آسام میں سیلاب کی صورتحال ابتر، مولانا بدر الدین اجمل کی طرف سے ہنگامی راحت رسانی کا کام جاری

آسام: (معاذمدثرقاسمی) گذشتہ ایک ماہ سے صوبہ آسام سیلاب کی زد میں ہے، اور آئے دن سیلاب کی سنگینی میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ مگرپچھلےایک ہفتے سے ریاست میں کئی مقامات پر مسلسل بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے صورتحال بہت تشویشناک بنی ہوئی ہے۔ بیشتر بڑے دریا خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہے ہیں۔ اس وقت صوبہ کے 35 میں سے 33 اضلاع اور 45 لاکھ لوگ سیلاب کی گرفت میں ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید 8 لوگوں کے ہلاک ہونے کےساتھ اب تک کل مہلوکین کی تعداد 118 سے متجاوز ہو چکی ہے۔ پانچ ہزار سے زیادہ گاﺅں سیلاب کی گرفت میں ہیں جبکہ تین لاکھ سے زیادہ لوگوں نے راحتی کیمپوں میں پناہ لی ہوئی ہے۔

 فوج، نیم فوجی دستے، NDRF اور SDRF اورمقامی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ صوبے کی مشہور رفاہی تنظیم اجمل فاؤنڈیشن، مرکز المعارف اور جمعیت علماء ہند راحت رسانی کے کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں اورسیلاب سے متاثرہ علاقوں میں راحت کا سامان تقسیم کیے جارہے ہیں ۔ اے آئی یو ڈی ایف کے صدر اور دھوبری پارلیامانی حلقے کے ایم پی مولانا بدرالدین اجمل نے اپنی ٹیم کے ساتھ سیلابی علاقوں کا جائزہ لیا اوران کی طرف سے متاثرین کی اشک سوزی کے ساتھ ساتھ ادویات، ضروری اشیاء خوردونوش اور پینے کے پانی کی تقسیم جنگی پیمانے پر کی جارہی ہے۔

مولانا اجمل نےاپنے حلقے دھوبری کے سیلاب زدہ علاقے اور گولپارہ شہر کے ہلوکنڈا پہاڑیوں کے لینڈ سلائیڈنگ علاقوں کا دورہ کیا اور ناقابل بیان صورتحال کاجائزہ لینے کے بعد گولپارہ ڈسٹرکٹ کمشنر سے ملاقات کی اور دس نکاتی تجویز کے ساتھ فوری عمل درآمد کا مطالبہ کیا۔ اس کے علاوہ ڈپٹی کمشنر ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت سے کٹاؤ اور لینڈ سلائیڈنگ کی روک تھام کے لئے فنڈ مختص کرنےکا مطالبہ کیا۔ سیلاب کی وجہ سےہونے والی بڑی تباہی کے مدنظر مولانا اجمل نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت آسام میں سیلاب کو قومی مسئلہ قرار دے کر صوبہ کے لئے کم از کم دس ہزار کروڑ کےپیکیج کا اعلان کرے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com