لدھیانہ کے نور والا قبرستان میں دفن کی گئی بچی کی لاش کو قبر سے نکالنے کا معاملہ

ہم آخری سانس تک نوروالا قبرستان کی لڑائی لڑتے رہیں گے، عبدالرحمن تیاگی وقف بورڈ اور پولیس کمشنر کو خط لکھ کر لدھیانہ کے اسٹیٹ افسر کو بدلنے کی مانگ گی
معراج عالم بیورو رپورٹ
پنجاب لدھیانہ کے نوروالا قبرستان میں بچی کی لاش کو قبر سے نکالنے کے معاملے پر مسلم بھائی چارے کا غصہ تھمنے کا نام نہیں لے رہاہے۔اس معاملے میں وقف بورڈ کے رویہ سے مسلم بھائی چارے کے لوگوں کا غصہ دن بدن پھوٹتا جارہاہے۔ نور والا قبرستان انتظامیہ کمیٹی کے عہدیداروں نے آج پریس کانفرنس کرکے اعلان کیا کہ و ہ لدھیانہ وقف بورڈ کے افسروں کے خلاف ان کے ذریعے کئے گئے گھوٹالوں پر سے پردہ اٹھائیںگے۔بورڈ کے افسر ہمارے ساتھیوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ اگر وہ بورڈ کانام لیکر انہیں بدنام کریںگے تو ان کا حشر اچھا نہیں ہوگا جس سے لوگوں میں بہت غصہ پایا جارہاہے۔
نور والا قبرستان انتظامیہ کمیٹی کے عہدیدار رحمن تیاگی،ماسٹر ابوبکر،عبداللہ انصاری،منے خان،تمنا انصاری، مقصود انصاری ، نوشاد عالم کندن پوری ،عبدالکریم،ناظر ، شمشاد علی،سفیدا عالم،کتاب الرحمن نے پریس کانفرنس میں کہاکہ نور والا میں جس جگہ پردفن کی گئی بچی کی لاش کو نکالا گیا تھا وہ جگہ ریکارڈ کے مطابق 19مرلہ قبرستان کیلئے ریزرو کیا ہواہے۔عبدالرحمن تیاگی نے کہاکہ بار بار وقف بورڈ اور عدالت کو ریکارڈ پیش کرنے کے بعد بھی وقف بورڈ اس بات سے انکار کررہاہے کہ یہ زمین ہماری نہیں ہے۔ نوروالا قبرستان انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کل کے پریس کانفرنس میںسارے ثبوت کے ساتھ سچائی میڈیا کے سامنے رکھیں گے ۔ انکا کہنا تھا کہ جب تک لدھیانہ سے وقف بورڈ کے افسروں کا تبادلہ نہیں ہوتا تب تک نوروالا قبرستان کا معاملہ حل نہیں ہوسکتا کیونکہ مذکورہ جگہ پر انہی افسروں کی ملی بھگت سے قبرستان کی جگہ مسلمانوں کے ہاتھوں سے نکلتا جارہاہے۔خسرہ نمبر56-57 جوکہ 11کنال کا جوائنٹ ایریا ہے۔ چار سال سے وقف بورڈ کو ڈیمارکیشن کا نوٹس آرہاہے اس 56نمبر کو سامنے کیوں نہیں لایا جارہاہے ۔ جس سے بورڈ کے ادھیکاریوں کی منشا صاف ظاہر ہورہی ہے کہ ان سب معاملوں میں وقف بورڈ کی ملی بھگت ہے۔لیکن ہم آخری سانس تک قبرستان کی لڑائی لڑتے رہیںگے۔انہوں نے کہاکہ جب تک بورڈ کے اسٹیٹ افسر ایوب قریشی اور جمال دین کا تبادلہ نہیں ہوتا ہمارا سنگھرش جاری رہے گا۔
وہیں وقف بورڈ کے اسٹیٹ افسر ایوب قریشی کا کہنا ہے کہ نوروالاکے اردگرد رہتے مسلمان بلاوجہ وقف بورڈ کو بدنام کرنے کیلئے کئی طرح کے ہتھکنڈے اپنارہاہے۔ نوروالا قبرستان سے لگتے ایک سے ڈیڑھ کلو میٹر کی دوری پر بھٹیاں گائوں،بورے گائوں ، شیرے گائوں میں مسلمانوں کیلئے قبرستان الاٹ کیا ہواہے۔لیکن مسلمان جس جگہ پر قبرستان کی دعویداری پیش کررہاہے وہ جگہ سردار نریندر سنگھ ولد سریندر سنگھ کی مالکی ہے پنجاب وقف بورڈ کی نہیں۔ایوب قریشی نے یہ بھی کہاکہ اگر مسلمانوں کو قبرستان کیلئے جگہ چاہئیتھا تو وہ وقف بورڈ کو درخواست دیتے لیکن وہاں کے مسلمان وقف بورڈ سے رابطہ کئے بنا عدالت میں جاکر غلط بیانی کررہے ہیں جس کا کوئی حل نہیں ہے۔پھر بھی ہم نے ڈی سی لدھیانہ کوڈیمارکیشن کیلئے اپیل دائر کردی ہے جلد ہی اس کا خلاصہ ہوجائے گا۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com