالک اور ذمہ دار ہیں،وہ لوگ بھی اس میں شامل ہیں جو شروع سے وابستہ ہیں لیکن دور ہونے کے سبب میٹنگ کا حصہ نہیں بن سکے ہیں،ملٹ ٹائمز کسی ایک خاص فرد اور شخص کا اب نہیں رہ گیا ہے بلکہ ملت کی جانب سے ملت کیلئے یہ ایک آن لائن اخبار ہے جس کا مالک اور ذمہ دار ہر ایک شخص ہے،یہ پوری ملت کا ترجمان ہے اور ایک ایسا آزادانہ صحافت کا علم بردار ہے جس کا تعلق نہ تو کسی سیاسی پارٹی سے ہے اور نہ ہی کسی شخصیت ،تنظیم یا کسی اورادارے سے ۔
ملت ٹائمز نے ایک سال سے کم عرصے میں توقع سے زیادہ مقبولیت حاصل کی ہے ،بہت دورتک اس کی آواز پہونچی ہے،متبادل میڈیا کی حیثیت حاصل ہوگئی ہے اور یوں سائبر میڈیا میں ملت ٹائمز نے اپنی ایک خاص شناخت قائم کرلی ہے ۔ملت ٹائمز کی اس کامیابی کا سہر ا تمام قارئین ،محبین اور عوام کے ساتھ بانی ممبران اور اس سے وابستہ افراد کو جاتاہے جن کی رضاکارانہ اور مخلصانہ جدوجہد کے سبب ملت ٹائمز کو ایک خصوصی مقام کے ساتھ یاد کیا جاتاہے۔
میں اکیلا ہی چلاتھا جانب منزل مگر
لوگ آتے گئے اور کارواں بنتاگیا