گوہاٹی – آسام: (پریس ریلیز) بین مذہبی اتحادویگانگی اورر واداری کو فروغ دینے کے مقصد کے تحت آل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر مولانا انیس الرحمن قاسمی اپنے بیس روزہ ملک گیر دورے کے درمیان ندوۃ التعمیر امارت شرعیہ آسام کے زیراہتمام منعقد اجلاس اسلام پور مدرسہ گوہاٹی میں علماء کرام،طلباء عظام اورشہر کے دانشوران سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ انسانی بنیاد پر ہمارا رشتہ ملک کے تمام باشندوں سے استوارہونا چاہیے، ہم سب آدم کی اولاد ہیں اورآدم مٹی سے پیدا کئے گئے ہیں،جس کی خاصیت فروتنی اورانکسار ہے، انسان کا سب سے اعلیٰ وصف یہ ہونا چاہیے کہ وہ دوسروں کے لیے اپنے آپ کو نچھاور کردے، اسی کی تعلیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکی زندگی میں اپنے اخلاق سے یہ ثابت کردیا کہ دشمنی ہزارہوں؛لیکن اخلاق وکرداردسے دشمنوں کے دل میں جگہ بنائی جاسکتی ہے،ہمیں چاہیے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدنی زندگی کے ساتھ مکی زندگی کو اپنااسوہ اورنمونہ بناکر اس ملک کی خدمت کریں،اگر ہم نے اسی کردار میں اپنے آپ کو ڈھال لیاتو یہ نفرتیں ختم ہوں گی،محبت کی باد بہاری چلے گی اوریہی لوگ جو آج ہم سے بظاہر نفرت کررہے ہیں،ہمیں اپنے سینہ سے لگائیں گے۔ مولانا قاسمی نے تعلیم کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ علم روشنی ہے اورجہالت تاریکی،علم زندگی ہے اورجہالت موت؛اس لیے دنیا کے قدم سے قدم ملا کر زندگی کا سفر طے کرنے کے لیے علم کی شاہ راہ پر دوڑنا ضروری ہے، ورنہ ہم جس طرح پیچھے رہ گئے ہیں مزید پیچھے ہو جائیں گے۔
مولانا قاسمی نے فرمایاکہ مسلمانوں میں صد فیصد تعلیم ہو،اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام طلبہ وطالبات کو تین سال کی عمر میں تعلیم سے جوڑا جائے،مکتب،مدرسہ اوراسکول میں ان کو داخل کرانے کی مہم چلائی جائے۔مسلم کی آبادیوں میں دینی وعصری تعلیمی اداروں کا جال بچھادیا جائے اورطلبہ وطالبات کو خصوصی مراعات دے کر تعلیم کی طرف لایا جائے۔تعلیم گاہ،گھر اورسماج کے ماحول کوبہتر بنایا جائے۔مدارس اسلامیہ مسلمانوں میں دینی تعلیم اوراسلامی آداب وثقافت کے فروغ کابڑا ذریعہ ہیں،ان مکاتب ومدارس کو معیاری بنایا جائے اوران کی مسلسل نگرانی کی جائے۔طلبہ وطالبات کو اعلیٰ تعلیم کے حاصل کرنے کی ترغیب جاری رکھی جائے اوراعلیٰ تعلیم کے حصول کے فیصد کوآئندہ دوسالوں میں بڑھاکر 10فیصد کیا جائے۔
جامع مسجد میں منعقد پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مولاناقاسمی نے فرمایاکہ کسی شخص کو اس وقت تک عزت واحترام اورصحیح مقام حاصل نہیں ہوسکتا، جب تک کہ اپنے اندر امتیازواختصاص پیدانہ کرے؛کیوں کہ دنیا کمال کے آگے جھکتی ہے اورجو حضرات عام ہوتے ہیں،وہ بھیڑ میں گم ہوجاتے ہیں۔مولانا قاسمی نے مزید کہاکہ اس وقت ملک میں سیاسی، سماجی اور مذہبی بنیادوں پر منافرت اور تفریق کی فضا جس قدر سنگین نوعیت اختیار کرتی جا رہی ہے، وہ سب پر ظاہر ہے۔ایسے ماحول میں ملکی آئین اور مشترکہ انسانی اقدار کی بنیاد پر اتحاد و اتفاق کی فضا ہموار کرنا اور غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو تیز تر کرنا ہماری اولین ذمہ داری بن جاتی ہے؛ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کام کو ایک مشن کے طور پر انجام دیا جائے اورعلمی وعملی دونوں محاذوں پر مضبوطی کے ساتھ کام کیا جائے۔