وزیر تعلیم منیش سسودیا اردو طلباءکو ہوئی پریشانی کیلئے معافی مانگیں

سلیم پور کے پنڈٹ مدن موہن مالویہبرہم پوری اسکول کے طلباءکو اردو مضمون آفر کرنا ناانصافی پرمبنی فیصلے کو واپس لینا ہے لیکن طلباء کو جس ذہنی دشواری کا سامنا کرنا پڑا اس کی ذمہ داری اخلاقی طورپر وزیر تعلیم کولینا چاہیے : کلیم الحفیظ

نئی دہلی: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی ریاست کے صدر کلیم الحفیظ نے محکمہ تعلیم دہلی حکومت کے ذریعہ سلیم پور کے پنڈٹ مدن موہن مالویہ کے طلباءکو اردو مضمون آفر کئے جانے کے سرکلر کو محض نا انصافی پر مبنی فیصلہ کو واپس لینا قرار دیتے ہوئے کہا کہ طلبا ءکو یہ حق پہلے ہی ملنا چاہیے تھا لیکن دہلی حکومت منمانی کرتے ہوئے ناانصافی کررہی تھی اب جو سرکلر جاری کیا گیا ہے وہ صرف غلطی کی اصلاح ہے لیکن جس طرح سے اس پورے معاملے میں اردو تعلیم حاصل کرنے کی خواہش رکھنے والے طلباءکو ذہنی تکلیف کا سامنا کرنا پڑا اس کی ذمہ داری دہلی حکومت اور وزیر تعلیم منیش سسودیا پر عائد ہوتی ہے اور انھیں اخلاقی طورپر طلباءسے معافی مانگنا چاہیے ۔کلیم الحفیظ نے کہا کہ سلیم پور کے پنڈت مدن موہن مالویہ اسکول برہم پوری کے گیارہویں اور بارہویں جماعت کے طلباءکو اردو زبان کی تعلیم سے روکنا شرمناک تھا ۔اوردستور اور قانون سے ملے حقوق کی صریح خلاف ورزی کی گئی تھی مجلس نے اردو زبان اور طلباءکے ساتھ ہورہی ناانصافی کے خلاف بروقت آواز بلند کی تھی جس کے نتیجے میں دہلی حکومت اور عام آدمی پارٹی کو اپنی کرتوت اور ناانصافی کا احساس کرنا پڑا اور فیصلہ واپس لیا گیا ۔

کلیم الحفیظ نے کہا کہ اس کا کریڈٹ مجلس کے کارکنا ن اور ان اردو والوں کو جاتا ہے جنھوں نے اس ناانصافی کے خلاف مجلس کا ساتھ دیا ۔کلیم الحفیظ نے کہا کہ دہلی میں دہلی آفیشیل لینگویج ایکٹ 2000 کے تحت اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے او ر سہ لسانی فارمولہ کے تحت دہلی کے طلباءکو اردو پنجابی جیسی زبانوں کو پڑھنے کا حق ہے اور دہلی میں کسی بھی اسکول میں اگر اردو پڑھنے والے دس طلباءہوں تو اساتذہ کی تقرری ضروری ہوتی ہے لیکن برہم پوری اسکول کے معاملے میں تمام قوانین اور ضابطوں کو توڑ کر اردو کے ساتھ ناانصافی کی گئی تھی ۔ کلیم الحفیظ نے کہا کہ برہم پوری اور سلیم پور میں مسلمان کثرت میں آباد ہیں اور ملک کی آزادی میں کلیدی رول ادا کرنے والی زبان سے محبت کرتے ہیں یہ بات حکومت کو معلوم ہے تاہم پھر بھی یہ سازش کی گئی تھی ۔اس لئے دہلی حکومت کواس معاملے میں معافی مانگنی چاہیے ۔

کلیم الحفیظ نے کہا کہ اردو زبان ہو یا کوئی دوسرا موضوع جہاں بھی ناانصافی ہوگی مجلس پرزور انداز میں اس کی مخالفت کرے گی ۔ ہماری جدوجہد جاری ہے۔ جس طرح اروند کجریوال نے دہلی میں اردو اساتذہ کی تقرری کے لئے تفریق پر مبنی پالیسی بنائی تھی جس کی وجہ سے دہلی اردو اساتذہ کی تقرری پندرہ فیصد ہوسکی آج دہلی میں اردو ٹیچر نہیں ہیں،دہلی اردو اکیڈمی میں 44کی جگہ صرف چار افراد ہی مستقل ملازمین ہیں ، محکمہ آرٹ اییڈ کلچر سے ارد و ڈیسک ختم کردی گئی۔کلیم الحفیظ نے کہا کہ ہم اس کیخلاف آواز اٹھاتے رہیں گے اور عام آدمی پارٹی کی اردو دشمنی کو بے نقاب کرتے رہیں گے ۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com