منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار مہاراشٹر کے وزیر نواب ملک کی جائیداد کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے عارضی طور پر ضبط کر لیا۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے آج این سی پی رہنما اور مہاراشٹر کے وزیر برائے اقلیتی امور نواب ملک کی جائیداد کو منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ 2002 کے تحت عارضی طور پر ضبط کر لیا۔ واضح رہے کہ ای ڈی نے نواب ملک کو منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا ہے اور وہ فی الحال عدالتی تحویل میں ہیں۔ نواب ملک پر مبینہ طور پر انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم سے منسلک منی لانڈرنگ کا کیس درج ہے۔ وہ 18 اپریل تک عدالتی تحویل میں رہیں گے۔
Enforcement Directorate (ED) today provisionally attached properties belonging to Maharastra Minister Nawab Malik under the Prevention of Money Laundering Act, 2002. pic.twitter.com/G4lKl7KtDq
— ANI (@ANI) April 13, 2022
نواب ملک کو 23 فروری کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد مہاراشٹر کی ادھو ٹھاکرے حکومت میں ہلچل مچ گئی۔ اسی سلسلے میں ریاستی حکومت کے کئی وزراء نے مرکزی حکومت پر تنقید کی تھی۔ اس کے ساتھ ہی ریاستی حکومت نے مرکزی حکومت پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے غلط استعمال کا الزام لگایا تھا۔ مہاراشٹر حکومت نے کہا کہ نواب ملک اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے وزیر ہیں۔ اس لیے انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس کے بعد نواب ملک نے سُپریم کورٹ میں دائر درخواست میں اپنی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ گرفتاری غیر قانونی ہے اور عرضی گزار کے بنیادی حقوق کے ساتھ ساتھ قانونی دفعات کی خلاف ورزی ہے۔ وہ ایک رِٹ کے حقدار تھے۔ وہیں ای ڈی نے نواب ملِک پر داؤد ابراہیم کے ساتھ ٹیرر فنڈنگ میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔ اس لیے انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔
دوسری جانب نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے سربراہ شرد پوار نے کہا تھا کہ پارٹی رہنما اور ریاستی وزیر نواب ملک کی گرفتاری سیاسی طور پر محرک تھی اور ان کا نام مسلمان ہونے کی وجہ سے انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم سے جوڑا جا رہا ہے۔ پوار نے اپوزیشن کی جانب سے ملک کے استعفیٰ کے مطالبے کو بھی مسترد کر دیا۔ این سی پی سربراہ نے کہا کہ ‘ملک کی گرفتاری سیاسی طور پر محرک ہے۔ اس کا نام داؤد ابراہیم کے ساتھ اس لیے جوڑا جا رہا ہے کیونکہ وہ مسلمان ہیں۔ ملک اور ان کے خاندان کے افراد کو جان بوجھ کر ہراساں کیا جا رہا ہے لیکن ہم اس ظلم وزیادتی کے خلاف لڑیں گے۔
بی جے پی کی طرف سے ملک کا استعفیٰ مانگنے کے بارے میں ایک سوال پر پوار نے کہا کہ ملک اور مرکزی وزیر نارائن رانے پر دوہرے معیارات اپنائے جا رہے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ رانے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما ہیں۔پوار نے کہا کہ”مجھے یاد نہیں ہے کہ ہمارے (کانگریس) سابق پارٹی کارکن نارائن رانے کو اپنی حالیہ گرفتاری کے بعد استعفیٰ دینا پڑا۔ وزیر اعظم (نریندر مودی) کل پونے آ رہے ہیں۔ وہ اس بارے میں مزید تفصیلات بتا سکتے ہیں۔ رانے کے لیے الگ معیار اور ملک کے لیے الگ معیار ظاہر کرتے ہیں کہ یہ معاملہ سیاسی طور پر محرک ہے۔






