لندن: (ملت ٹائمز ) انسانی حقوق کی معروف تنظیم ساؤتھ ایشیا سالیڈاریٹی گروپ (ایس اے ایس جی) نے بامبے ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے کی سخت مذمت کی ہے جس میں ، ’’بظاہر مذہب کی بنیاد پر کسی کے قتل کو جائز قرار دیا گیا ہے۔‘‘
ایس اے ایسی جی کی جانب سے جاری کئے گئے ایک اخباری بیان میں کہا گیا ہے کہ ،’’حیرت ناک حد تک اس فیصلے کی رو سے مذہب کو اشتعال انگیزی پر محمول کیا جا سکتا ہے۔‘‘
معروف مصنفہ ، ایکٹیوسٹ اور ایس اے ایس جی کی ترجمان امرت ولسن نے کہا ہے ، ’’اس بات میں کسی شبہ کی گنجائش نہیں ہے کہ اس فیصلے میں ایک معصوم مسلم نوجوان محسن صادق شیخ کے قاتل کو بے گناہ قرار دے دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ ہندوتوا جنونیوں کو مستقبل میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے قتل کی آزادی کوجائز قرار دےئے جانے کی نظیر کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ ‘‘
مس ولسن نے مزید کہا ، ’’ایک جمہوری ملک میں اس بات کی توقع کی جاتی ہے کہ افواج اور عدالتیں غیر جانب دار ہوں گی۔ مگر ہندوتوا دہشت گردی میں فوج کے لوگوں کے ملوث ہونے اور ریٹائرڈ فوجی افسران کی ہندوتوا تنظیموں میں شمولیت سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ اب عدالتیں بھی ہندوتوا نظریے کے زہر سے پاک نہیں رہ پائی ہیں۔ یہ بات اسلئے بھی خاص طور پر شرمناک ہے کہ مودو حکومت شیخی بگھارتی رہتی ہے کہ ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔‘‘
مس ولسن نے مزید کہا ، ’’ سپریم کورٹ اور مرکز کے درمیان تناؤ بظاہر انتظامی تاخیر کا نتیجہ معلوم ہوتی ہے مگر شاید پس منظر میں عدالت عظمیٰ میں ہندوتوا نظریات والے ججوں کو لانے کا خطرنام کام جاری ہے تا کہ جن معصوموں کے ساتھ ذیلی عدالتوں میں نا انصافی ہوئی ہو ان کے پاس کوئی قانونی چارہ جوئی کا آخری راستہ بھی باقی نہ رہے۔‘‘