کیا یوکرین کو نیٹو اور مغربی ممالک نے دھوکہ دیا؟

یوکرین کے خلاف روس کی فوجی کارروائی کے حوالے سے بہت سے ماہرین نے اتفاق کیا ہے کہ صدر ولادیمیر پوتن نے ایک چھوٹی سی فتح کے لیےبڑی جارحیت سے حملہ کیا۔ جمعرات کو بھی روسی فوج نے یوکرین میں فائرنگ کی تھی اور ا بھی بھی حالات کشیدہ ہیں۔ پوتن کے رویے کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ان کا مقصد صرف یوکرین میں اپنی پسند کی اور حامی حکمرانی چاہتے ہیں ۔

روس کے ٹینک کل صبح سویرے یوکرین کے شہر خار کیف بھی پہنچ گئے ۔ سی این این کے مطابق روسی فوج نے فضائی حملے کے ذریعے دارالحکومت کیئو کے باہر ایئرپورٹ پر بھی قبضہ کر لیا۔

یوکرینی صدر کے مشیر میخالو پوڈولیک نے کہا کہ روس کی فوج اب ملک کی حکومت اور انتظامی اداروں کو کنٹرول کر سکتی ہے۔ روسی فوجی ہوائی جہاز کے ذریعے ان اداروں پر قبضہ کر سکتے ہیں۔ ان کا بنیادی مقصد حکومت کے اعلیٰ افسران کو ہٹانا ہے۔

ساتھ ہی اس جنگ پر نظر رکھنے والے ایک ماہر نے کہا کہ روس یوکرین میں ماسکو دوست انتظامی نظام چاہتا ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ وہ یہاں کس قسم کی حکومت قائم کرنا چاہتا ہے ۔ وہ اس جنگ میں اپنی فوجی طاقت کا 10 گنا استعمال کر چکا ہے۔

دوسری جانب یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے مشرقی محاذ پر روسی طیارے کو مار گرایا ہے اور ٹینکوں کو تباہ کر دیا ہے۔ روس کے وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے 74 فوجی تنصیبات کو تباہ کر دیا ہے جن میں 11 ہوائی اڈے اور 3 کمانڈ پوسٹیں شامل ہیں۔

ساتھ ہی خارجہ امور کے ماہرین نے اس صورتحال کا براہ راست ذمہ دار امریکہ اور مغربی ممالک کو ٹھہرایا ہے۔ ان ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگ شروع ہونے سے پہلے نیٹو اور مغربی ممالک نے بڑی بڑی باتیں کیں اور یہ بتانے کی کوشش کی کہ وہ یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں لیکن جب جنگ شروع ہوئی تو انہوں نے صرف خالی بیانات دینا شروع کر دئیے ۔ خود یوکرین کے صدر نے کہا ہے کہ نیٹو نے انہیں خاطر خواہ فوجی امداد فراہم نہیں کی۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com