نئی دہلی: (پریس ریلیز) آل انڈیا امامس کونسل کے قومی صدر نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آسام میں مدرسہ جامع الہدی اور حیدرآباد کی شمس آباد مسجد کے اوپر بلڈوزر چلانا صوبائی حکومتوں کا ایک ظالمانہ اور جارحانہ رویہ ہے، جو تمام ہندوستانی مسلمانوں کے لئے ناقابل برداشت ہے۔ مسلمانوں کو اپنی مساجد اور مدرسے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں ۔ مسلمان ان کی حفاظت کے لیے پابند عہد ہیں ۔
کونسل کے قومی صدر نے مذمت کرتے ہوے کہا کہ ،کیوں آئے دن فسطائی طاقتوں کی طرف سے یہ ناپاک اقدام کیے جارہے ہیں۔
یہ ملک سنگھیوں کی جاگیر نہیں ہے ، کچھ لوگ ملک کے دبے کچلے لوگوں کو تعلیمی، سیاسی ،اقتصادی اعتبار سے اوپر اٹھانے کے لئے کوشاں ہیں تو ان پر الزام لگاکر کہ یہ ہندوستان کو 2047 تک اسلامک دیش بنانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں انکو ظلم وجبر کی بنیاد پر جیل کی سلاخوں میں ڈالا جارہا ہے ،اور بہت سے برہمنی سنگھٹن رات ودن چلا چلا کر ملک کو ہندو راشٹر بنانے کے لیے جلسے جلوس کر رہے ہیں ، دہلی میں جمع ہونے کے لیے ببانگ دہل اعلان کررہے ہیں ،ان پر نکیل نہیں کسی جارہی ہے، یہ دہرا پیمانہ کیوں ،ملک اس طرح کی ناانصافیوں کے ساتھ کبھی ترقی نہیں کر سکتا، اپنی پسند کے پھول چننے کے بعد دوسرے پھولوں کو مسلنا سب سے بڑا پاپ ہے ،یہ فرقہ پرستوں کی جاگیر نہیں ہے،یہ سیکولر دیش ہے،یہاں اگر مندروں میں گھنٹی بجانے اور سنگھ کے نظرئیے کے مطابق فرقہ پرستوں کو ششو مندر ،ودیا مندر کے نام پر اسکول چلانے کا ادھکار ہے تو مسلمانوں ، عیسائیوں ، بدھشٹوں ، سکھوں سب کو اپنی عبادت گاہوں کو آباد کرنے اور ادارے چلانے کا Fandamintal right ہے ۔
ملک میں جس انداز سے نفرت کی کھیتی کی جارہی ہے ،اور زہر بویا جارہا ہے ،یہ دیش کے لیے اچھا سندیش نہیں ہے ، ایسے وقت میں مسلمانوں، دلتوں، سکھوں کو متحد ہوکر ظلم کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے،بالخصوص سیاسی لیڈروں اور مذہبی رہنماؤں کو فوری طور پر ظلم کے خاتمے کے لئے آگے قدم بڑھانا چاہیۓ ۔ہر مہذب سماج میں پھیلتے ہوے ظلم وانارکی کو روکنے کی ذمے داری وہاں کے تعلیم یافتہ طبقے کی سب سے زیادہ ہوتی ہے ناکہ ظالموں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر ظلم ،وعدم مساوات کے فروغ کے لیے آلۂ کار بن کر استعمال ہوں، لیکن ابھی ایسا ہورہاہے جو یقینا اچھا شگون نہیں ہے،اس سے ملک ترقی کرنے کے بجاے کمزور ہوتا چلا جاۓ گا،پھر وہ موڑ آے گا کہ سماجی تانے بانے بکھریں گے ،اور کشتی ڈوب جاۓ گی ، بڑے بڑے تانا شاہوں کی تانا شاہی کا منظر تاریخ کے حافظے میں محفوظ ہے ، اٹلی کے تانا شاہ مسولینی کا کیا حشر ہوا، تاریخ بتاتی ہے کہ جرمنی کے ہٹلر جس نے لاکھوں انسانوں کے خون سے ہولی کھیلی ،اس کو خود اپنے ریوالور سے اپنے کو موت کے حوالے کرنا پڑا، یہ وہ سچائیاں ہیں جو ہمارے ملک بلکہ سبھی ظالموں کے لیے سامان عبرت ہیں، اس لیے مسجد اور مدرسے کو ڈھاکر ملک کو ترقی کی طرف نہیں لے جاسکتے، بے روزگاری اور مہنگائی کی بنیادوں کو کھودنے کا کام حکومت کا ہے ، حکومت کو اس پر توجہ دینی چاہیے ۔
آل انڈیا امامس کونسل تمام قومی قائدوں، قومی لیڈروں اور مذہبی رہنماؤں سے اور خصوصاً تمام علماء سے اور امت سے گزارش کرتی ہے کہ سب لوگ ملک و ملت کے تحفظ کے لیے اور ملک و دستور کی حفاظت کے لیے ایک جٹ ہوکر آواز اٹھائیں اور ظلم کے خلاف کھڑے ہوں ۔