کیرالہ کے وائناڈ سے کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کے وائناڈ واقع دفتر میں جمعرات کو توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔ کانگریس نے اس توڑ پھوڑ کا الزام ایس ایف آئی کارکنان پر عائد کیا ہے۔ اس واقعہ کی کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔ بعد ازاں حکومت نے جمعہ کی شب اے ڈی جی پی عہدہ کے افسر کو اعلیٰ سطحی جانچ کا حکم دے دیا ہے۔ جانچ پوری ہونے تک کلپیٹا کے پولیس سَب انسپکٹر کو معطل بھی کر دیا گیا ہے۔
اس درمیان راہل گاندھی کے دفتر میں توڑ پھوڑ سے ناراض کانگریس کارکنان نے ریاست بھر میں کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے۔ کانگریس کارکنان نے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین پر الزام عائد کیا ہے کہ کیرالہ کی برسراقتدار پارٹی سی پی ایم کی اسٹوڈنٹس وِنگ یعنی فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) کا احتجاجی مارچ اور راہل گاندھی کے دفتر میں توڑ پھوڑ ان کی جانکاری میں کی گئی ہے۔
We will not tolerate the ghastly attack on Shri Rahul Gandhi's Wayanad office.
Against the Hooliganism and organised mafia in SFI/CPM, @IYCKerala fights back in Palakkad under the leadership of state president @shafiksu Ji. pic.twitter.com/bPWbfVKXgI
— Indian Youth Congress (@IYC) June 24, 2022
اے آئی سی سی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے اس سلسلے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ سی پی ایم کی اعلیٰ قیادت کو اس معاملے کی پوری جانکاری تھی۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو کیا موقع پر موجود ضلع پولیس کا اعلیٰ افسر محض تماشائی بنا رہتا؟ انھوں نے کہا کہ ”آر ایس ایس کی طرح سی پی ایم گاندھی کو پسند نہیں کرتی ہے اور اس لیے مہاتما گاندھی کی تصویر کو ایس ایف آئی کارکنان نے ہٹا دی۔” اپوزیشن کے لیڈر وی ڈی ستیسن نے اسے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین کے دفتر کے ذریعہ تیار کیا گیا ‘گیم پلان’ قرار دیا، کیونکہ وہ ان کے اور ان کے کنبہ کے خلاف دھماکہ خیز انکشافات کے بعد سونے کی اسمگلنگ معاملے سے لوگوں کا دھیان ہٹانا چاہتے ہیں۔