بلڈوزر کارروائی کے خلاف عرضی پر یوگی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا – ’ یوپی میں بلڈوزرکی کارروائی قانون کے مطابق ہے

یوپی حکومت نے کہا کہ فسادیوں کے خلاف علیحدہ قانون کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے، لہذا جمعیۃ علما ہند پر جرمانہ عائد کر کے عرضی خارج کی جائے۔ الہ آباد میں جاوید محمد کے گھر پر کارروائی سے پہلے کئی مواقع دئے گئے تھے اور اس کا فسادات سے کوئی تعلق نہیں ہے، قانون کے مطابق عمل کیا گیا۔
یوپی حکومت نے حلف نامہ میں کہا ”عرضی گزار جھوٹا الزام لگا رہا ہے کہ ایک طبقہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ متاثرہ فریقین میں سے کسی نے بھی عدالت سے رجوع نہیں کیا ہے۔ ضابطے کے مطابق کارروائی کی گئی ہے۔ جمعیۃ علما ہند کی جانب سے یوپی حکومت پر لگائے گئے الزامات غلط اور بے بنیاد ہیں۔”
اتر پردیش کے اسپیشل سکریٹری ہوم راکیش کمار مالپانی نے سپریم کورٹ میں ثبوتوں کے ساتھ 63 صفحات پر مشتمل حلف نامہ داخل کیا ہے۔ بیان حلفی کے ساتھ جاوید احمد کے گھر پر سیاسی جماعت کا سائن بورڈ سمیت تمام چیزیں عدالت کو بھجوا دی گئی ہیں۔ بیان حلفی میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی طور پر تعمیر شدہ املاک کو بلڈوزر کے ذریعے مسمار کیا گیا ہے۔ یہ عمل کافی عرصے سے جاری ہے۔ اس لیے یہ الزامات غلط ہیں کہ حکومت اور انتظامیہ تشدد کے ملزمان سے بدلہ لے رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے 16 جون کو جمعیۃ علما ہند کی جانب سے دائر عرضی پر اتر پردیش حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس سے جواب طلب کیا تھا۔ تب سپریم کورٹ نے کہا کہ انہدامی کارروائی قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com