مسلم باشندوں کے امریکا میں داخلے پرپابندی کے خلاف سفیروں کا احتجاج مسترد
واشنگٹن (ملت ٹائمز؍ایجنسیاں)
امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعض مسلمان ملکوں کے باشندوں کی امریکہ میں داخلے پر پابندی کے فیصلے پر اعتراض کرنے والے امریکی سفیروں کو امریکی انتظامیہ نے سخت وراننگ دیتے ہوئے کہاکہ وہ احکامات پرعمل درآمد یقینی بنائیں ورنہ انہیں ملازمت سے ہٹا دیا جائے گا۔
حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سات مسلمان ملکوں کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر 90 دنوں کے لیے پابندی عاید کی تھی جس پران ملکوں کے متعدد سفارت کاروں نے حکومتی فیصلے پر احتجاج کرتے ہوئے مسلمان ممالک کے شہریوں کو امریکی وزیروں کے اجرا پرپابندی کی مخالفت کی تھی۔ انہوں نے صدر ٹرمپ اور نئی امریکی انتظامیہ کو احتجاجی مراسلے ارسال کیے ہیں جن میں مسلمان باشندوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کو نامناسب قرار دیا گیا ہے۔سفارت کاروں کے احتجاج اور مخالفت کے بعد صدر ٹرمپ اور ان کی حکومت نے سخت موقف اختیار کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے مخالفت کرنے والے سفارت کاروں سے کہا گیا ہے کہ وہ احکامات پر عمل درآمد کریں ورنہ انہیں ملازمت سے ہٹانے میں تاخیر نہیں کی جائے گی۔
وائیٹ ہاؤس کے ترجمان مارک ٹونر نے کہا کہ غیرملکی باشندوں کے امریکا میں داخلے سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر پر بعض سفارت کاروں کی مخالفت کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ حکومت کی طرف سے سفارت کاروں کو تنبیہ کے بعد کوئی احتجاجی یادداشت نہیں ملی۔انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ کو سفارت کاروں کی جانب سے اپنی مختلف آراء پر مبنی مراسلوں کی ترسیل معمول کا حصہ ہے۔ سفارت کار حکومت کے فیصلہ سازوں کے بعض اقدامات اور فیصلوں کی مخالفت میں اپنی رائے ظاہر کرتے رہتے ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ سفارت کاروں کی جانب سے ایسی مجموعی احتجاجی یاداشت نہیں ملی جس پرایگزیکٹو آرڈر کی مخالفت میں دستخط کیے گئے ہوں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بعض مسلمان ملکوں کے باشندوں کو امریکا میں داخل ہونے سے روکنا قومی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔ ہم غیرملکی دہشت گردوں کے امریکا میں داخل ہونے کی راہ روک رہے ہیں۔
سفارت کاروں کے احتجاجی مراسلوں کے رد عمل میں وائٹ ہاؤس نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن سفارت کاروں نے احتجاجی مراسلے پر دستخط کیے ہیں انہیں متنبہ کیاگیا ہے کہ وہ حکومتی احکامات پرعمل درآمد یقینی بنائیں ورنہ انہیں ملازمت سے ہٹا دیا جائے گا۔وائٹ ہاؤس کے ترجمان شون ا سپائسر کا کہنا ہے کہ سفارت کاروں نے کیااحتجاجی مراسلے کو مبالغہ آرائی دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ سفارت کاروں کو صدر کے احکامات پر ہرصورت میں عمل درآمد کرانا ہوگا ورنہ انہیں نوکری سے ہٹایاجاسکتا ہے۔
درایں اثناء صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سات مسلمان ملکوں کے باشندوں کو امریکا میں داخلے ہونے سے روکنے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے واشنگٹن ریاست نے وفاقی عدالت جانے کا اعلان کیا ہے۔