سری لنکا میں مظاہرین نے صدر گوتابایا راجا پاکسے کی سرکاری رہائش گاہ پر قبضہ کر لیاہے اور وہیں جمع بیٹھے ہیں۔ ‘اے بی پی’ کے نیوز پورٹل کے مطابق انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ایوان صدر کے اندر بھاری رقم ملی ہے۔ اس سے متعلق ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس کی تصدیق نہیں کی جا سکتی لیکن اس میں میں مظاہرین ملی رقم گنتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ اتوار کو صدر کی سرکاری رہائش گاہ پر انہیں 1,78,50,000 سری لنکن روپے ملے۔
Protesters who seized the residence of the head of Sri Lanka found a huge amount of money there.
Millions of rupees were in President Gotabaya Rajapaksa's closet, local media reported. Eyewitnesses published a video online, in which they allegedly counted 17.8 million. pic.twitter.com/fwxCZiM8FJ
— Jim yakus (@SJIMYAKUS) July 10, 2022
ہفتے کے روز ہزاروں مظاہرین صدارتی رہائش گاہ میں داخل ہوئے۔ اس کے بعد صدر راجا پاکسے نے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔ راجا پاکسے نے سری لنکا کی پارلیمنٹ کےا سپیکر مہندا یاپا ابھے وردنے کو مطلع کیا تھا کہ وہ 13 جولائی کو اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے۔ اس سے قبل وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے نے بھی مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔
صدر اور وزیر اعظم کی جانب سے استعفوں کے اعلان کے بعد بھی مظاہرین صدارتی رہائش گاہ میں ہی جمع ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ راجا پاکسے کے استعفیٰ کے بعد ہی صدارتی رہائش گاہ خالی کریں گے۔
راجا پاکسے پر مارچ سے مستعفی ہونے کا دباؤ ہےلیکن وہ راشٹرپتی بھون کو اپنے گھر اور دفتر کے طور پر استعمال کر رہے تھے جب مظاہرین نے اپریل کے شروع میں ان کے دفتر پر قبضہ کرنے کے لیے مارچ کیا۔
سری لنکا آزادی کے بعد اپنے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔ معاشی بحران میں پھنسے ملک میں اشیائے ضروریہ کی شدید قلت تھی۔ زرمبادلہ کی کمی کی وجہ سے ملک ایندھن اور دیگر ضروری اشیاء کی ضروری درآمدات کی ادائیگی سے قاصر ہے۔