محمد قمرعالم ندوی
اس ملک کی عوام کے لئے دن بدن ٹرین کا سفر مصیبت بنتاجارہاہے، بھونیشور ہیرا کند ایکسپریس ٹرین آندھراپردیش کے ضلع وجیانگرم کے کونیرواسٹیشن کے قریب پٹریوں سے اترجانے کی وجہ سے حادثہ شکارہواہے ،جب یہ ٹرین چھتیس گرھ کے جگدل پور سے بھونیشورکے دارالحومت اوڈیشہ جارہی تھی،ٹرین نمبر ۱۸۴۴۸ جگدل پور بھونیشور ہیراکند کے سات کوچ اورانجن پٹریوں سے اترگئے، انجن کے علاوہ لگیج وین، دوجنرل کوچ ،دوسلیپرکوچ، ایک اے سی تھری ٹائراور اے سی ٹوٹائرکوچ پٹری سے اترجانے کی وجہ سے اتنابراٹرین حادثہ ہوگیاہے ، تقربا ۵۰ سے زیادہ لوگ ہلاک ہوگئے ۱۱۵ سے تجاوز لوگ زخمی ہوئے ہیں، موقع واردات پرہی کچھ تاخیرکے بعد موبائل وین پہنچی، تاکہ زخمیوں کی جلد سے جلد علاج ہوسکے، اکثراس طرح کے واقعہ میں زیادہ لوگ جائے وقوع پردم توڑدیتے ہیں تو کچھ لوگوں کی اکثریت کچھ پل اسپتال میں ہی تھوڑی دیر سانس لینے کے بعد دنیاسے رخصت ہوجاتے ہیں،یہ ریل کاٹریک کاجال پورے ہندوستان میں پھیلاہوا دیکھ رہے ہیں ،یہ انگریزوں کاہی دین ہے ،جس کی بدلت یہاں کی معیشت منحصر ہے نہیں تویہ مودی بے جے پی کے لوگ صدیوں کیاکہ کسی زمانے میں بھی اتنابرانیٹورک بنانے میں کامیاب نہیں ہوپاتے ،باربار ٹرین حادثہ کاشکارہوتاہے، ہمارے ریلوے وزیر ٹوئٹر پر افسوس کاظہارکرکے مرنے والے کے ورثاء کو پانچ لاکھ روپیہ شدید طور پر ذخمی کے ورثاء کو پچاس ہزاراور ہلکے زخمی کے ورثاء کو۲۵ ہزارروپیہ کااعلان کرکے لوگوں کی چے می گوئیاں کوروک دیاجاتاہے، اخبار کی سرخیوں میں یہ بات بھی ذکرہوتاہے کہ وزیر ریل خود اس بارے میں چھان بین کررہے ہیں، حالانکہ ہمارے وزیرکاحال یہ ہوتاہے کہ اپنے بیوی بچوں ے کے ساتھ خوشگوار زندگی جی رہے ہیں،مہلوکین کوکچھ معاوضہ دے کرپھسلالیاجاتاہے ،تاکہ لوگوں کامنھ بند ہوجائے، دوسرے دن کی صبح جب ہوگی تو پھر کہیں دوسری جگہ نئے حادثہ کے خبر ٹی وی چینلوں کی سرخیاں بنی رہتی ہے، اس کاکیاوجہ ہے، کس وجہ سے بار بار ٹرین حاثہ کاشکار ہوتاہے جس کی وجہ سے معصوم بے گناہ کی موت واقع ہوجاتی ہے، اس کاذمہ دار وزیر ریل سریش پربھوہے ،دوسری طرف مرکزی سرکار ہے کہ اگر سریش پربھو سے ریلوے کا قلمدان سنبھل نہیں پاتا ہے تواسے چھین کیوں نہیں لیاجاتاہے ،دوسری بات یہ ہے کہ ریلوے کی ٹریک کریک ہونے کی وجہ سے بار بار ٹرین پٹری سے نیچے اتر گئی ،ابھی تک اس حادثہ سے مرنے والوں کی تعداد ۴۲ تک پہنچ چکی ہے، جبکہ زخمی کی تعداد ۱۱۵ سے تجاوز کی گئی ہے ،جہاں تک میراخیال ہے کہ رات کے وقت ٹرین حادثہ ہواہے، جس وقت سارے لوگ نیند میں سورہے تھے، مرنے والے کے ورثاء کے ساتھ کھیلوارہے، میڈیاوالے سرکار کو بچانے کی و جہ سے صرف ۴۲ کہ رہی ہے، جوکہ سمجھ سے بالاترہے،یہ دومہینہ کے اندر میں تیسراٹرین حادثہ ہے،اس سے پہلے دوحادثہ کانپور میں یکے بعد دیگرے واقع ہواتھا ،اس کی وجہ بھی ریلوے ٹریک اور بیچ میں شگاف ہونے کی وجہ سے ہواتھا ،اب تک اس معاملہ کی صحیح چھان بین نہیں ہو پائی اور نہ اس سے پہلے ریلوے حادثہ کی تحقیق میڈیاکے سامنے رکھی گئی،سرکار لوگوں کوسسکتے بلکتے ہوئے یونہی چھوڑ دے رہی ہے ،جوکہ عوام کے ساتھ کھلوارکرناہے ،انسانیت کے ساتھ دھوکہ ہے۔
وزیراعظم بتائیں کہ اب یہاں کی عوام کرے توکیاکرے کیونکہ ٹرین کاسفر بھی محال لگنے لگاہے ،ہرطرف خوف دہشت کاسماں جاری ہے ، ٹرین میں لوگوں کوچائے پلانے والا ملک و بیرون ملک کادورہ ہوائی جہاز سے کررہاہے اور اپنے کسٹمر کی طرف اب پلٹ کردیکھنابھی گوارانہیں کرتے،نریندر مودی کے سارے وعدے کہاں چلے گئے،اس ملک کی عوام کویونہی بے یارومددگارہوتی رہے گی ، ریلوے میں سفر کرنے والاکوئی مسافربھی محفوظ نہیں ہے ،یہاں تک ٹرین میں بھی ایک پولیس والابھی چیک کرنے نہیں آتا،یہی وجہ ہے کہ ٓائے دن ٹرین بھی لوٹ مار،چھین جھپٹ کابازار گرم ہے،ڈاکوؤں کی ٹیم بے فکرہوکرٹرین کے اندر لوٹ مار کرنے میں کامیاب ہوجاتاہے،سریش پربھوکے دور میں جتناٹرین حادثہ کاشکاہوئی ہے، شاید اس سے زیادہ کسی دوسرے وزیرکے وقت میں ہواہوگا،لیکن پھربھی مودی سرکارخوش گپیوں میں عوام کوبیوقوف بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔
جہاں تک بات یہ پھیل رہی ہے کہ وہ علاقہ نکسل واد ہے، یوم جمہوریہ قریب ہے کہیں لوگوں کی توجہ اس طرف مبذول کرانے کے لئے ایساکیاہوگا، اس سوال کھڑاہوتاہے کہ ملک کی حفاظتی دستہ کہاں سورہی تھی کہ اتنابڑامعاملہ ہوگیااور کسی کوکوئی خبرہی نہیں ہے ،لیکن یہ بات سمجھ سے بالاترہے کہ اس ٹرین سے پہلے مال گاڑی گذری تھی، اس کے ساتھ ایساکیوں نہیں ہو،ا اس کی پٹری ٹرین سے کیوں نہیں اتری ،آج تک کبھی یہ سننے کو نہیں ملاکہ مال گاڑی پٹری سے اترگئی یایہ کہ کبھی ٹریک کریک ہونے کی وجہ سے مال گاڑی پٹری سے اترگئی، جب پٹری سے اترتی ہے توبس سواری گاڑی ہی پٹری سے اترتی ہے، یہ ایک سوالیہ نشان ہے، جس کے ذریعہ سے اس ملک کی سرکاراوروزیرریل سریش پربھوکوگھیرنے کے لئے مددگارثابت ہوگا،حکومت بھی اپناپنترابدل کربات کوٹال مٹول کرکے حادثہ چھپانے کی کوشش کرتی ہے،یہ سب ریلوے ٹرک سے غفلت برتنے کی وجہ سے ہورہاہے، اگر اس جانب دھیان دیاجاتاتوشاید ٹرین حاثہ کی شکار سے بچ جاتی،دنیابھرمیں ایک دفعہ کوئی حادثہ رونماہوتاہے تو اس سے سبق لیاجاتاہے تاکہ دوبارہ حادثہ کاشکارنہ ہو،ہمارے وزیرہماری سرکار کوئی اہمیت ہی نہیں سمجھتی کوئی حکمت عملی ہی نہیں اپناجاتاہے سیدھی سی بات یہ ہے کے ان کے فیملی کاتوکوئی مرتاہے نہیں جان جاتی ہے مزدوروغریب طبقہ کے لوگوں کا، مالدار لوگ توجہاز سے سفرکرنے میں اپنے لئے ہی تقویت سمھتے ہیں۔
یکے بعد دیگے ریل حادثہ کاشکار ہونامعنی رکھتاہے، اس کاذمہ دار سب سے پہلے مودی سرکار پرہوتی ہے کہ اچھے وزیرکاانتخاب کیوں نہیں کیا،اگرریلوے ٹریک کی جدید کاری ،پرانے انجن کابدلنا یہ دواہم کام صحیح ڈھنگ سے کیاہوتاتوآج اور ابتک انگنت لوگوں کی موت نہ ہوتی۔مودی سرکارہرطرف سے عوام کے گھیرے میں پھنسی ہوئی ہے مودی سرکار ہرمحاذ پرناکام ہورہی ہے مودی سے ملک نہیں چل پارہاہے توسریش پربھوسے ریل کی ذمہ داری سے ہی غافل ہے ،مودی سرکارایک ریلوے کاٹریک نہیں بدل سکتے توبلیٹ ٹرین کیاخاک چلاپائیں گے، اگرچلانے میں کامیاب بھی ہوگئے تو روزدن نہ جانے کتنے مظولوموں کی لاشیں نکلے گی، مودی سرکار سب سے پہلے ریلوے نٹ ورک کومضبوط کرے ،تب جاکر کسی دوسرے پروجیکٹ کی کوشش کرے، اسی میں کامیابی ہے نہیں توایک دن عوام ایک ایک روپے کاحساب لے گی، اس دن سوائے افسوس وندامت کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا، اس لئے مودی اپنے منصب کاعزت وقار باقی رکھے، یہی ملک کے لئے سود مند ثابت ہوگا،ریلوے کی کمی کوتاہی کوجلد سے جلد دورکردے،یہی عوام کا منشاء بھی ہے۔