نئی دہلی: بی جے پی کے برطرف قائدین کے پیغمبر اسلامؐ کی شان اقدس میں گستاخی کے بعد اسلامی ممالک کے غم وغصہ کے اظہار کے پیش نظر انفارمیشن کمشنر ادوئے ماہورکر نے کہا ہے کہ ”ہندوستان کو ایسے شہریوں کی فہرست تیار کرنا چاہئے جنھوں نے اس کے خلاف اسلامی ممالک کو ’ اکسایا ہے‘ اور ان پر غداری کا مقدمہ چلایا جانا چاہئے“۔
The Nation has taken measures on the Prophet controversy. Now time for India to make a list of Indian citizens who instigated Islamic nations against India & charge them with treason. Their’s is anti-national activity. Even their property could be attached by enacting a Law. pic.twitter.com/1APV0R4aZj
— Uday Mahurkar (@UdayMahurkar) June 8, 2022
ماہورکر کے تبصرے نے سپریم کورٹ کے وکیل پرشانت کشور کو ایک سخت جواب دینے کے لئے مجبور کردیا ہے‘ جس کا الزام ہے کہ ملک کے ائینی اداروں کو حکومت کی جانب سے منظم انداز میں تباہ کیا جارہا ہے۔ ماہورکر جو کہ ایک سابق صحافی ہیں‘ جنھیں شفافیت کے نگران کار ادارے سنٹرل انفارمیشن کمیشن میں تعینات کیا گیا ہے‘ نے ایک ٹوئٹ میں کہاکہ ”ملک نے پیغمبر ؐ کی شان اقدس میں پیش ائے تنازعہ کے اقدامات اٹھائے۔
اب ہندوستان کو چاہئے کہ وہ ہندوستانی شہریوں کی فہرست تیار کرے جنھوں نے ہندوستان کے خلاف اسلامی ممالک کو اکسایا ہے اور ان پر غداری کا مقدمہ چلائے“۔ انہوں نے ٹوئٹ کیاکہ ”یہ ان کی ملک دشمن سرگرمی ہے۔ یہاں تک قانون بناکر نے ان کی جائیدادیں ضبط کی جائیں“۔
ایک اور ٹوئٹ میں انہو ں نے کہاکہ ”پین اسلامسٹ اور بائیں بازو کے لوگ جو میرے ٹوئٹ پر سوال کررہے ہیں۔ کبھی انہوں نے نفرت کے مبلغ ذاکر نائیک او رایم ایف حسین کو ان کی بے مثال تذلیل کی مذمت کی ہے“۔
انہوں نے کہاکہ ”خبردار یکطرفے سکیولرزم اور ہندو مسلم اتحاد کے دن اس قومی بیداری کے دور میں اب ختم ہوگئے ہیں“۔ مذکورہ انفارمیشن کمشنر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بھوشن نے کہاکہ ”یہ شریف آجی خو د کو ایک صحافی کہتا ہے جس کو مرکزی انفارمیشن کمیشن میں کہیں بھی شامل نہیں کیاگیا ہے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں اس حکومت نے قانونی او رائینی اداروں کو منظم انداز میں کیسے تباہ کررہی ہے“۔
اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ماہور کر نے کہاکہ ”ایک ایسے شخص کے مشورہ کی ضرورت نہیں ہے جس نے قومی مفاد کے خلاف مسلسل نظریاتی موقف اختیار کیاہے۔ مصنف‘ سابق صحافی اور محب وطن شہری کی حیثیت سے میں قومی سلامتی اور تاریخ پر اپنے خیالات کو نشر کرنے کا اختیار رکھتاہوں۔ بطور ائی سی میرا فیصلہ میرے احکامات سے کیاجائے گا جو بغیرکسی خوف او رحمایت کے ہیں“
۔شاہ رسالتؐ میں بی جے پی لیڈران نوپور شرما او رنوین کمار جندال کے توہین آمیز الفاظ عالمی ناراضگی کی وجہہ بنے ہیں جس میں سے بعض مسلم مملک نے معافی کی مانگ کی ہے۔
کانگریس کا استفسار ہے کی بی جے پی قائدین کی ’غلطیوں‘ پر ملک کو معافی مانگنے جیسی صورتحال کاسامنا کیو ں کرنا چاہئے۔ وہیں حکومت نے اس طرح کے ریمارکس سے دوری بنائے ہوئے ہیں‘ اور بی جے پی نے شرما برطرف جندال کو نکال دیاہے۔ وزرات خارجی امور نے کہا ہے کہ کسی افراد کے بیانات حکومت کی نمائندگی نہیں ہوسکتے ہیں۔