اذان سے نفرت: مہاراشٹر اور وارانسی میں اذان کے وقت ہنومان چالیسہ

ملک کا فرقہ وارانہ ماحول اس قدر خراب ہو گیا ہے کہ ایک مذہب کو نیچا دکھانے کے لئے دوسرے مذہب کے لوگ خود بھی اسی اقدام کو کرنے کے لئے تیار ہیں جس اقدام سے وہ دوسرے مذہب سے پریشان تھے۔ سیدھے الفاط میں مسلمانوں کی لاؤڈ اسپیکر پر ہونے والی اذان کی آواز دیگر مذاہب کے لوگوں کے لئے پریشانی کا سبب بنی ہوئی تھی اور اس کے جواب میں اب مہاراشٹر اور وارانسی سے خبریں آ رہی ہیں کہ وہ اذان کے وقت لاؤڈ اسپیکر پر ہنومان چالیسہ پڑھیں گے۔

اب وارانسی میں شری کاشی وشوناتھ گیانواپی مکتی اندولن کے صدر نے اذان کے دوران چھت سے اونچی آواز میں ہنومان چالیسہ بجانا شروع کر دیا ہے۔ اس کی شروعات انہوں نے وارانسی کے ساکیت نگر سے کی ہے۔ یعنی مہاراشٹر میں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے ہنومان چالیسہ پڑھنے کا معاملہ اب مذہبی شہر کاشی تک پہنچ گیا ہے۔

وارانسی میں شری کاشی وشوناتھ گیانواپی لبریشن موومنٹ کی جانب سے اذان کے دوران چھتوں سے اونچی آواز میں ہنومان چالیسہ کا ورد شروع ہو گیا ہے۔ وارانسی کے ساکیت نگر علاقے میں موومنٹ کے صدر سدھیر سنگھ نے اسے اپنے گھر سے شروع کیا ہے۔ آج تک نیوز پورٹل پر شائع خبر کے مطابق سدھیر سنگھ نے بتایا کہ ہنومان چالیسہ اذان کے ہر وقت اسی طرح لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے پڑھا جائے گا جیسے اذان ادا ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد ہندو-مسلم ہم آہنگی کو خراب کرنا نہیں ہے بلکہ اس پریشانی کا احساس دلانا ہے جو دوسرے مذاہب کے لوگوں کو لاؤڈ اسپیکر پر اذان سے ہوتی ہے۔

شری کاشی وشوناتھ گیانواپی مکتی اندولن کے صدر سدھیر سنگھ، جنہوں نے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کرتے ہوئے اپنے گھر سے ہنومان چالیسہ پڑھنا شروع کیا، نے بتایا کہ کاشی میں صبح سویرے ہی ویدک کا پاٹھ پڑھا جاتا تھا اور ہنومان چالیسہ کی پوجا بھی ہوتی تھی اور یہ سب چیزیں دباؤ کی وجہ سے بند ہو گئیں۔ صوتی آلودگی کو عدالت نے اس کی وجہ بتائی اور اس وجہ سے ہندوؤں نے اپنے مندروں سے لاؤڈ سپیکر ہٹا دیئے، لیکن مساجد میں اسی طرح لاؤڈ اسپیکر لگے رہے۔ انہوں نے کہا کہ صبح ساڑھے 4 بجے سے اذان کی آواز آنا شروع ہو جاتی ہے۔

سدھیر سنگھ نے مزید کہا کہ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جب اذان کی آواز آرہی ہے تو پھر کیوں نہ ہم اپنے مندروں سے لاؤڈ اسپیکر پر ویدک منتر اور ہنومان چالیسہ کا ورد کریں۔ اس کی وجہ سے ہم نے اذان شروع ہوتے ہی لاؤڈ اسپیکر پر ہنومان چالیسہ بجانا شروع کر دیا۔

سدھیر سنگھ نے کہا کہ ماضی میں اذان کی آواز پر اعتراض کیا گیا تھا کہ اذان کی آواز کم کی جائے، تاکہ اس کی آواز سے پریشانی نہ ہو۔ انہوں نے بتایا کہ وہ لاؤڈ اسپیکر پر ہنومان چالیسہ اب چار سے پانچ بار پڑھ رہے ہیں، لیکن اصول کے مطابق ہنومان چالیسہ صرف طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت پڑھا جاتا ہے، اس لیے آگے چل کر ہنومان چالیسہ ان دو اوقات میں ہی پڑھا جائے گا۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com