ایک انسان کا خون عالم انسانیت کا خون ہے آل انڈیا علما بورڈ کی میٹنگ میں ادے پور واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت، اکثریتی اور اقلیتی فرقہ کے مابین تال میل بڑھانے پر زور

ممبئی: (پریس ریلیز) گستا خ رسول نپور شرما کی حمایت میں پوسٹ کرنے والے نوجوان کا اُدے پور میں بہیمانہ قتل کی ملک بھر میں مسلم تنظیموں کی جانب مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی کڑی میں مولانا عبدالقدوس شاکر حکیمی کی صدارت میں گزشتہ شب مالونی مہاڈا میں آل انڈیا علما بورڈ کے اراکین کی اہم میٹنگ ہوئی جس میں دیگر مسالک کے ذمہ دار بھی شریک ہوئے۔ میٹنگ آل علما بورڈ نے ادے پور قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہاکہ یہ واقعہ ایک غیر اسلامی اور غیر انسانی فعل ہے، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

 میٹنگ میں آل انڈیا علما بورڈ کے تر جمان شمیم اختر ندوی نے شرکا ء کو متوجہ کرتے ہوئے کہاکہ اُدے پور بہیمانہ قتل کی مذمت کرنے اورملک کے بگڑتے ہوئے حالات کے تناظر میں آل انڈیا علما بورڈ کی حکمت عملی کیا ہو نی چاہئے۔اس پر غورو فکر اور تبادلہ خیال کرنے کیلئے یہ اہم میٹنگ بلائی گئی ہے۔ اس موقع پر مشہور کالم نگار سلیم الوارے نے اُدے پور واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہاکہ ایک انسان کا خون عالم انسانیت کا خون ہے۔ سلیم الوارے بی جے پی کے دور اقتدار میں ا ب تک ہونے والے واقعات پر روشنی ڈالی اور میڈیا رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ ہجومی تشدد میں 100 سے زیادہ لوگوں کو جان سے مار دیاگیا اور اسی طرح جان بوجھ کر400 سے زیادہ مسلمانوں کا قتل کیاگیا ہے، لیکن دیکھا یہ گیا ہے کہ متاثرین کی کوئی شنوائی اور قصور واروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ ملک دشمن اور شرپسندوں کو ہار پہنایا جاتا ہے ان کا استقبال کیا جاتا ہے۔ اور یہی لوگ پارلیمنٹ میں جاتے ہیں اور ایم ایل اے بن کر اسمبلی پہنچ جاتے ہیں۔ اقلیتی فرقہ ان کا کچھ نہیں کر سکتا یہ ان کی مجبوری ہے۔ جو لوگ ملک کے حالات کو خراب کررہے ہیں ان کو کیسے روکا جائے اس کیلئے ایک ٹھوس حکمت عملی کے تحت کام کرنے ضرورت ہے۔ انہوں نے اکثریتی اور اقلیتی فرقہ کے مابین تال میل پر زور دیا اور کہاکہ یہ کام ملک میں نفرت کم کرنے میں کار آمد ثابت ہوگی۔

 آل انڈیا علمابورڈ کے جنرل سیکریٹری علامہ بنئی نعیم حسنی نے کہاکہ کئی برسوں سے یہ دیکھنے کو مل رہا ہے اس ملک میں اکثریتی اور اقلیتی فرقہ کے درمیان نفرت پیدا کرکے تناؤ کا ماحول بنایا جارہا ہے یہ وہ لوگ ہیں جو اکثریت اور اقلیت کے مابین تناؤ پیدا کرکے اقتدار کرنا چاہتے ہیں اور وہ اپنے مقاصد میں کسی حد تک کامیاب بھی ہیں۔ علامہ نے اُدے پور واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہاکہ قانون کی پاسداری ہونی چاہئے قانون ہاتھ میں لینا جرم ہے۔ جس نے قانون ہاتھ میں لیا ہے وہ گنہگار ہیں اسے کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہئے تاکہ مستقبل میں پھر کوئی ایسی حرکت کرنے کی جرات نہ کرسکے۔

 بورڈ کے نائب صدر مولانا نوشاد احمد صدیقی نے اُدے پور واقعہ کو غیر انسانی اور غیر اسلامی عمل قرار دیا اور کہاکہ اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

 اس موقع آل انڈیا علما بورڈ مہاراشٹر کے صدر قاری یونس چودھری نے نوجوانو ں کی ذہن سازی کی تجویز پیش کی۔ انہو ں نے کہاکہ اسکول اور کالجوں میں انتظامیہ سے بات کی جائے اور ایک وقت متعین کرکے بڑے اور سجھ دار بچوں کو اسلام کی تعلیمات کیاہیں، اس تعلق سے ان کی ذہن سازی کی جانی چاہئے تاکہ وہ اچھا اور برا کیا سمجھ سکیں۔ اس تجویز کی حمایت کرتے ہوئے مولانا امیتاز قاسمی نے نوجوانوں کے اصلاح پر زور دیا اور کہاکہ موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے نوجوان کی اصلاح بے حد ضروری ہے۔

 میٹنگ میں حافظ اخلاق، مفتی انصار قاسمی، قاری اکرام اللہ، مونا وسیم قاسمی، مولانا نظیر الاسلام مظاہری، مختار عالم غوری اور دیگر شامل تھے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com