حجاب پہننے کی اجازت کے مطالبے کے ساتھ آج کرناٹک بند

حجاب پر کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے سے ناراض مسلم کمیونٹی کے رہنماؤں نے جمعرات یعنی آج کرناٹک بند رکھنے کی اپیل کی ہے ۔

کرناٹک ہائی کورٹ نے منگل کو مسلم طالبات کی طرف سے داخل کی گئی تمام درخواستوں کو خارج کر دیا جس میں تعلیمی اداروں میں اپنے تعلیمی دور کے دوران حجاب پہننے کی اجازت مانگی گئی تھی۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ مسلم خواتین کا حجاب پہننا اسلام کے تحت درکار مذہبی عمل کا حصہ نہیں ہے اور یہ کہ اسکول یونیفارم کی تجویز صرف ایک معقول پابندی تھی، جس پر طالبات اعتراض نہیں کرسکتی تھیں۔ عدالت کی بنچ نے یہ بھی کہا کہ ریاستی حکومت کو اس سلسلے میں احکامات جاری کرنے کا اختیار ہے۔

عدالت کے فیصلے سے ناراض مسلم کمیونٹی کے لیڈروں نے آج کرناٹک بند کی کال دی ہے۔ مسلم رہنماؤں نے رضاکارانہ بند کا اعلان کیا ہے۔ پورے ریاستی تجارتی بورڈ کو بھی آج کے بند میں شرکت کی ہدایت دی گئی ہے۔مسلم رہنما صغیر احمد نے اعلان کیا کہ وہ مسلم کمیونٹی کے علما کے ساتھ ایک میٹنگ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بند کے لیے کسی کو مجبور کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنما حجاب پر بحث کے لیے منگل کو جمع ہوئے تھے۔میٹنگ امیر شریعت کی رہائش گاہ پر ہوئی۔میٹنگ میں سلیم احمد، ضمیر احمد خان، یو ٹی کھدر، این اے حارث، نذیر احمد، رحمان خان، کنیز فاطمہ اور دیگر نے شرکت کی۔

عدالت کے فیصلے کے بعد طلباء کی جانب سے دیے گئے بیان پر علما نے اعتراض کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ رویہ اچھا نہیں ہے،طلبہ کو رہنمائی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے فیصلے سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمیں سپریم کورٹ جانے کی بھی اجازت ہے۔ کانگریس لیڈر اور سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل سے بات چیت ہوئی ہے۔ امیر شریعت نے کل تمام قائدین کو مشورہ دیا کہ وہ معاشرے میں غیر ضروری انتشار پیدا نہ کریں۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com