رام نومی کی ریلیوں کے دوران مسلم مخالف تشدد کے پیچھے بڑی سازش کارفرما: پاپولر فرنٹ

پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین او ایم اے سلام نے رام نومی کی ریلیوں کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں مسلمانوں پر ہوئے حملے کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے تشدد کے لئے مشتعل کرنے کی ہندوتوا کوششوں پر سیکولر و جمہوری طاقتوں کی خاموشی و سردمہری پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

گجرات، جھارکھنڈ، کرناٹک، مدھیہ پردیش، بہار، گوا اور مغربی بنگال میں رام نومی کے جلوسوں کے دوران مسلمانوں پر حملے ملک گیر پیمانے پر مسلم مخالف فسادات بھڑکانے کی ہندوتوا تنظیموں کی مشترکہ کوشش کا حصہ ہے۔ ہریدوار اور ملک کے دیگر حصوں میں منعقدہ ہندوتوا پروگراموں میں نسل کشی کی دعوتوں کے بعد دائیں بازو کے غنڈوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی، جس کے سبب ملک بھر میں مسلمانوں پر حملے کرنے کے لئے ان کے حوصلے بلند ہو گئے ہیں۔

ہندو مذہبی تہواروں کو نفرت اور تشدد پھیلانے کے مواقع کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ تشدد کو روکنے کے لئے پولیس اور افسران کی طرف سے کچھ بھی نہیں کیا جا رہا ہے، بلکہ بعض مواقع پر انہیں کھلے طور پر بھیڑ کی مدد اور حوصلہ افزائی کرتے ہوئے پایا گیا۔ ایسی حیران کرنے والی خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں کہ تشدد بھڑکانے والوں کو گرفتار کرنے کے بجائے، پولیس بے قصور مسلمانوں حتیٰ کہ بزرگ خواتین اور بچوں کو ہی ہراساں کر رہی ہے۔

کھرگون، مدھیہ پردیش میں تشدد کے بعد پولیس نے بغیر کسی تحقیق کے مسلمانوں کے درجنوں گھروں اور مسجد پر یہ دعویٰ کرتے ہوئے بلڈوزر چلا دئے کہ ان کا تعلق مشکوک فسادیوں سے ہے۔ کون سا قانون پولیس کومحض شک کی بنیاد پر لوگوں کی املاک کو منہدم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ حتیٰ کہ مسلمانوں کو قانونی کاروائی کے حق سے بھی محروم کیا جا رہا ہے، جو کہ کسی بھی شہری کا بنیادی حق ہے۔

جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ فرقہ وارانہ تصادم نہیں ہے، بلکہ ہندوتوا غنڈوں کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف ایک منصوبہ بند حملہ ہے۔ طریقہ کار ہر جگہ ایک ہی ہے۔ مسلم اکثریتی علاقوں سے ریلیاں نکالو، قابل اعتراض نعرے اور گانے بجاؤ اور کمیونٹی کو مشتعل کرو۔

ان واقعات پر سیکولر و جمہوری طاقتوں کی خاموشی اور سردمہری انتہائی افسوسناک ہے اور ان کی جانب سے کسی طرح کا کوئی ردّعمل نہ آنا ہندوتوا جماعتوں کے حوصلوں میں اضافہ کرنے کا کام کر رہا ہے۔ اس ملک کو پرامن طریقے سے مل جل کر رہنے کی سرزمین بنائے رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ ان ہندوتوا غنڈوں پر مقدمے درج ہوں اور ریاستی حکومت کی جانب سے ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com