مذہبی منافرت کی وجہ سے بھارت کی معیشت پر پڑ رہا ہے منفی اثر آئی او ایس کے زیر اہتمام پروفیسر کلیم عالم کا خصوصی محاضرہ

نئی دہلی: (پریس ریلیز) معروف ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کے زیر اہتمام معروف اسکالر اور کنگ عبد العزیز یونیورسیٹی جدہ سعودی عرب کے پروفیسر ڈاکٹر کلیم عالم نے ”سیاسی مذہبی ہم آہنگی اور معیشت“ پر تفصیلی لیکچر پیش کیا ۔پروفیسر کلیم عالم نے اپنے لیکچر کے آغاز میں انگریز ی لفظ ہارمنی کا تفصیلی مطلب پیش کیا ،انہوں نے بتایاکہ ہارمعنی کا مفہوم پیس سے زیادہ یا پیس سے بڑا پیمانے پر ہارمنی میں معنی پایا جاتا ہے ۔ ہارمنی وہاں پائی جاتی ہے جہاں باہمی مفاہمت ہوتی ہے ۔ ہارمنی وہاں ہوتاہے جہاں باہمی تعاون ہوتاہے ۔ہارمنی وہاں جہاں دوسری پارٹی اور گروپ کا بھی خیال رکھاجاتاہے ۔ہارمنی وہاں ہوتی ہے جہاں عزت اور احترام سبھی کیلئے ہوتی ہے ۔

 اپنے لیکچر کے دوران پروفیسر کلیم عالم نے ہندوستان میں گذشتہ چندسالوں میں پیش آنے والے واقعات کا تذکرہ کیا ، ڈیٹا کے ساتھ سبھی مسائل کا احاطہ کیا ،انہوں نے بتایاکہ ہندوستان جیسے ملک میں ایک طبقہ کو مذہب کی بنیاد پر ٹارگٹ کرنے کیلئے آسام میں آین آرسی کرائی گئی جس میں 19 شہریوں کا نام فائنل فہرست میں نہیں ہے، مسلمانوں کیلئے آسام میں ڈیٹینشن سینٹر بنائے گئے ہیں ، انہوں نے بتایاکہ بھارتیہ مسلمانوں پر دہشت گردی کو فروع دینے کا الزام عائد کیا جاتاہے اسی طرح حکومت نے سی اے اے ، این آرسی کو پورے ملک میں نافذ کرنے کا اعلان کیا ، مسلم نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں آئی ، پچھلے دنوں نو پور شرمانے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی جس کے خلاف ملک بھر میں مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا ، دنیا کے دوسرے ملکوں میں بھی احتجاج ہوا اس کے بعد اس معاملہ کو دبانے کیلئے سرکار نے سخت قدم اٹھایا اور مظاہرین کے گھروں پر بلڈوز چلانے کا فیصلہ کیا ، کانپور ، الہ آباد ،سہارنپور، گجرات ، مدھیہ پردیش سمیت متعدد شہروں ارو صوبوں میں نوپور شرماکے خلاف احتجاج کرنے والوں کے گھروں کو بلڈوز ر چلا کر منہدم کردیاگیا ۔ انہوں نے بلقیس بانو گے مجرموں کی رہائی پر ہوئے استقبالیہ کا بھی تذکرہ کیا اور بتایاکہ بلقیس بانو کے ساتھ ریپ کرنے والوں کو گجرات سرکار نے معافی کردیا تو باہر آنے کے بعد مجرموں کا وشو ہندو پریشد نے استقبال کیا ۔

ان واقعات کا تذکرہ کرنے کے بعد ڈاکٹر کلیم عالم نے بتایاکہ بھارت میں پیش آنے والے فرقہ وارانہ واقعات اور مذہبی منافرت کا یہاں کی معیشت پر اثر پڑرہاہے اور سب سے زیادہ خلیجی ممالک میں بھارت کو پریشانیوں کا سامناہے ۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کے خلاف منافرت ، عصبیت اور اس طرح کے واقعات کے بعد عربوں نے نہ صرف شدید احتجاج کیاہے بلکہ ہندوستان کے لاکھوں ملازمین کو اپنے یہاں سے نکالنے تک کی بات کردی ہے ، ہندوستانی کمپنیوں کے ساتھ تجارت موضوع بحث ہے اور اس کی وجہ سے معیشت بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے ۔کیوں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز مہم عربوں کیلئے بھی ناقابل برداشت ہوجاتی ہے خاص طور پر مسلم اور عر ب خواتین کے خلاف بی جے پی کے ایم پی تیجسوی سوریا کا ٹویٹ ، نوپور شرما کا بیان اور اس کے دیگر کئی واقعات ہیں جس کی وجہ سے عربوں میں بھارت کے خلاف شدید غصہ پایا جاتاہے اور اس کا اثر یہاں کی معیشت پر پڑرہاہے۔ امریکہ ، یورپین یونین اور دیگر عالمی ممالک نے بھی بھارت کی تنقید کی ہے اور دعوی کیاہے کہ یہاں اقلیتوں کے حقوق محفوظ نہیں ہیں۔

 پروفیسر کلیم عالم نے اپنے لیکچر میں مسلمانوں کے علاوہ ، دلتوں ، عیسائیوں اور دیگر مذاہب کے ساتھ بھی کرائم ، بھید بھاﺅ اور دیگر واقعات کا جائزہ پیش کیا اور بتایاکہ بھارت میں مسلمانوں کے علاوہ دیگر کمیونٹیز کے ساتھ بھی بھید بھاﺅ کیا جاتاہے اور اس کا اثر معیشت پر پڑتاہے۔ محاضرہ کی صدارت پروفیسر حسینہ حاشیہ نے کی جبکہ نظامت کا فریضہ مولانا شاہ اجمل فاروق ندوی نے انجام دیا ۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com