پٹرول-ڈیزل کے داموں میں 12 دنوں میں دسویں مرتبہ اضافہ، دہلی میں پٹرول 102.61 روپے فی لیٹر

نئی دہلی: ملک میں پٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی قیمتوں میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے اور عوام بری طرح پریشان ہیں۔ ہندوستانی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے یکم اپریل کو قیمتوں میں استحکام رکھنے کے بعد آج ہفتہ 2 اپریل کو پٹرول اور ڈیزل دونوں کے داموں میں 80-80 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر دیا ہے۔
ہندوستانی پٹرولیم مارکیٹنگ کمپنی انڈین آئل کارپوریشن (آئی او سی ایل) کے تازہ اپ ڈیٹ کے مطابق، قومی راجدھانی دہلی میں ایک لیٹر پٹرول کی قیمت 102.61 تک پہنچ گئی ہے۔ جبکہ ڈیزل کی قیمت 93.87 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل 31 مارچ کو بھی پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 80-80 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا تھا۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں گزشتہ 12 میں 10ویں مرتبہ اضافہ کیا گیا ہے۔
ملک کے کئی شہروں میں پٹرول کے دام 115 روپے فی لیٹر کو بھی تجاوز کر چکے ہیں۔ مدھیہ پردیش کے بالاگھاٹ میں پٹرول کی قیمت 117.40 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے جبکہ ڈیزل کی قیمت 100.42 روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے۔ جبکہ راجستھان کے سری گنگا نگر میں پٹرول 120.08 روپے فی لیٹر اور ڈیزل 102.69 روپے فی لیٹر پر فروخت ہو رہا ہے۔ خیال رہے کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں مقامی ٹیکسوں کی بنیاد پر طے ہوتی ہیں اور یہ ریاستوں میں الگ الگ ہوتی ہیں۔
اگر ملک کے چار اہم شہروں پر نظر ڈالیں تو تو ممبئی میں پٹرول اور ڈیزل سب سے مہنگے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں اہم شہروں میں پٹرول اور ڈیزل کے دام!
دہلی میں پٹرول – 102.61 روپے فی لیٹر، ڈیزل – 93.87 روپے فی لیٹر

ممبئی میں پٹرول – 117.57 روپے فی لیٹر، ڈیزل – 101.79 روپے فی لیٹر

چنئی میں پٹرول – 108.21 روپے فی لیٹر، ڈیزل 108.21 روپے فی لیٹر

کولکاتا میں پٹرول – 112.19 روپے فی لیٹر، ڈیزل 97.02 روپے فی لیٹر

پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کا یہ سلسلہ 22 مارچ سے شروع ہوا تھا ہے۔ اس کے بعد سے دو دنوں یعنی 24 مارچ اور یکم اپریل کو چھوڑ کر داموں میں ہر روز اضافہ کیا گیا ہے۔ آج یعنی 2 اپریل کے اضافے سمیت گزشتہ 12 دنوں میں پٹرول اور ڈیزل کے داموں میں 10 مرتبہ اضافہ کیا گیا ہے، اس دوران داموں میں مجموعی طور پر 7 روپے 20 پیسے کا اضافہ ہوا ہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com