(22 فروری 2022ء بمطابق 21 رجب 1443ھ بروز منگل)
محفوظ احمد ، ریاض
آج سعودی عرب میں ، پہلا سعودی یوم تأسیس (First Saudi Foundation Day) منایا جا رہا ہے ، اس موقع سے پورے ملک کے اندر عام تعطیل ہے اور تمام سرکاری ، نیم سرکاری و غیر سرکاری دفاتر بند ہیں۔ خرید و فروخت اور بیع و شراء کی چیزوں میں آج خصوصی آفر ہے۔ اخبارات کے مطابق مختلف جگہوں پر مختلف قسم کے کلچرل اور ہسٹوریکل پروگرامز منعقد کیے جائینگے۔
گذشتہ 27 جنوری 2022ء بروز جمعرات سعودی عرب کے فرمانروا خادم الحرمین الشریفین ملک سلمان ابن عبدالعزیز آل سعود حفظہ اللہ نے ایک شاہی حکم نامے میں فرمان جاری کیا کہ اب ہر سال 22 فروری کو ملک کے اندر سعودی یوم تاسیس (Saudi Foundation Day) نام سے پہلی سعودی حکومت کے قیام کی سالگرہ منائی جائے گی۔
ذیل میں ہم اس یوم تاسیس کا مختصر تاریخی پس منظر پیش کر رہے ہیں تاکہ ہمارے قارئین کو بھی اس کا علم ہو سکے۔ درحقیقت موجودہ سعودی عرب اپنے قیام کے اعتبار سے تین مرحلوں میں یہاں تک پہنچا ہے جس کو تاریخ میں پہلی ، دوسری اور تیسری سعودی ریاست کے نام سے جانا جاتا ہے۔
پہلی سعودی حکومت کا قیام:
آج سے تقریباً تین سو سال قبل یکم رجب 1139ھ بمطابق 22 فروری 1727ء میں امام محمد بن سعود المقرن (1710-1765) نے سعودی عرب کی بنیاد رکھی تھی جو تاریخ میں پہلی سعودی ریاست (First Saudi State) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کا دارالحکومت موجودہ دارالحکومت ریاض سے چند کلو میٹر کی دوری پر واقع الدرعیہ نامی شہر تھا۔ امام محمد بن سعود کے ذریعہ قائم کردہ حکومت 1233ھ بمطابق 1818ء (91 سال) تک قائم رہی اور انہوں نے اس کا دستور قرآن و سنت کے دستور کے مطابق بنایا تھا یعنی مکمل طور پر وہ ایک اسلامی ریاست تھی۔ اس پہلی سعودی ریاست میں آپ نے معاشی وسائل کے انتظام و انصرام اور مستقبل کی مضبوط منصوبہ بندی پر توجہ مرکوز کی کیوں کہ امام محمد بن سعود ایک دانشور ، مفکر اور پلاننگ کمیشن کے انسان تھے۔
دارالحکومت درعیہ کا قیام:
درعیہ کی بنیاد گورنر مانع ابن ربیعہ المرادی (موجودہ سعودی عرب کے بانی ملک عبد العزیز کے بارہویں دادا) نے 850ھ بمطابق 1446ء میں رکھی تھی۔ گورنر مانع اور ان کی اولاد و احفاد نے درعیہ جو اس وقت تک تہذیب و ثقافت کا مرکز ، جغرافیائی محل وقوع کے اعتبار سے جزیرہ نما عرب کے شمال اور جنوب کے درمیان تجارتی راستوں کا سنگم ہونے کی وجہ سے مرکز بنا ہوا تھا کو اپنی دارالحکومت بنایا۔ امام محمد بن سعود اور ان کے بعد دیگر ائمہ کے زمانہ میں بھی درعیہ شہر ایک وسیع و عریض ملک کا دارالحکومت اور اقتصادی، سماجی، فکری و ثقافتی اعتبار سے لوگوں کا مرکز رہا ۔ اُس زمانے کے بہت سے علماء نے اس کی طرف ہجرت کر کے وہاں سکونت بھی اختیار کی تاکہ حکومت کی نگرانی میں وقت کی ضرورت کے مطابق تعلیم و تصنیف کا کام انجام دے سکیں۔
دوسری سعودی حکومت کا قیام:
پہلی سعودی ریاست کے خاتمے کے بعد امام محمد بن سعود کے پوتے امام ترکی بن عبداللہ بن محمد بن سعود نے سات سال تک جاری رہنے والی لڑائی اور کشمکش کے بعد 1240ھ بمطابق 1824ء میں دوبارہ فتح حاصل کی اور لوگ ایک بار پر آپ کے شاہی خاندان کے ارد گرد جمع ہو گئے۔ جن اصولوں کی بنیاد پر پہلی سعودی ریاست قائم کی گئی تھی اور جس کا مقصد تفرقہ بازی ، ایک دوسرے سے نفرت اور دشمنی کو ختم کر کے ملک کے اندر امن و امان، تعلیمی اداروں کا قیام اور انصاف کو برقرار رکھنا تھا ان تمام مقاصد کی باز یابی پر امام ترکی ابن عبد اللہ بہت جلد قادر ہو گئے اور جزیرہ نمائے عرب کے بیشتر حصوں کو مختصر عرصے میں متحد کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ یہ ریاست 1309ھ 1891ء (67 سال) تک چلی۔
تیسری سعودی حکومت کا قیام:
5 شوال 1319ھ بمطابق 15 جنوری 1902ء کو شاہ عبدالعزیز آل سعود نے جزیرہ نما عرب کے وسط میں تقریباً دس سال تک جاری رہنے والے سیاسی اتھل پتھل اور افراتفری کے ماحول کے بعد تیسری سعودی حکومت قائم کی۔ 17 جمادی الاولی 1351ھ بمطابق 23 ستمبر 1932ء کو شاہ عبدالعزیز نے تقریباً 31 سال تک جاری رہنے والے تگ و دو کے بعد ایک تاریخی اتحاد کا اعلان کیا اور اس کا نام مملکت سعودی عرب رکھا جو آج کا موجودہ ملک سعودی عرب ہے اور اسی تاریخی اتحاد کی وجہ سے ہر سال 23 ستمبر کو یہان یوم وطنی (National Day) منایا جاتا ہے۔
بحوالہ:
https://ar.m.wikipedia.org/wiki/يوم_التأسيس_السعودي






