اسلامی قبروں اور مزاروں کے خلاف یہود کی جنونی جنگ

محمد انعام الحق قاسمی

(لجنہ علمیہ ، ریاض ، مملکت سعودی عرب) 

اسرائیلی آباد کاروں اور ان کی حکومت کی جانب سے مقبوضہ فلسطین میں عرب اور اسلامی یادگاروں پر سب سے بڑا دانستہ اور منظم حملہ کیا جارہا ہے ۔ یہودی آباد کاروں کے بڑے گروہوں کے ساتھ بھاری ہتھیاروں سے لیس قابض فوج  ، سپاہیوں، پولیس اہلکاروں اور یروشلم میونسپلٹی کے ارکان، جنہیں سخت  ترین ہدایات دی گئی ہیں۔ بار بار مسجد اقصیٰ کے اندر اور اس کے ارد گرد تعینات کیے گئے، حکومت کے علم ، منظوری ، فوج اور پولیس کمانڈ کی امدادات سے شہر بھر میں قبرستانوں اور مذہبی عبادت گاہوں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔، یہ غاصب فوج اور پولیس فورس جس کا کام آباد کاروں کی حفاظت کرنا، ان کے مشن کو آسان بنانا اور ان کے جرم کی دیکھ بھال کرنا ہے، یہی غاصب پولیس اور فوج  کے افراد  فلسطینیوں پر حملہ کرتے ہیں، ان کی مزاحمت کو  روکتے ہیں، ان کا مقابلہ کرتے ہیں اور ان کو گولی مارتے ہیں اگر وہ اپنی  مسجدوں اور اپنے مقدس مقامات، اپنی قبروں اور اپنے مزارات کا دفاع کرتے ہیں۔

اسرائیلی حکومت اور آباد کار جان بوجھ کر قبرستانوں کے تقدس کو پامال کرتے ہیں۔ ان کا مقصد  انہیں برباد کرنا، اور ان  کا وجود ختم کرنا ہے۔ یہ مقامات و آثار فلسطینیوں کے وجود کےگواہ ہیں ، اور ان کی تاریخ کی گہرائی اور ان کی وابستگی کی صداقت کا ثبوت ہیں ۔ اور یہ ایک مضبوط قریبی تعلق کے احساسات ہیں جو ایک قائم شدہ نظریے کی علامت ہیں اور ایک  غصب شدہ  پرانے وطن کے منہ بولتے گواہ ہیں، جذبہ بیدار کرتے ہیں ، احساسات کو ابھارتے ہیں ، جن  کا وجود اور انتماء سے گہرا تعلق ہے۔ یہ جابر و جائر آبادکار اپنی مقاصد کی برآوری کیلئے ان کو نشانہ پر رکھے ہوئے ہیں۔ ان کو تباہ و برباد کرنے کیلئے نت نئی شازشیں کرتے رہتے ہیں۔ وہ قبروں کو توڑتے ، مسمار اور انہیں بلڈوز کرتے ہیں۔ وہ چھوٹے درختوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکتے ہیں اور ستونوں اوربڑے بڑے سائن بورڈ ، سنگ میل اور دوسرے نشانات جو فلسطینیوں کے حقوق کے منہ بولتے ثبوت ہیں کو مسمارکررہے ہیں، اور وہ زمین کے اوپر یا نیچے ایسی کوئی چیز نہیں چھوڑنا چاہتے ہیں جوفلسطین کے اصل باشندوں کی نشاندہی کرتی ہو، یا  کوئي بھی باقیات جوانکے اصل باشندوں کی پتہ دیتی ہو۔

اسرائیلی نہ صرف زندہ فلسطینیوں پر حملے کرتے ہیں۔ بلکہ وہ یہ کہتے ہیں کہ مرنے والے فلسطینی کے سوائے کوئی اچھا فلسطینی نہیں ہے، اس کے باوجود وہ مردہ فلسطینیوں سے نفرت کرتے ہیں جیساکہ وہ زندہ لوگوں سے نفرت کرتے ہیں، اور وہ زندہ لوگوں کیطرح مردوں سے بھی لڑتے ہیں وہ  گھروں کی طرح قبروں کوبھی مسمارو زمین بوس کرتے ہیں۔ وہ قبرستانوں کو بلڈوز کرتے ہیں جیسا کہ وہ انگور کے باغوں اور زیتون کے درختوں کو بلڈوز کرتے ہیں۔ وہ زندہ شواہد کو مٹانے کے درپے ہیں اوراسی طرح عرب شہروں اور قصبوں کے ناموں کو بدل کر مسخ کررہے ہیں۔ وہ عرب آباء و اجداد کے وجود سے انکاری ہیں، وہ تاریخ کو بھی جھٹلاتے ہیں اور حقائق کو مسخ کرتے ہیں اور شاید فلسطین کی سرزمین میں دفن ہونے والے مردہ عربوں اور مسلمانوں کے نام سے مشتعل اور اس کی قبر سے پریشان ہیں وہ اس کے ذکر سے ناراض ہیں اور وہ سڑکوں، اسکولوں، منصوبوں اور مسجدوں کو ان کے نام سے موسوم کرنے کے یک لخت مخالف ہیں۔

اسرائیلی قابض و دخیل، فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے، انہیں ان کے گھروں سے نکالنے اور ان کی واپسی یا اس میں شرکت کو روکنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اسی طرح وہ قبروں سے مردہ فلسطینیوں کو نکالنے کے لئے بھی کام کر رہے ہیں، اور اس میں جو ہڈیاں رہ گئی تھیں اسے نکالنا، اور ان مزاروں کو گرانا جو ان کے ناموں اور ان کی یاد کو محفوظ رکھتے ہیں۔ ان یہود کا مستقل خواب ہے کہ فلسطین صرف ان کا ہے اس لئے وہ ہراس نشانات کو مٹادینے پر مصرہیں جو وہاں کے اصل باشندوں کا کھلاہوا ثبوت پیش کرتاہو۔کوئی فلسطینی اس میں شریک نہیں ہوناچاہئے وہ زمین کے اوپر زندہ ہو یا اس کے نیچے مردہ، وہ شہیدوں کا حساب لیتے ہیں اور ان سے زیادہ ڈرتے ہیں۔گویا وہ ابھی زندہ ہیں اور ان کا مقابلہ کر رہے ہیں، ہیرو و مرد میدان ہیں جو ان سے لڑ رہے ہیں ، بھوت ہیں جو ہمیشہ ان کا پیچھا کر رہے ہیں ، وہ ابھی بھی گویاکہ زندہ ہیں انکے لئے پریشان و قلق کے اصل سبب ہیں۔ وہ ان میں خوف کے بیج بوتے ہیں، ان کے وجود کو خطرے میں ڈالتے ہیں، اور ان کی غلط شناخت اور جھوٹی تاریخ کو نشانہ بناتے ہیں۔ اسرائیلی قابض حکام نے عمومی طور پر مقدس مقبروں پر اپنا غصہ اور پرتشدد پالیسی کی جام انڈیل دی ہے۔اور ان میں سے بہت سے کو نشانہ بنایا اور ان قبروں  کی زمین پر قبضہ کر لیا اور اب بھی ان میں سے باقی کو بلڈوز کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں لیکن انہوں نے اپنے جارحانہ منصوبوں اور توسیع پسندانہ منصوبوں میں مہارت حاصل ہے۔ اسلامی قبرستان یوسفیہ اور باب الرحمٰہ اور مامن اللہ کی قبریں اور اس کی دیواریں گرا کر اپنے حملوں کا آغاز کیا، اس کی قبروں کی طرف مارچ کیا، اس کی زمین ضبط کی، اس کی توسیع کو روکا اور وہاں تدفین روک دی اور اور اس نے اپنی زمینوں کو یہودیانے کے منصوبوں کے لیے استعمال کرنے کے اپنے منصوبوں کا اعلان کیا، حالانکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ قبرستان اردنی وزارت اوقاف کی نگرانی میں ہیں۔جس میں 600 سال سے زائد پرانے اسلامی قبرستان یوسفیہ میں اردن کے سینکڑوں شہیدوں کے لیے قبریں ہیں۔

4000 مربع میٹر کے رقبے پر واقع اسلامی قبرستان یوسفیہ کی قدر و قیمت وہاں مدفون  مرنے والےکی قبروں سے نہیں ہے ، نہ ہی ان شہداء سے جن کی قبریں اس قبرستان کے کونے کونے میں بکھری ہوئی ہیں۔ اور نہ ہی قبرستان کے درمیان میں بنی شہید کی مزارسے ، بلکہ اس کی قدر و قیمت اس کی گہری قدامت اور اس کی سینکڑوں سالہ تاریخ میں ہے۔ سینکڑوں سال پہلے اس کے قیام کی تاریخ ایوبی ریاست سے ملتی ہے جس نے یروشلم اور مسجد اقصیٰ کو خصوصی توجہ اور بڑی دیکھ بھال کی تھی اور اس کے بعد غالب آنے والے اسلامی ممالک نے ان پر توجہ دی اور اس کی تحفظ کیلئے بہت ہی جانفشانی سے کام کیا۔، ا انہوں نے ان میں اپنے  لیے ایک شناخت اور وابستگی قائم کی تھی، جہاں وہ اپنے آباؤ اجداد سے ملتے تھے اور ان کے ساتھ عہد کی تجدید کرتے تھے، وہ اس مقدس عہد کی تصدیق و تجدید کرتے تھے جو ان کے گلے میں ڈالا گیا تھا، اور وہ  امانت کی حفاظت، ملک کی حفاظت، امت مسلمہ کی عزت، ان کے درمیان انصاف قائم کرنے اور اپنے علاقوں میں امن پھیلانے کا عہد تھا۔

اسرائیلی ہمارے قبرستانوں پر حملہ کرکے اور ہمارے مزارات کو ویران و اجاڑنے کے ذریعے، مقدس شہر سے عربوں اور مسلمانوں کو اکھاڑ پھینکنا چاہتے ہیں۔ فلسطینی باشندوں کے حقوق کی قیمت پر، یروشلم شہر کی سرحدوں کو وسیع کرنے کے بڑے منصوبوں کے حصے کے طور پر، ان کی جگہ پر تعمیر کرنا چاہتے ہیں وہ منصوبہ جسے وہ “قومی پارک” کہتے ہیں ، قابض یہود کو ہمارے مرنے والوں کے وقار کی پامالی اور شہیدوں کے مقام و مرتبے کی ذلت آمیز خلاف ورزی، کوئی شرم، ناراضگی، جارحیت یا تذلیل نظر نہیں آتی۔ جب کہ یہود اپنے مُردوں کی تقدیس کرتے ہیں، ان کی باقیات کو محفوظ کرنے کی جتن کرتے ہیں، ان کی قبروں کی حفاظت کرتے ہیں، ان کے مزارات سے تبرک حاصل کرتے ہیں، اور ان کی قبروں پر باڑ لگاکر ان کی حفاظت کرتے ہیں اور ان کی صفائی کا خیال رکھتے ہیں۔

ان قبرستانوں اور دیگر قبرستانوں میں ہماری قبریں حقیقی قبریں ہیں جن میں  ہمارے آباء و اجداد، رہبر و حکمران، صحابہ کرام اور صالحین اور قدیم و عصری شہداء کی باقیات ہیں۔ وہ سب اپنے ناموں اور صفات سے پہچانے جاتے ہیں۔ ان کے شواہد اور ان کے سرکاری ریکارڈ میں درج ہیں ان کی وفات کی تاریخ اور ان کی زندگی کا طریقہ کار بھی درج ہیں۔ جبکہ یہودی، مقدس شہر اور اس کے اطراف میں، جعلی قبریں کھود رہے ہیں اور جھوٹی قبریں بنا رہے ہیں، جن کی نہ کوئی بنیاد ہے اور نہ ہی ان میں کوئی باقیات ہیں۔ شاید ان میں سے کچھ دیگر معلوم اور معروف جگہوں پر دفن ہیں۔ لیکن وہ تاریخ کو بدلنے کے لیے جھوٹ بولتے ہیں، اور اپنے آپ کو اور دوسروں کو اپنی وابستگی کی صداقت اور اپنے وجود کی قدامت سے دھوکہ دیتے ہیں۔ ان کے اس یقین کے باوجود کہ ان کی موجودگی عارضی ہے، ان کا قبضہ عارضی ہے، اور اس شہر میں ان کی تاریخ معدوم ہے، اور یہ شہر زیادہ تر اسلامی ریاست اور اس کی سرپرستی میں رہا ہے۔

ہم اپنے عرب اور اسلامی قبرستانوں پر اسرائیلی حملے ، نہ ہی ہمارے مزارات کے خلاف ان کا ارادہ جارحیت  کو کبھی کم نہیں سمجھتے، وہ ہمارے وجود کو مٹانا چاہتے ہیں، ہماری شناخت کو مٹانا چاہتے ہیں، ہمارے حال کو منسوخ کرنا چاہتے ہیں، ہمیں ہمارے ماضی سے الگ کرنا چاہتے ہیں، اور ہمیں ہماری تاریخ سے الگ کرنا چاہتے ہیں۔ مقدس شہر کو یہودیانے کے لیے ایک بڑے اور جامع منصوبے کے ساتھ ساتھ خطرناک اور اسٹریٹجک منصوبوں کے تحت، اور اس کو قدیم بائبل کی روح اور تاریخی یہودی شناخت سے ہم آہنگ کیا، اسی مناسبت سے، ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ اپنے مُردوں کا دفاع کر کے، اور اپنے شہداء کی باقیات اور قبرستانوں کو محفوظ رکھ کر، ہم اپنے حال اور مستقبل کا دفاع کر رہے ہیں، اپنی اور اپنی نسلوں کی حفاظت کر رہے ہیں، اپنے تشخص کو بچا رہے ہیں اور اپنے وقار کو بچا رہے ہیں۔

======:::=====

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com