اُردو اور اردو صحافت کی بقا کے لئے اہلِ اردو کو آگے آنا ہوگا!

کلکتہ: اردو کے پہلے اخبار جام جہاں نما کے دو سو سال مکمل ہونے پر بنگال اردو اکیڈمی کے زیر اہتمام منعقد قومی سیمینار کا افتتاح کرتے ہوئے پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ اردو صحافت کےلئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ اس نے دو سوسال کا سفر مکمل کیا ہے۔اگرچہ یہ دور اردو صحافت کے لئے ساز گار نہیں ہے مگر یہ المیہ صرف اردو اخبارات کا نہیں ہے بلکہ دیگر زبانوں کے اخبارات بھی زوال کے شکار ہو رہے ہیں۔ انہوں نے اردو صحافت کی بقا کےلئے اہل اردو کو آگے آنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اردو کا فروغ صرف اسی وقت ممکن ہے جب ہم سے ہر ایک شخص عام زندگی میں اردو کا استعمال کرے اور کم سے کم ہر گھر ایک اردو کا اخبار لے۔

پروفیسر الواسع نے اردو صحافت کے دو سو سالہ سفر کا مختصر جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ اردو صحافت ہمیشہ ہمہ جہت رہی ہے۔زندگی کے ہرشعبے کی اردو صحافت نے نمائندگی کی ہے۔انہوں نے شہید باقر علی کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اردو صحافت نے ملک کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔اردو صحافیوں نے ہر محاذ پر بہتر ین صحافت کی ہے اور اس کے نقوش ہندوستان میں صاف نظر آتا ہے۔

بنگال کی اردو صحافت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے پروفیسر واسع نے کہا کہ جام جہاں نما کا مقام اشاعت یہ تاریخی شہر ہے۔ اس شہر نے اردو صحافت کو عظیم مقام و مرتبہ د یا ہے۔ انہوں نے مولانا آزاد کے الہلا ل و البلاغ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی، احمد سعید ملیح آبادی اور وسیم الحق نے اردو صحافت کے چراغ کو روشن کیا اور اس کی روشنی سے آج بھی اردو صحافت اپنے منزل کی طرف رواں دواں ہے۔

پروفیسر واسع نے اردو صحافت کے موجود ہ صورت حا ل کا اجمال میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی کوشک نہیں اردو صحافت زوال کا شکار ہوئی ہے مگر مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ہر ایک زبان کو اس دور کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ایسے وقت میں ہمیں مل کر اردو کی ترویج و ترقی کےلئے مشترکہ غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ جشن جام جہاں نما کے عنوان سے منعقد پروگرام میں تین سیمینار کا انعقاد ہوگا جس میں ملک بھر صحافی و دانشو ر شرکت کررہے ہیں ۔اس کے علاوہ اس موقع پر ایوارڈ اور قومی مشاعرہ کا انعقاد بھی کیا گیا ہے۔تقریب کی صدارت کرتے ہوئے اکیڈمی کے وائس چیرمین ندیم الحق نے کہا کہ بنگال اردو اکیڈمی ممتا بنرجی کی قیادت میں اردو فروغ دینے میںا ہم کردار ادا کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اکیڈمی نے تاریخی شخصیات پر سیمینار کے انعقاد کا سلسلہ شروع کیا ہے جو کافی مقبول ہورہا ہے۔اس کے علاوہ اردو کے طلبا کےلئے بھی متعدد پروگرام شروع کئے گئے ہیں۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com