تحفظ ناموس رسالت کے لیے جیل جانا سیاست نہیں عبادت ہے جیل کی دیواریں ہمارے حوصلوں کو پست نہیں کر سکتیں: کلیم لحفیظ

گستاخان رسول کے خلاف آواز بلند کرنے کے معاملہ میں اپنے ۳۰ کارکنان کے ساتھ جیل گئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے رہائی پر اللہ کے ساتھ مجلس ، ملت ، میڈیا اور لیگل ٹیم کا شکریہ ادا کیا، میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا حق کی لڑائی جاری رہے گی

نئی دہلی : (پریس ریلیز) گستاخان رسول نپور شرما اور نوین کمار جندل کے خلاف آواز بلند کرنے کی پاداش میں 30 کارکنان کے ساتھ جیل بھیجے گئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے رہائی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تہاڑ جیل ہو یا روہنی جیل یا کوئی اور جیل ان کی دیواریں ہمارے حوصلوں کو پست نہیں کر سکتیں۔ ہم ناموس رسالت کی حفاظت کی حمایت میں ا ور گستاخان رسالت کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔ جیل سے ضمانت پر ملی رہائی کے بعدکلیم الحفیظ نے جہاں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کیا وہیں دوسری جانب انھوں نے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر اور رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی ،مجلس کے کارکنان ، ملک و ملت کے کروڑوں ہمدردوں ،وکلاءکی لیگل ٹیم ، میڈیا اور سوشل میڈیا وغیرہ کا شکریہ ادا کیا ۔

 معلوم ہو کہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کی جانب سے 9 جون 2022کو صبح 11بجے احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا گیا تھااور پارلیمنٹ اسٹریٹ تھانہ میں اس کی اجازت مانگی گئی تھی لیکن دہلی پولیس کی جانب سے مظاہرے کے چند گھنٹے پہلے درخواست مسترد کردی گئی تھی ۔ اس پر جب پارلیمنٹ اسٹریٹ تھانہ میں اے سی پی سے ملاقات کی گئی تو انھوں نے کہا کہ آپ چندلوگ تھانہ آسکتے ہیں اور یہاں سے آپ کو ممورینڈم دینے کے لیے بھیج دیا جائے گا ۔دہلی مجلس کے صدر کو بارہ بجے دن کا وقت دیا گیا تھا۔ گستاخان رسول کے خلاف اس قدر ملت اسلامیہ میں ناراضگی تھی کہ تیس سے چالیس ہزار لوگ جنتر منتر پر جمع ہوتے لیکن صدر کلیم الحفیظ نے لوگوں کو منع کیا اور مطلع کیا کہ دہلی پولیس نے زیادتی کی ہے اور مظاہرے کی اجازت نہیں دی ۔اس کے بعد طے یہ پایا کہ صرف چند ذمہ دار لوگ ہی پارلیمنٹ اسٹریٹ تھانہ پر جائیں گے اور ممورینڈم پیش کریں گے ۔دہلی پولیس نے دو گاڑیوں کے نمبر تک مانگے تھے تاکہ ان کو آنے میں دشواری نہ ہو ۔ وہی کیا گیا تھا ۔ دوپہر قریب بارہ بجے جب صدر دہلی مجلس تھانہ پہنچتے ہیں تو وہاں پہلے سے میڈیا موجود تھا اور کچھ لوگ بھی پہنچ چکے تھے جو فطری تھا کیونکہ صدر کے جانے کی خبر اگر کہیں سے بھی مل جائے تو کچھ لوگ موقع پر پہنچ جاتے ہیں۔ گاڑی سے اترتے ہی صدر دہلی مجلس کو میڈیا نے گھیر لیا اور دہلی پولیس نے تھانہ کے دروازے بند کر دیے ۔ابھی جناب صدر میڈیا سے بات ہی کر رہے تھے کہ دہلی پولیس کے جوان آئے اور وہاں موجود دہلی مجلس کے کارکنان کو حراست میں لے لیا اور بس میں بٹھا دیا ۔بس میں بٹھائے گئے کارکنان کی تعداد 10سے 12ہی رہی ہوگی لیکن جب مندر مارگ تھانہ میں گرفتار کرکے صدر دہلی کلیم الحفیظ کو لے جایا گیا تو چاہنے والے وہاں پہنچے گئے جیسا کہ ہوتا ہے چنانچہ انھیں بھی حراست میں لے لیا گیا اور اس طرح قریب ۰۳ لوگوں کو حراست میں لیا گیا ۔اس دوران اے سی پی سے دو بارکلیم الحفیظ کی اپنے دیگر ذمہ داران کے ساتھ میٹنگ ہوئی جس میں یقین دہانی کرائی گئی کہ ابھی شام تک سب کو رہا کر دیا جائے گا لیکن اپنے آقا کے دباﺅ میں دہلی پولیس نے دہلی مجلس کے صدر سمیت 30کارکنان کو گرفتار کر لیا ، رات بھر الگ الگ حوالات میں انھیں رکھا اور پھر 10 جون کو قریب بارہ بجے پٹیالہ ہاﺅس کورٹ میں پیش کیا جہاں عدالت نے سب کو تہاڑ جیل بھیج دیا ۔کلیم الحفیظ سمیت تین لوگوں کو روہنی جیل بھیجا گیا جبکہ 27 کارکنان کو تہاڑ جیل میں ڈال دیا گیا تھا ۔پیر کو پھر سماعت ہوئی جس میں سب کو ضمانت پر رہا کیا گیا کیونکہ دہلی پولیس نے جن الزامات کے تحت جیل بھیجا تھا اس کو ثابت نہیں کر سکی ۔

 کلیم الحفیظ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ در اصل یہ سب ہمیں ڈرانے کی کوشش تھی لیکن ہم ڈرنے والے نہیں ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ اس سفر میں قومی صدر جناب اسد الدین اویسی ، پوری مرکزی مجلس ، ملت اسلامیہ ہند ، ہماری لیگل ٹیم ، میڈیا اور سوشل میڈیا کے علاوہ کروڑوں لوگ ہمارے ساتھ کھڑے رہے جن کا ہم دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ اللہ کا بھی شکریہ کہ اس نے ناموس رسالت کی حفاظت کے لیے ہم کو منتخب کیا اور ہمیں فخر ہے کہ ہم اپنے نبی پاک کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف لڑتے ہوئے جیل گئے ۔یہ عمل ہمارے لیے سیاست نہیں بلکہ عبادت کا درجہ رکھتا ہے ۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com