نئی دہلی: (رخسار احمد) کانپور پولیس نے ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی کے خلاف دفعہ 505، 507 اور آئی ٹی ایکٹ 66 کے تحت ایف آئی آر درج کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایف آئی آر درج کرنے کی وجہ سے کافی تنقیدیں ہو رہی ہیں ۔ پولیس نے ٹویٹر پر اشتعال انگیز اور جعلی ویڈیوز پوسٹ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ درج کیا ہے۔ اسی دوران اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے چیف ایڈیٹر کی حمایت کرتے ہوئے ٹویٹ کیا ہے۔
انہوں نے شمس تبریز قاسمی کو ٹیگ کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ صحافی کے خلاف ایف آئی آر قابل مذمت اور بے بنیاد ہے۔ اتر پردیش پولیس کو پہلے کانپور میں پتھراؤ کرنے والے ہندوتوا غنڈوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے تھی ۔
اپنے دوسرے ٹوئٹ میں اویسی صاحب لکھتے ہیں کہ ان پولیس والوں کے خلاف کوئی ایف آئی آر نہیں ہوئی جو خاموش تماشا دیکھ رہے تھے اور توڑ پھوڑ کا برتاؤ کر رہے تھے۔ یک طرفہ کارروائی کیوں؟ ایف آئی آر درج کر کے صحافیوں کو خاموش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس کی وجہ سے ملت ٹائمز کے چیف ایڈیٹر پر پولیس نے جھوٹا الزام لگا کر مقدمہ درج کیا ہے۔
उन पुलिस वालों के ख़िलाफ़ FIR नहीं हुई जो चुप-चाप तमाशा देख रहे थे और बर्बरता से पेश आ रहे थे। एक तरफा कार्रवाई क्यों हो रही है? पत्रकारों पर FIR करके उन्हें चुप करवाने की कोशिश की जा रही है। 2/2pic.twitter.com/aCJZSlhYLx
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) June 7, 2022
ایسا لگتا ہے کہ پولیس سچ بولنے والوں کا پتہ لگا کر کارروائی کر رہی ہے، لیکن اب تک ان لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جو اس تشدد کے اصل مجرم ہیں۔ آپ کو بتا دیں کہ 3 جون کی نماز کے بعد کچھ مسلمان پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کرنے والی نوپور شرما کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کرنے والے تھے۔