ایم این ایس سے مسجدوں کی حفاظت ہماری پارٹی کرے گی: رام داس اٹھاولے

ممبئی: مرکزی وزیر مملکت برائے سماجی انصاف اور تفویض اختیارات رام داس اٹھاولے نے مسجدوں کے لاؤڈ اسپیکر کے خلاف تحریک چھیڑنے والے ایم این ایس کے سربراہ راج ٹھاکرے کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ راج ٹھاکرے اگر مندروں پر بھی لاؤڈ اسپیکر نصب کرنا چاہتے ہیں تو کر سکتے ہیں لیکن اگر انہوں نے مسجدوں کے لاؤڈ اسپیکر اتارنے کی کوشش کی تو ریپبلکن پارٹی ان کے اس اقدام کے خلاف احتجاج کرے گی۔ اٹھاولے شہر کے سرکٹ ہاؤس میں میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کر رہے تھے۔

اٹھاولے نے اس سے پہلے بیان دیا تھا کہ مہاراشٹر میں لاؤڈ اسپیکر پر سیاست کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ کئی سالوں سے مسجدوں پر لاؤڈ اسپیکر لگے ہیں۔ اسپیکر پر کیا فیصلہ کرنا ہے اس پر مسلم طبقہ غور کر سکتا ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ ایک مذہب کے لوگوں کو دوسرے مذہب کا احترام کرنا چاہئے۔

صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے رام داس اٹھاولے نے کہا کہ ایم این ایس کے سربراہ راج ٹھاکرے تشدد کا راستہ اختیار کر رہے ہیں جس کا مقصد سماج کو تقسیم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایم این ایس کے کارکن 3 مئی کو ‘ہنومان چالیسہ’ پڑھنے کے لیے آتے ہیں تو ریپبلک پارٹی آف انڈیا (آر پی آئی) کے کارکنان ‘مساجد’ کی حفاظت کریں گے۔

خیال رہے کہ ایم این ایس کے سربراہ راج ٹھاکرے نے حکومت مہاراشٹر کو الٹی میٹم دیا ہے کہ یا تو 3 مئی تک تمام مسجدوں سے لاؤڈ اسپیکر ہٹوا دئے جائیں نہیں تو وہ مسجدوں کے سامنے بلند آواز میں ہنومان چالیسہ کا ورد کریں گے۔

بی جے پی کی اتحادی جماعت آر پی آئی سے وابستہ اٹھاولے نے کہا، ”اقلیتوں کے خلاف دھمکی آمیز زبان میں کسی کو بات نہیں کرنی چاہئے۔ یہاں تک کہ شیو سینا کے سپریمو بالا صاحب ٹھاکرے نے بھی کبھی لاؤڈ اسپیکر اتروانے کی بات نہیں کی تھی۔ راج ٹھاکرے کا موقف ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے آئین کے خلاف ہے۔ راج ٹھاکرے غلط کر رہے ہیں۔ مسلم علما نے ان کے اکسانے کے باوجود انہیں جیسے کو تیسا والا جواب نہیں دیا ہے۔ جو کوئی بھی قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش کرے پولیس کو اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانی چاہئے۔”

وزیر نے مزید کہا کہ ریاستی حکومت کو لاؤڈ اسپیکر کے معاملے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اور یکم مئی کو اورنگ آباد میں ہونے والے راج ٹھاکرے کے جلسہ عام کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا اورنگ ؤباد میں مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی موجود ہے اور اس سے شہر میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔ ریاستی حکومت کو راج ٹھاکرے کو اورنگ آباد میں عوامی اجتماع سے خطاب کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔”

اٹھاولے نے کہا “اذان کی مخالفت کرنا غلط ہے کیونکہ یہ چند منٹوں کے لیے ہوتی ہے اور اس سے کسی کو کوئی پریشانی یا نقصان نہیں ہوتا۔ یہ ناممکن ہے کہ بی جے پی ایم این ایس کے ساتھ اتحاد کرے گی۔ راج ٹھاکرے تب تک نہیں آ سکتے (این ڈی اے میں) جب تک میں بی جے پی کے ساتھ ہوں۔ بی جے پی کے لیے ٹھاکرے کے ساتھ جانا فائدہ مند نہیں ہوگا۔”

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com