گیانواپی مسجد میں مسلم نمازیوں پر پابندی لگانے کا عدالت کا حکم یکطرفہ: پاپولر فرنٹ

پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین او ایم اے سلام نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں، گیانواپی مسجد کے اندر مسلم نمازیوں کے لئے نئی پابندیاں عائد کرنے کے وارانسی عدالت کے حکم کو ’یکطرفہ‘ قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا ہے کہ یہ حکم انصاف کے مفاد کے خلاف ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ عدالت نے مسجد کے حوض میں شیولنگ ملنے کے سروے کے ظاہری دعووں کو قبول کرتے ہوئے اور ان دعووں کی سچائی کا پورا جائزہ لئے بغیر ہی مسلم نمازیوں کے داخلے اور وضو پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ انتہائی حیران کن ہے اور ایک قومی اہمیت کے حامل اتنے حساس معاملے میں یہ بات سراسر انصاف کے مفاد کے خلاف ہے۔ ایسا معلوم پڑتا ہے گویا عدالت مسجد پر ہندو فریقوں کے دعووں کی طرفداری کر رہی ہے۔ عدلیہ کی طرف سے اس قسم کا موقف ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے شدید نقصان کا باعث ہوگا۔

عدالت کو پہلے تو ان درخواستوں پر غور ہی نہیں کرنا چاہیے تھا، جو 1991 کے عبادت گاہ (خصوصی دفعات) ایکٹ کی سنگین خلاف ورزی کرتی ہیں۔ یہ پورا معاملہ کچھ اس طرح آگے بڑھ رہا ہے کہ اس سے ہندوتوا طاقتوں کو دیگر اقلیتی عبادت گاہوں پر بھی دعوے کرنے کا حوصلہ ملے گا۔ یہ ہر اس شخص کے لئے گہری تشویش کا باعث ہے جو انصاف اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا طالب ہے۔ عدالت اپنے فیصلے پر فوری نظر ثانی کرے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com