حیدرآباد: مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد میں مانو کے تمام طلباء نے مسلمانوں کے گھروں کو توڑنے اور مختلف جگہوں پر مسلمانوں پر ظلم و بربریت کے خلاف زبردست احتجاج درج کرایا۔ جس میں طلباء یونین اور اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن، کیمپس فرنٹ آف انڈیا،مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن،گرلس اسلامک آرگنائزیشن سمیت مختلف تنظیموں کے لیڈر پیش پیش رہے۔
اس احتجاجی پروگرام میں ایس آئی او مانو یونٹ کے صدر طلہ منان نے طلباء سے مخاطب ہوکر کہا کہ آج ہمیں ڈرایا دھمکایا جارہا ہے اور ہماری آزادی چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے- لیکن شاید حکومت کو معلوم نہیں ہے کہ ہم انصاف پسند لوگ ہیں، ناانصافی کو ہم گناہ سمجھتے ہیں اس لئے ہم اپنی جان و مال کو قربان کرکے انصاف پسند ملک کی تعمیر کریں گے، جسکے لئے ہمیں سب سے پہلے متحد ہونا پڑے گا، اجتماعیت کو اپنانا ہوگا تبھی ہم ظالم حکمراں کی آنکھوں میں آنکھ ڈال کر انصاف کی مانگ کر سکتے ہیں۔
مزید کہا کہ طاقت بلڈوزر اور ہتھیار کسی فکر اور تحریک کو ختم نہیں کر سکتے، وقتی طور پر ظالم ظلم کر سکتا ہے، مگر فتح اور جیت بہر حال حق کی ہوگی، سچ کی ہوگی، انصاف کی ہوگی، آفرین کی ہوگی-
اسکے علاوہ سابق طلباء یونین کے صدر عطاء اللہ نیازی نے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم جس ملک میں رہتے ہیں وہ جمہوری ملک ہے اور جس قانون کو مانتے ہیں وہ بابا صاحب امبیڈکر کا بنایا ہوا قانون ہے- آفرین فاطمہ کے گھر پر جو بلڈوزر چلا ہے- وہ اس قانون کے بالکل خلاف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ حکومت ہمارے گھروں کو توڑ کر ہمیں پست کرنا چاہتی ہے- لیکن ہم مولانا ابوالکلام آزاد کو ماننے والے لوگ ہیں جو ہمت ہارنے کے بجائے حوصلوں کو پروان چڑھاتے ہیں- ہمارا ایمان ہے کہ اگر آج اس دنیا میں نا انصافی کا لبادہ اوڑھ کر ہمارے گھروں کو توڑا جائے گا تو کل قیامت کے دن جنت میں اللہ اس سے بہتر گھر ہمیں عنایت فرمائے گا- اسی لئے ہمیں ظلم کے خلاف ہار نہیں ماننا ہے بلکہ ظلم کا خاتمہ کرکے انصاف پسند ملک بنانا ہے۔
علاوہ ازیں جی آئی او مانو یونٹ کی صدر زینب غزالی نے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت نوجوانوں کو گرفتار کر کے انھیں کمروں میں بند کر ظلم کی پہاڑ توڑتی ہے، بات یہیں تک نہیں رکتی بلکہ اس کا ویڈیو بنا کے سوشل میڈیا پر ہمیں ڈرانے کے لئے شیئر بھی کرتی ہے- اس کے علاوہ ان کے آئی ٹی سیل کے لوگ ہمارے سوشل اکاؤنٹ کے پوسٹ کو اسکرین شاٹ لے کر ان پر بھدے کمنٹ کر کے شیئر کرتے ہیں- یقین مانیں ان بھدے کمنٹ سے ہم ڈرنے والے نہیں، ہم خود کی لڑائی، اپنے قوم کی لڑائی اور اپنی بہن آفرین فاطمہ کی لڑائی لڑ رہے ہیں- ہم ان بھدے کمنٹ کا پر زور مزمت کرتے ہیں-
اس احتجاجی پروگرام سے صدر طلبہ یونین مرسلین احمد نے طلباء کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان تمام لوگوں کی مذمت کرتے ہیں جنہوں نے آفرین فاطمہ اور دیگر لوگوں کے گھروں پر بلڈوزر چلایا- جنہوں نے مسلمانوں کو سلاخوں کے پیچھے ڈالا اور جنہوں نے مدثر کا ہیڈ شوٹ کیا۔
مزید کہا کہ ہم جمہوری ملک میں رہتے ہیں اور جمہوریت کے علمبردار ہیں جب بھی اسے آنچ آئے گی تو ہم اسکے خلاف لڑنے کو تیار رہیں گے۔ انہوں نے شہید مدثر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے حکومت کو للکارا اور کہا کہ اگر حکومت کسی ایک مدثر پر گولی چلائے گی تو سو مدثر کھڑے ہونگے اور اگر سو مدثر پر گولی چلائے گی تو ہزار مدثر جنم لیں گے۔
غور طلب ہو کہ اس احتجاج کا خالص مقصد ظالم حکومت اور وہ تمام پولیس والے ہیں جنہوں نے مسلمانوں پر ظلم کا پہاڑ توڑا- جنہوں نے سولہ سالہ مدثر اور چوبیس سالہ ساحل کو بندوق کی گولی کا نشانہ بنا کر جام شہادت نوش کرایا- جنہوں نے رانچی کے دیگر مسلمانوں کو زخمی گڈھے میں ڈھکیلا- جنہوں نے کانپور دنگے میں یکطرفہ کارروائی کرکے مسلمانوں کو سلاخوں کے پیچھے ڈال کر غیروں کو آزاد کرایا- جنہوں نے آفرین فاطمہ کے بیان کو بھڑکاؤ بیان قرار دے کر انکے گھر زمیں بوس کرکے نوپور شرما کے بیان کو درست قرار دے کر اسے سیکورٹی فراہم کیا۔