حجاب پر کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ خواتین کی آزادی اور دستورکے خلاف: ملی کونسل

نئی دہلی: (پریس ریلیز) حجاب پر کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلہ کو آل انڈیا ملی کونسل نے آئین ہند اور خواتین کی بنیادی آزادی کے خلاف قرار دیاہے ۔ کونسل کے قومی جنر ل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہاکہ خواتین کیلئے یہ فیصلہ کرنا کہ اسے کیا پہنناہے اور کیا نہیں پہنناہے یہ ایک خاتون کو حاصل شدہ بنیادی آزادی کے خلاف ہے اور آئین ہند کے بھی خلاف ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایک خاتون کی یہ اپنی پسند ہوتی ہے کہ اسے کون سا لباس پہنناہے اور کون سا نہیں پہنناہے ، پوری دنیا میں خواتین کو یہ بنیادی حق حاصل ہے لیکن کرناٹک ہائی کورٹ نے مسلم خواتین سے یہ بنیادی حق سلب کرلیاہے جو افسوسناک اور خواتین کے حقوق کی توہین ہے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ یہ فیصلہ آئین کے بھی خلاف ہے کیوں کہ آئین میں واضح طور پر کہاکہ گیا ہے کہ ہر ایک شہری کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی بنیادی آزادی ہوگی ، مسلمانوں کے یہاں حجاب مذہب کا حصہ ہے ۔ قرآن کریم میں پردہ کیلئے جلباب کا لفظ استعمال کیاگیاہے جس کا مطلب ہوتا ہے گھونگٹ ، قرآن کریم میں اسے مسلم خواتین کیلئے لازمی اور ضروری قراردیاہے لہذا یہ مذہب اسلام کا بنیادی حصہ ہے اور شعائر اسلام ہے ۔ اس لئے عدالت کا یہ کہناہے کہ اسلام کا بنیادی حصہ نہیں ہے واضح طور پر غلط ہے اور مذہب اسلام میں مداخلت ہے ۔

ڈاکٹر محمد منظور عالم نے یہ بھی کہاکہ اس سے قبل سال 2016 میں کیرالاہائی کورٹ کا فیصلہ حجاب کے حق میں آیا ہواہے اور اسے اسلام کا لازمی حصہ تسلیم کیاگیاہے ۔حجاب بنیادی طور پر شعائر اسلام میں شامل ہے اور دنیا بھر کی مسلم خواتین حجاب استعمال کرتی ہیں ۔ آل انڈیا ملی کونسل کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلہ سے اتفاق نہیں کرتی ہے اور عدالت سے مانگ ہے کہ اس فیصلہ پر نظر ثانی کیا جائے ۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com