آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ کا شدید رد عمل، موقر وفدکے ساتھ دہلی اردو اکادمی کا ہنگامی دورہ، ادارہ کو بحال نہ کیے جانے پر تحریک چلانے کا اعلان
نئی دہلی: ملک کی سب سے فعال اور متحرک تصور کی جانی والی دہلی اردو اکادمی کی حالت خستہ ہے اور دہلی کی کجریوال حکومت کی سازش کا شکار ہے چنانچہ محبان اردو کی مسلسل شکایات کے پیش نظر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر اور محب اردو کلیم الحفیظ نے آج اپنے ایک ۰۱/ رکنی موقر وفد کے ساتھ دہلی اردو اکادمی کا ہنگامی دورہ کیا۔اس موقع پر وفدنے وہاں کے ذمہ داران اور ملازمین سے ملاقات کرتے ہوئے حالات کا جائزہ لیا۔وفد میں صدر کے علاوہ دہلی مجلس کے میڈیا انچارج اور ترجمان ڈاکٹر ممتاز عالم رضوی، جنرل سکریٹری شاہ عالم، سکریٹری راجیو ریاض کے علاوہ سرتاج علی،تحسین حسین، عمر انیس، رئیس نوری، فہمیدوغیرہ شامل تھے۔ حالات کا جائزہ لینے کے بعد میدیا سے بات کرتے ہوئے کلیم الحفیظ نے کہا کہ آج دہلی اردو اکادمی کی خستہ حالی دیکھ کر بہت افسوس ہوا کیونکہ ملک میں جتنی اردو اکادمیاں ہیں ان میں سب سے فعال، سرگرم اور متحرک اکادمی یہی تھی لیکن یہاں کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے ایسا لگ رہا ہے کہ یہ سب سے بدتر اکادمی ہو گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کورونا کا بہانا بناکر اردو اکادمی کا بجٹ روک دیا گیا جبکہ دہلی حکومت کے سارے کام ہو رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جس اردو اکادمی میں 44/ کے قریب مستقل ملازمین تھے لیکن آج 4/سے 6/ ملازمین ہی کام کر رہے ہیں۔آخر کیا وجہ ہے کہ مستقل ملازمین کی تقرری نہیں کی جا رہی ہے؟ کیا یہ اردو اکادمی کو بند کرنے کی سازش ہے؟ دہلی مجلس کے صدر نے کہا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ جو بھی اہم پوسٹ پر ہیں انھیں اردو تک نہیں آتی۔ دہلی اردو اکادمی کے جو اکاونٹ آفیسر ہیں وہ اردو سے واقف نہیں ہیں، جو وائس چیئرمین ہیں انھیں اردو نہیں آتی جبکہ اردو اکادمی کی تاریخ ہے کہ یہاں بڑے بڑے پروفیسران کو ذمہ داری سونپی گئی۔انھوں نے کہا کہ داراشکوہ لائبریری میں ایک زمانہ سے کوئی لائبریرین نہیں ہے۔اردو اکادمی کے جو دو رسائل (ایوان اردو اور امنگ)شائع ہوتے ہیں ان کا کام باہر سے کرایا جا رہا ہے۔رسائل کے مدیر تک نہیں ہیں۔اس سے زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ دہلی اردو اکادمی کو گزشتہ کئی برسوں سے کوئی مستقل سکریٹری نہیں مل سکا۔جو شاعروں اور ادیبوں کو پنشن دینے کی اسکیم ہے اس میں بھی کوئی اضافہ نہیں ہو رہا ہے۔خواندگی کے مراکز بھی بند پڑے ہیں۔چند ملازمین جو اس وقت کام کر رہے ہیں وہ اس قدر ڈرے ہوئے ہیں کہ ایک لفظ کچھ بولنے کو تیار نہیں ہیں۔آخر یہ کس انداز سے اردو اکادمی چلائی جا رہی ہے؟ کلیم الحفیظ نے کہا کہ اگر دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال نے دہلی اردو اکادمی کو بحال نہیں کیا اور اس کو بند کرنے کی سازش جاری رکھی تو دہلی مجلس خاموش نہیں رہے گی، آج تو ہم جائزہ لینے کے لیے آئے ہیں لیکن آئندہ ہم اس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کریں گے اور دہلی کے لیے لیفٹیننٹ گورنر سے شکایت بھی کریں گے۔






