پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین او ایم اے سلام نے اپنے ایک بیان میں، فوجداری طریقہ کار (شناخت) بل، 2022کے پاس کئے جانے پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
پارلیمنٹ میں صوتی ووٹ سے پاس کردہ یہ بل سخت تشویش کا باعث ہے۔ پولیس اور جیل افسران کو سزایافتہ، گرفتار شدہ اور حراست میں لئے گئے افراد کی آنکھ کی پُتلی اور رٹینا کے رکارڈس سمیت ان کے جسمانی و حیاتیاتی نمونے جمع کرنے، محفوظ رکھنے اور تجزیہ کرنے کی اجازت دینا تمام قسم کے غلط استعمال کا دروازہ کھول دے گا۔ اس میں ڈھیلے ڈھالے الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے جس کی بنا پر یہ بل قانون نافذ کرنے والے لوگوں کو حسبِ مناسبت قانون کی تشریح کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ یہ بل 21ویں صدی کا ایک نیا ظالمانہ قانون بن جائے گا۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کی جانب سے اٹھائے گئے حقیقی خدشات کا جواب دئے بغیر اس بل کا پاس کیا جانا بی جے پی حکومت کی تاناشاہی فطرت کا پتہ دیتا ہے۔
قومی جرائم رکارڈ بیورو (این سی آر بی) کو ڈیٹا جمع اور محفوظ کرنے کا اختیار دینا آئین کے تحت دئے گئے اختیارات کی علیٰحدگی کی خلاف ورزی ہے۔ یہ بل آئینی دفعات میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے اور اس طرح ایک جمہوری ملک کو ایک نگرانی والی ریاست میں تبدیل کرتا ہے۔ حکمراں جماعتیں اس بل کو قانونی طریقے سے مخالفت کی آوازوں کو خاموش کرنے کے موقع کے طور پر استعمال کر سکتی ہیں۔
پاپولر فرنٹ عدالتی مداخلت کا مطالبہ کرتی ہے کیونکہ یہ بل براہِ راست سپریم کورٹ کے فیصلوں سے ٹکراتا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق یہ بل دستور کے معیار پر پورا نہیں اترتا۔ شہریوں کو چاہئے کہ وہ اس غیردستوری و غیرانسانی بل کے بڑی جلدبازی میں پاس کئے جانے کے خلاف احتجاج کے لئے آگے آئیں۔