عربی دنیا کی آسان واضح اور افضل ترین زبان ہے: مولانا حماد کریمی ندوی

شمالی بہار کی مرکزی دینی درسگاہ مدرسہ چشمۂ فیض ململ مدہوبنی میں عربی زبان سے متعلق سات روزہ تعلیمی و تربیتی ورکشاپ کا انعقاد

مدہوبنی: زبان اللہ کی عطا کردہ ایک عظیم نعمت ہے، تمام زبانیں اللہ ہی کی تخلیق ہیں، تاہم عربی کو اپنی بناوٹ، وسعت اور خوبصورتی کے اعتبار سے دنیا کی تمام زبانوں پر برتری حاصل ہے، یہ قرآن و سنت اور اہل جنت کی زبان ہے، دینی و اسلامی علوم و فنون کی تمام بنیادی کتابیں اسی زبان میں موجود ہیں اس لیے ہرمسلمان خاص کر علماء و طلبہ کا فریضہ ہے کہ اس حد تک اس زبان کو سیکھیں اور سکھائیں کہ اس میں سننے، بولنے،پڑھنے اور لکھنے کی صلاحیت ان کے اندر پیدا ہوجائے۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا المعہد الاسلامی العربی کے ناظم و ڈائریکٹر اور اس کے عربی بول چال کورس کے ڈیزائنر اور ٹرینر مولانا حماد کریمی ندوی صاحب نے مدرسہ چشمۂ فیض ململ مدہوبنی میں منعقد سات روزہ عربی ورکشاپ کی افتتاحی تقریب میں کیا، مولانا نے طلبہ کرام سے خطاب کرتے ہوے بطور خاص یہ فرمایا کہ اردو سے واقفیت اور قواعد سے آشنائی کی وجہ سے عام لوگوں کی بنسبت آپ حضرات کے لیے اس زبان میں مہارت حاصل کرنا انتہائی آسان ہے، بس شرط یہ ہے کہ آپ زبان کے حصول کی فطری ترتیب اور اس کے مشق پر اصل توجہ دیں، یاد رکھیں کہ بولنا بولنے سے، پڑھنا پڑھنے سے اور لکھنا لکھنے سے آتا ہے، اگر آپ نے روزانہ کی بنا پر اس جانب ہلکی سی محنت اور توجہ مبذول کردی تو آپ اس پر چند ماہ میں قابو پاکر زمانے کی اس غلط فہمی کو دور کرسکتے ہیں کہ مدارس کے فضلاء عربی گفتگو سے ہچکچاتے یا کتراتے ہیں۔

تقریب کا آغاز عالیہ اولی کے ہونہار طالب علم محمد یحییٰ سلمہ کی پرسوز تلاوت سے ہوا، جب کہ نعت خوانی کا فریضہ عمار خالد متعلم ثانویہ ثالثہ نے انجام دیا، مدرسے کے جواں سال استاذ مولانا صادق ظفر قاسمی نے عربی زبان میں استقبالیہ پیش کیا، مدرسہ چشمۂ فیض اور سرزمین ململ کے قدیم و نمایاں فاضل اور موجودہ استاذ ادب جناب نجم الہدی ثانی فلاحی نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر بڑے ہی خوبصورت انداز میں روشنی ڈالی، ادارہ کے صدر مفتی اور جامعہ فاطمۃ الزہراء ململ کے شیخ الحدیث مفتی سلیم الدین قاسمی نے طلبہ کو اس طرح کے پروگراموں کو غنیمت جان کر اس سے خوب خوب مستفید ہونے کی نصیحت کی، مدرسے کے سب سے قدیم استاذ، ناظم تعلیمات اور کئی نسلوں کے معلم و مربی مولانا معین احمد ندوی نے چشمۂ فیض کی تاریخ کی روشنی میں حاضرین کو بتلایا کہ اس ادارے کی نشاۃ ثانیہ کے بعد ہی سے ہمارے مرحوم مہتممین( مولانا وصی احمد صدیقی قاسمی اور مولانا مکین احمد رحمانی) نے عربی زبان و ادب کے حوالے سے طلبہ پر بڑی محنتیں کیں، ان کی بڑی خواہش ہوتی تھی کہ ہمارے طلبہ ہر اعتبار سے اس میں مہارت پیدا کرلیں، اس لیے دراصل یہ آپ کی متاع گم شدہ ہے، جسے حاصل کرنا آپ کا علمی و اخلاقی فریضہ ہے، اخیر میں ادارے کے ذمہ دار و مہتمم جناب مولانا فاتح اقبال ندوی صاحب نے حاضرین مجلس بطور خاص مہمان محترم کا شکریہ ادا کیا اور اس بات کی امید ظاہر کی کہ ان شاءاللہ طلبہ عزیز اس سنہرے موقع سے خوب خوب فائدہ اٹھائیں گے، پھر مفتی سلیم الدین صاحب کی دعا پر مجلس کا اختتام عمل میں آیا۔

واضح رہے کہ یہ اس علاقے میں اپنی نوعیت کا منفرد اور مثالی پروگرام ہے جو 21 جولائی بروز جمعرات تک چلے گا، اور ان شاءاللہ اس کے اخیر میں بڑے پیمانے پر اختتامی تقریب منعقد ہوگی۔

 شرکائے نشست میں مدرسے کے تمام شعبوں کے طلبہ، حضرات اساتذہ، ذمہ داران ادارہ اور ململ سے تعلق رکھنے والے مدرسے کے ابنائے قدیم میں سے مولانا اشرف ندوی اور مولانا شہباز احمد ندوی صاحبان کے نام قابل ذکر ہیں۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com