بھارتی ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے کے خلاف جہاں بیان بازی کا سلسلہ جاری ہے وہیں سینکڑوں سماجی کارکنوں نے اس معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے عبوری فیصلے پر سپریم کورٹ سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔
مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے متعدد سابق ججوں، وکلاء، سماجی کارکنوں، دانشوروں، طلبہ تنظیموں اور تجارت سے وابستہ 765 افراد نے بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے نام ایک مشترکہ خط لکھا ہے۔
اس خط میں کہا گیا ہے کہ وہ تعلیمی اداروں میں مسلم طالبات کے حجاب پہننے پر روک لگانے کے حوالے سے کرناٹک ہائی کورٹ کے عبوری حکم سے وہ یکساں طور پر فکر مند ہیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے اسکولوں اور کالجوں میں داخل ہونے سے قبل مسلم لڑکیوں اور خواتین ٹیچرز کو حجاب اتارنے کے لیے مجبور کیا جارہا ہے، جوکہ نہ صرف ان کی بلکہ پورے مسلم سماج کی توہین ہے اور بھارتی آئین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ اس خط میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا ہے کہ جب بعض دیگر مذاہب کے طلبہ کو ان کی مذہبی شناخت کے ساتھ اسکولوں اور کالجوں میں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ہے تو صرف مسلم لڑکیوں اور خواتین کے ساتھ یہ تفریق کیوں برتی جا رہی ہے۔ یہ فیصلہ مسلم خواتین کو تعلیم سے محروم کرنے کا موجب بنے گا۔