تلاش:محمد عرفان ندیم
ملت ٹائمز
صحافی نے پوچھا ’’ سر آپ ہمیں ٹائم مینجمنٹ کے حوالے سے کچھ بتائیں ، ہم کس طرح اپنے وقت کو بہتر طریقے سے استعمال کر سکتے ہیں اور کم وقت میں ذیادہ کام نمٹا سکتے ہیں ‘‘ بوڑھے ٹونی بزان نے پہلو بدلا ، ماتھے پر تیوری چڑھائی ، بائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے ماتھے کو دبایا اور لمبی سانس کھیچ کر بولا ’’ مائی ڈیئر ! ٹائم مینجمنٹ کا کوئی تصور نہیں ہوتا اصل چیز ’’ سیلف مینجمنٹ ‘‘ ہوتی ہے ،آپ خود کو منظم کریں، اپنی روٹین اور عادات کو بدلیں یہی اصل کامیابی ہے ، رہی ٹائم مینجمنٹ تو وقت کبھی نہیں بدلتا ، یہ ہمیشہ ایک جیسا رہتا ہے ، وقت کل بھی وہی تھا آج بھی وہی ہے اور آئندہ بھی وہی رہے گا ،دنیا میں جو لوگ کامیاب ہوتے ہیں وہ ٹائم مینجمنٹ کی وجہ سے نہیں سیلف مینجمنٹ کی وجہ سے کامیاب ہوتے ہیں اس لیے ٹائم مینجمنٹ کے پیچھے کبھی مت بھاگو بلکہ اگر کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہو تو سیلف مینجمنٹ پر فوکس کرو ‘‘۔برطانیہ سے تعلق رکھنے والے تہتر سالہ ٹونی بزان دنیا کے نامور اور مشہور مائنڈ ایکسپرٹ اور ماہر تعلیم ہیں، ٹونی بزان پچھلے سال پاکستان تشریف لائے تو لاہور اور کراچی کے ٹاپ ایگزیکٹوز اور سی ای اوز نے ان کا لیکچر اٹینڈ کیا ،لاہور کی تقریب میں ایک صحافی نے ٹائم مینجمنٹ کے حوالے سے سوال کیا تو جواب وہی تھی جو آپ نے کالم کے شروع میں پڑھا ۔ ہمارے اکثر منصوبے اور اکثر کام ٹائم مینجمنٹ کی وجہ سے ادھورے اور نامکمل رہ جاتے ہیں ، ہم ہمیشہ ارادہ کرتے ہیں کہ میں کل سے یہ کام شروع کر دوں گا ، میں اگلے ہفتے سے پڑھائی پر بھرپور توجہ دوں گا ، میں یکم جنوری سے ریگولر ہو جاؤں گا اور میں اگلے مہینے سے باقاعدگی سے نماز شروع کر دوں گا لیکن کیا وجہ ہے کہ ہم ایسا نہیں کر پاتے ؟ در اصل مسئلہ ٹائم مینجمنٹ کا نہیں ہمارے دماغ کی مینجمنٹ کا ہے ، اگر ہم اپنے دماغ کی مینجمنٹ کر لیں تو ہمارا کوئی مسئلہ مسئلہ نہ رہے ۔ اس لیے اگر آپ خود کو بدلنا چاہتے ہیں اور کامیابی صاحل کرنا چاہتے ہیں تو اچھے یا برے وقت کا انتظار مت کریں بلکہ اپنے دماغ کی مینجمنٹ کر کے ابھی سے اس میں جت جائیں ۔ ویسے بھی ابھی سال کا آغاز ہے اس لیے پورے سال کے لیے ایک پلان ترتیب دیں اور اس پلان کے مطابق عمل شروع کر دیں ۔
سب سے پہلے اپنے گولز یااہداف کا تعین کریں کہ آپ اس سال کیا اچیو کر نا چاہتے ہیں ، اہداف کا تعین وا ضح اور دو ٹوک انداز میں ہو نا چاہئے مثلا اگر آپ یہ لکھیں کہ اس سال آپ نے مطالعے کے وقت اور کتابوں کی خرید میں اضافہ کر نا ہے تو یہ ایک مبہم بات ہے اور آپ اس کے حصول میں سست پڑ جائیں گے اس لیئے وقت اور کتابوں میں اضافے کی بجائے واضح اور دو ٹوک انداز میں لکھیں کہ آپ وقت میں کتنا اضافہ کریں گے ؟ ایک گھنٹہ یا دو گھنٹے اور کتنی کتابیں خریدیں گے ، کن موضوعات پر اور کو ن سے مصنفین کی کتب خریدیں گے ۔ ہدف جتنا واضح اور دو ٹوک ہو گا اس کا حصول اسی قدر جلد اور آسان ہو گا ۔ اس کی ایک اور مثال لیں مثلااگر آپ لکھتے ہیں کہ اس سال میں ایک بری عادت چھوڑوں گا اور ایک اچھی عادت اپناؤں گا تو آپ دو ٹوک الفاظ میں لکھیں کہ میں جھوٹ بولنے کی عادت ترک کروں گا اور صبح جلدی اٹھنے کی عادت اپناؤں گا ۔ گولز یا اہداف کا تعین کرتے وقت اپنی زندگی کو تین یا چار پہلوؤں میں تقسیم کرلیں ،سب سے پہلے اپنی زندگی کے روحانی پہلو کے اہداف کا تعین کریں ،انسان مادیت اور روحانیت کا امتزاج ہے ،جس طرح انسان کو اپنا وجود برقرار رکھنے کے لیے خوراک اور غذا کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح اسے اپنی روح کی بقا کے لیے روحانی غذا درکار ہوتی ہے ، راحانی غذا کیا ہے ہر مذہب میں اس کا الگ تصور ہے لیکن اسلام کے ہاں روح کی غذا نماز ، تلاوت، اللہ کا ذکر اور اچھے اخلاق ہیں اس لیے اپنی روح کو توانا وتندرست رکھنے کے لیے نمازوں کا اہتمام کریں ، قرآن کی تلاوت کا معمول بنائیں ، ا گر پڑھنے کا وقت نہیں ملتا تو کم از کم اسے چوم کے سینے سے لگا کر رکھ دیں یہ قبر میں ہمارا سفارشی بن کر آئے گا ۔ ذکر کا معمول بنائیں کہ دلوں کا اطمینان اللہ کے ذکر میں ہے ۔ گناہ چھوڑنے کا اہتمام کریں جتنے گناہ ذیادہ ہوں گے روح بیمار ہوتی جائے گی ۔ اخلاق کی بہتری پر توجہ دیں ، غصہ نہ کرنے کی پریکٹس کریں ، کسی شیخ سے بیعت ہوجائیں اس سے آپ کی ذات میں جو تبدیلی آئے گی اس کا اثر آپ خود محسوس کریں گے ۔ رات سونے سے پہلے سب کو معاف کر کے سوئیں کہ اس کی حدیث میں بہت فضیلت بیا ن ہوئی ہے، والدین کی خدمت اور رات سونے سے پہلے ان کے پاؤں دبانے کی سعادت سے محروم نہ رہیں۔ دوسرے نمبر پر اپنی زندگی کے تعلیمی اور پیشہ ورانہ پہلوؤں کے اہداف کا تعین کریں ، اگر آپ اسٹوڈنٹ ہیں تو پڑھائی کا وقت پہلے سے بڑھا دیں ، اپنا سی جی پی اے بہتر بنائیں ،مزاج میں مستقل مزاجی پیدا کریں ، صرف نمبر لینے کی بجائے صلاحیت پیدا کرنے کی کوشش کریں اور جماعت میں جو ذہین اور لائق اسٹوڈنٹ ہیں ان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا دیں ۔ خارجی کتب کے مطالعے کے لیے بھی وقت بچائیں۔اگر آپ ملازمت پیشہ ہیں تو اپنے پرو فیشن میں بہتری لائیں ، سیلری میں سے ہر ماہ تھوڑا بہت اللہ کی راہ میں دیتے رہیں ، بچت پلان بنائیں ، سیلری کے علاوہ والدین کو جیب خرچ الگ دیں ، جوائنٹ فیملی میں رہتے ہیں تو گھر میں موجود چھوٹے بچوں کو بھی جیب خرچ دیتے رہا کریں ۔ مطالعے کی عادت پہلے سے ہے تو وقت بڑھادیں ، نہیں تو عادت ڈالنے کی کوشش کریں ، مطالعے میں کوئی تفسیر ، حدیث کی کوئی کتاب ضرور پڑھیں ۔ ہر ماہ کم ازکم دو کتابیں ضرور پڑھیں ، موضوع یا مصنفین کے اعتبار سے لسٹ بنا لیں کہ سال میں یہ یہ کتابیں پڑھنی ہیں، ادب کا ذائقہ ضرور چکھیں ۔
جاب ، پڑھائی اور کاروبار کے ساتھ اپنی صحت کا خیال ضرور رکھیں ، مناسب غذا کا استعمال کریں ، خوراک میں سبزی اور فروٹ کو سب چیزوں پر ترجیح دیں ، ورزش کا معمول بنائیں ، صبح اٹھ کر چہل قدمی کرنا اور نہانا سو کھانے کھانے سے بہتر اور صحت مند ہے ، کھیل کے لیے وقت ضرور نکالیں ، اپنی صحت اور عمر کے مطابق گیم ہمارے لیے زندگی کا بہترین تحفہ ہے ۔ غمگین ہوناچھوڑ دیں، جو جا چکا اس کا افسوس نہیں جو آنے والا ہے اس کی خبر نہیں اس لیے پریشان ہونے سے کیا حاصل ، مسکرانا سیکھیں کہ ایک بار مسکرانے سے زندگی میں دس سیکنڈ کا اضافہ ہو جاتا ہے ۔ دوستوں کے ساتھ بھی وقت گزاریں ، نئے دوست بنائیں اور پرانے دوستوں کو بھی یاد کرتے رہا کریں ۔ کامیاب لوگوں سے ملیں ، اپنے پسندیدہ رائٹرزسے ملاقات کریں ، چھ ماہ میں کم از کم ایک بار ضرور سیرو تفریح کے لیے نکلیں ۔ والدین اور پوری امت مسلمہ کے لیے دعا کا معمول بنائیں ۔ تمام ایمرجنسی نمبر ز ہر وقت اپنے پاس محفوظ رکھیں کہ برا وقت بتا کر نہیں آتا ۔ کامیابی کے لیے 85فیصد حصہ درست ترجیحات کا ہوتا اس لیے اپنی ترجیحات کا درست تعین کریں ۔ یہ چھوٹی چھوٹی باتیں ہیں انہیں مدنظر رکھ کر اپنے اہداف کا تعین کریں ،ہد ف کا تعین واضح اور دو ٹوک الفاظ میں ہونا چاہیے ، سال کے آخر تک اگر آپ نے پچاس فیصد اہداف بھی حاصل کر لیے تو سمجھ لیں آپ سب کچھ بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اگر آپ یہ نہیں کر پاتے تو پھر عمران خان کی طرح کنٹینر پر چڑھ کر نعر ے لگاتے رہیں ، ایک نہ ایک دن تو تبدیلی آ ہی جائے گی ۔