ہیگ: عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے روس سے کہا ہے کہ وہ یوکرین میں اپنی فوجی کارروائیاں فوری طور پر روک دے۔ آئی سی جے نے اس معاملے پر 13-2 سے ہونے والے فیصلے کے بعد یہ حکم سنایا۔ روس سے 21 روز قبل یوکرین پر حملہ کیا تھا اور تب سے مختلف شہروں پر لگاتار بمباری کی جا رہی ہے۔ ایسے حالات میں یوکرین نے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا تھا۔
ووٹنگ کے دوران 13 ممالک اس بات کے حق میں تھے کہ روس فوری طور پر یوکرین میں فوجی آپریشن بند کر دے جبکہ 2 نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔ اقوام متحدہ کی عدالت میں ہندوستانی جج جسٹس دلویر بھنڈاری نے روس کے خلاف اکثریت کے حق میں ووٹ دیا۔ عالمی عدالت نے روس سے یہ یقینی بنانے کو کہا ہے کہ اس کی حمایت والی دوسری افواج بھی یوکرین میں فوجی کارروائی انجام نہ دیں۔
اگرچہ عالمی عدالت انصاف نے روس کے خلاف فیصلہ سنا دیا ہے، تاہم وہ اس حکم پر عمل درآمد کرنے کا پابند نہیں ہے کیونکہ روس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے اور اس کے پاس ویٹو پاور ہے۔ اکثر اس طرح کا فیصلہ ہونے پر وہ ملک حکم کی تعمیل نہیں کرتے جو ووٹو پاور کے حامل ہیں۔ فیصلے کے ذریعے روس پر دباؤ بنانے کی کوشش ضرور کی گئی ہے۔ روس اس پر کیا رد عمل ظاہر کرتا ہے اس پر سبھی کی نظریں مرکوز ہیں۔
غورطلب ہے کہ روس نے تقریباً 21 دن پہلے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا تھا۔ حملے کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوتن نے دنیا کے دیگر ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کسی ملک نے اس جنگ میں مداخلت کی کوشش کی تو وہ ہوگا جو تاریخ میں پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔






